غیر ملکی قرضے نہ لیے جائیں نجکاری کی منظوری مفادات کونسل سے لی جائے سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ

حکومت جتنے غیرملکی قرضے لے گی عالمی مالیاتی اداروں کی ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت اتنی ہی زیادہ بڑھے گی، کمیٹی


Numainda Express April 23, 2014
سعودی عرب سے ڈیڑھ ارب ڈالرامداد اوریوروبانڈ سے ملنے والے 2ارب ڈالرسے زرمبادلہ کے ذخائرمیںبہتری آئی، روپے کواستحکام ملا، وفاقی سیکریٹری خزانہ ڈاکٹر وقارمسعود، چینی قرضے پرشرح سودنہ بتا سکے۔ فوٹو: فائل

سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے حکومت کوسفارش کی ہے کہ مزید غیرملکی قرضے نہ لیے جائیں اورکہاکہ حکومت جتنے غیرملکی قرضے لے گی عالمی مالیاتی اداروں کاہمارے اندرونی معاملات میںمداخلت اتنی ہی زیادہ بڑھے گی۔

جبکہ قائمہ کمیٹی نے زرعی آمدن پر ٹیکس عائدکرنے اور حکومت کو 30 اداروں کی نجکاری کی منظوری مشترکہ مفادات کونسل سے حاصل کرنے کی سفارش کی ہے۔کمیٹی کا اجلاس چیئرپرسن نسرین جلیل کی زیرصدارت ہوا، وفاقی سیکریٹری خزانہ ڈاکٹر وقارمسعودنے بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ سعودی عرب سے ڈیڑھ ارب ڈالر امداد اور یورو بانڈسے ملنے والے 2 ارب ڈالرسے زرمبادلہ کے ذخائرمیں بہتری آئی اورروپے کو استحکام ملا،اپریل تاجون 2014 کے دوران غیرملکی قرضے و امداد کے ذریعے مجموعی طورپر4ارب ڈالر آئینگے،انھوںنے بتایاکہ غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائرکی پوزیشن کافی بہترہوگئی جسکی وجہ دوست ملک سعودی عرب سے ڈیڑھ ارب ڈالر کی امداد اور یورو بانڈ کے ذریعے ہونیوالے2 ارب ڈالر ہیںجس کے نتیجے میں اسٹیٹ بینک کے پاس موجودزرمبادلہ کے ذخائرساڑھے 7 ارب ڈالرتک پہنچ گئے ہیں۔

حالانکہ ایک وقت ایسابھی آیا تھا جب زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 2 ارب 90 کروڑڈالرتک گر گئے تھے،سابق وزیرخزانہ سلیم مانڈوی والانے کہاکہ حکومت نے چین سے بھی ایک ارب ڈالر کاقرضہ لیاوہ کتنی شرح سود پر لیا گیا،سیکریٹری خزانہ مذکورہ قرضے کی شرح بتانے میںناکام رہے جس پرقائمہ کمیٹی نے برہمی کااظہارکیا۔سیکریٹری خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ہمارے اندرون معاملات میں مداخلت کاتاثر درست نہیں۔آن لائن کے مطابق کمیٹی نے ہدایت کی کہ حکومت فوری طورپربیرون ممالک سے قرضوں لینے کاسلسلہ ختم کرے بالخصوص عالمی بینک اورایشیائی ترقیاتی بینک کی طے شدہ شرح سودسے زیادہ پرقرضوں کے حصول سے گریزکیاجائے،کمیٹی نے حکومت کوجلداسٹیٹ بینک کے گورنر کی تقرری کی ہدایت کی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں