- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
ہفتے اور اتوار کو کاروبار بند رکھنے کا حکم کالعدم قرار
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ہفتہ اور اتوار کو کاروبار بند رکھنے کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے شاپنگ مالز کھولنے کا حکم جاری کردیا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے کورونا ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جن چھوٹی مارکیٹوں کو کھولا گیا وہ کونسی ہیں؟ کیا زینب مارکیٹ اور راجہ بازار چھوٹی مارکیٹیں ہیں؟ کیا طارق روڈ اور صدر کا شمار بھی چھوٹی مارکیٹوں میں ہوتا ہے؟ باقی مارکیٹیں کھلی ہوں گی تو شاپنگ مالز بند کرنے کا کیا جواز ہے؟ چھوٹے تاجر کورونا کے بجائے بھوک سے ہی نہ مر جائیں۔
ہفتے اور اتوار کو سورج مغرب سے نکلتا ہے؟
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا ہفتے اور اتوار کو سورج مغرب سے نکلتا ہے؟ کورونا وائرس ہفتے اور اتوار کو کہیں چلا نہیں جاتا، کیا وبا نے حکومتوں سے وعدہ کر رکھا ہے وہ ہفتہ اور اتوار کو نہیں آئے گی؟
ہفتے اور اتوار کو مارکیٹیں بند نہ کی جائیں
چیف جسٹس نے کمشنر کراچی کو دکانیں اور مارکیٹیں سیل کرنے سے روکتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ تاجروں سے بدتمیزی کرنی ہے نہ رشوت لینی ہے، دکانیں سیل کرنے کے بجائے ایس او پیز پر عمل کرائیں، جو دکانیں سیل کی گئی ہیں انہیں بھی کھول دیں، آپ نئے کپڑے نہیں پہننا چاہتے لیکن دوسرے خریدنا چاہتے ہیں، عید پر رش بڑھ جاتا ہے، عید کے موقع پر ہفتے اور اتوار کو بھی مارکیٹیں بند نہ کی جائیں۔
ہر مریض کروڑ پتی ہوجائے گا
چیف جسٹس کے استفسار پر ممبر این ڈی ایم اے نے بتایا کہ حاجی کیمپ قرنطینہ پر 59 ملین خرچ ہوئے، ہمارے لیے 25 ارب مختص ہوئے ہیں، یہ تمام رقم ابھی خرچ نہیں ہوئی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 25 ارب تو آپ کو ملے ہیں، صوبوں کو الگ ملے ہیں، احساس پروگرام کی رقم الگ ہے، باقی صوبوں اور اداروں کو ملا کر 500 ارب بنیں گے، 500 ارب روپے کورونا مریضوں پر خرچ ہوں تو ہر مریض کروڑ پتی ہوجائے گا، یہ سارا پیسہ کہاں جا رہا ہے؟ اتنی رقم لگانے کے بعد بھی اگر600 لوگ جاں بحق ہوگئے تو ہماری کوششوں کا کیا فائدہ؟ یہ پیسہ ایسی جگہ چلا گیا ہے جہاں سے ضرورت مندوں کو نہیں مل سکتا۔
سرکاری اسپتالوں میں تھرڈ کلاس ادویات
سیکریٹری صحت سے مکالمے کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ محکمہ صحت تمام کالی بھیڑوں کو جانتا ہے، سب سے تھرڈ کلاس ادویات سرکاری اسپتالوں میں ہوتی ہیں، او پی ڈی میں 100 مریض کھڑے ہوتے ہیں اور ڈاکٹر چائے پی رہے ہوتے ہیں، کیا کیمرے لگا کر سرکاری اسپتالوں کی نگرانی نہیں ہو سکتی؟
عوام حکومت کے غلام نہیں
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عوام حکومت کے غلام نہیں، عوام پر حکومت آئین کے مطابق کرنا ہوتی ہے، مارکیٹیں اور کاروباری سرگرمیوں کو ہفتہ اتوار کو بند کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے، پنجاب اور اسلام آباد شاپنگ مالز کھولنے کا ارادہ رکھتے ہیں، سندھ میں شاپنگ مالز بند رکھنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آ تی، سندھ شاپنگ مالز کھولنے کے لیے وفاقی حکومت سے رجوع کرے۔
2 ماہ بعد کتنی بے روزگاری ہوگی؟
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ کراچی پورٹ پر اربوں روپے کا سامان پڑا ہے جو باہر نہیں آ رہا، لگتا ہے کراچی پورٹ پر پڑا سامان سمندر میں پھینکنا پڑے گا، پاکستان میں غربت بہت ہے لوگ روزانہ کما کر ہی کھانا کھا سکتے ہیں، بند ہونے والی صنعتیں دوبارہ چل نہیں سکیں گی اور سارا الزام این ڈی ایم اے پر آئے گا، کیا کسی کو معلوم ہے دو ماہ بعد کتنی بے روزگاری ہوگی؟ کیا کروڑوں لوگوں کو روکنے کے لیے گولیاں ماری جائیں گی؟
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔