
جس کے مطابق ایف آئی اے امیگریشن (روانگی) پر تعینات عملہ اوورسیز پاکستانیوں کوکاغذات کی جانچ پڑتال کے نام پر بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دیتا اور انھیں مجبورکیا جاتا ہے کہ وہ امیگریشن کے عملے سے''مک مکا'' کریں۔ بدھ کی صبح ایک غیر ملکی ایئر لائن کی پرواز کے ذریعے جنوبی افریقا جانے والے کراچی کے ایک مسافر ذیشان شاہ نے بتایا کہ وہ گذشتہ دس سال سے جنوبی افریقا میں مقیم ہیں، ان کے پاس جنوبی افریقہ کی مستقل شہریت ہے، ان کی اہلیہ اور 2بچے جنوبی افریقہ کی شہریت کے حامل ہیں، انھوں نے بتایا کہ وہ جب بھی اہل خانہ سے ملنے پاکستان آتے ہیں، ایف آئی اے حکام مختلف حیلے بہانوں سے انھیں بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دیتے اور آخر کار انھیں 2مرتبہ ٹکٹ خریدنا پڑتا ہے جس کی مالیت اب 80 ہزار روپے ہو چکی ہے۔
انھوں نے کہا کہ بدھ کی صبح بھی جب انھوں نے اپنے تمام سفری دستاویزات امیگریشن کائونٹر پر موجود افسر کو دکھائے تو اس نے پاکستان سے روانگی کی مہر لگا کر انھیں جانے کی اجازت دے دی تاہم ایک سب انسپکٹر نے انھیں آف لوڈ کرتے ہوئے کہا کہ انھیں اپنے مستقل رہائش نامے کی تصدیق کرائے بغیر جانے نہیں دیا جائے گا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی افریقی پاسپورٹ، ورک ویزہ یا رہائشی سرٹیفکیٹ کے حامل ہر پاکستانی کو کراچی ایئر پورٹ پر اسی قسم کے سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اسے ہر مرتبہ ایک نیا اعتراض لگا کر جانے سے روک دیا جاتا ہے اور جو لوگ امیگریشن حکام کو ان کی مطلوبہ رقم چپکے سے ادا کر دیتے ہیں وہ بغیر کسی رکاوٹ کے واپس چلے جاتے ہیں۔
کراچی امیگریشن پر جنوبی افریقہ جانے والے خوف و دہشت کا شکار رہتے ہیں کہ کہیں واپس نہ کیے جائیں۔ امید کی جاتی ہے کہ ڈی جی ایف آئی اے اس سنگین صورتحال کا سختی سے نوٹس لیں گے۔ بیرون ملک جانے والے اہل وطن کسی جرم، بے ضابطگی اور جعل سازی میں ملوث نہیں تو انھیں آف لوڈ کرنا توہین آمیز ہے یا پھر حکومت کو اعلان کرنا چاہیے کہ جنوبی افریقا جانے کے لیے کس قسم کی دستاویزات کی ضرورت ہو گی تاکہ فضائی مسافروں کو بار بار ٹکٹ کی مد میں ہزاروں روپے ادا نہ کرنے پڑیں اور مک مکا کا سلسلہ بند ہو سکے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔