
اتوار کو'' آئی این پی'' سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریکوڈک منصوبے کے لیے حکومت بلوچستان نے دسمبر 2013 میں پچھلے مالی سال کے رکے ہوئے فنڈز جاری کیے ہیں تاہم ابھی تک رواں مالی سال کے بجٹ سے منصوبے کے لیے کوئی رقم جاری نہیں کی گئی جس کی وجہ سے ریکوڈک سے تانبے کی پیداوار تاخیر کا شکار ہو سکتی ہے۔ ڈاکٹر ثمر مبارک مند کا کہنا تھا کہ اگر صوبائی حکومت آئندہ ڈھائی سال میں بقیہ 8 ارب 60 کروڑ روپے بروقت جاری کر دے تو 30جون 2016 تک ریکوڈک سے 35ہزار ٹن سالانہ تانبے کی پیداوار شروع کر دیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تھر میں 100 میگا واٹ بجلی پیدا کر نے کے منصوبے کے لیے وفاقی حکومت نے 10 کروڑ 50 لاکھ ڈالر دینے کا وعدہ کیا تھا مگر ڈھائی سال میں صرف ایک کروڑ 68لاکھ ڈالر جاری کیے ہیں جو کہ 16فیصد بنتے ہیں۔ حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے مذکورہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہے۔ اگر حکومت فنڈز کے اجرا میں دلچسپی دکھائے تو جلد ہی تھر کے کوئلے سے 100 میگا واٹ بجلی پیداوار شروع ہو جائے گی۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔