
ایکسپریس نیوز کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کے قرض پروگرام کی بحالی کے معاہدے کے باوجود روپے کی قدر میں گراوٹ کا سلسلہ جاری ہے، انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 226 روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا۔
بدھ کے روز کاروباری دن کے آغاز پر بھی ڈالر کی قدر میں اضافہ دیکھا گیا اور کاروبار کے دوران ڈالر ایک بار پھر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح روپے سے تجاوز کرگیا۔ انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے آغاز پر ڈالر کی قدر میں 4.52 روپے کے اضافے سے 226.51 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر آگئی۔
مزید پڑھیں: ڈالر کی انٹربینک قیمت 225 روپے تک پہنچ کر 222 کی بلند ترین سطح پر بند
گزشتہ روز مارکیٹ بند ہونے تک مجموعی طور پر ڈالر کی قدر میں 6.79 روپے کا اضافہ ہوا تھا اور اس کی قیمت 221.99 روپے کی سطح پر بند ہوئی تھی۔
اختتامی لمحات میں طلب کم ہونے کے نتیجے میں ڈالر مذکورہ سطح سے نیچے آگیا جس کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مزید 2روپے 93پیسے کے اضافے سے 224روپے 91پیسے کی نئی بلند ترین سطح پر بند پہنچی۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 50پیسے کے اضافے سے 225.50روپے کی بلند سطح پر بند ہوا۔
مارکیٹ کا ذرائع کا کہنا ہے کہ سٹے باز منفی افواہیں پھیلاکر ڈالر میں سٹے بازی کررہے ہیں جبکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے روپے کی قدر میں نمایاں کمی کے عوامل کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحرک مارکیٹ پر مبنی شرح مبادلہ کے نظام کے تحت جاری کھاتہ کی صورتحال، متعلقہ خبروں اور اندرونی بے یقینی مل کر یومیہ بنیادوں پر روپے کی قدر میں تبدیلی کا سبب بن رہی ہے۔
مرکزی بینک کا موقف ہے ڈالر کی قدر امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے افراط زر پر قابو پانے کے لیے شرح سود میں جارحانہ اضافے کا بھی نتیجہ ہے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔