
ادارے کے پاس ''اردو لغت''کی ''الف سے ے'' تک کے حروف پرمشتمل شائع کی گئی22میں سے7جلدوں کاذخیرہ ختم ہوچکاہے جسے چھاپنے کیلیے اردوڈکشنری بورڈ کے پاس فنڈیارقم موجود نہیں، محض 13ویں جلد دوبارہ اشاعت کے آخری مراحل میں تھی تاہم 16 صفحات کی پلیٹیں تیار کرنے کیلیے رقم نہ ہونے سے اشاعت رک گئی ہے، مجموعی طورپر اردوڈکشنری بورڈ کے تحت ''اردو لغت'' کی جلدوں کی ازسرنو اشاعت کاکام مکمل طورپررک گیاہے جس کے سبب اردولغت کے کم از کم 7جلدیں ناپید ہوگئی ہیں اوراس مستندادارے کی چھاپی گئی اردولغت پڑھنے میں دلچسپی رکھنے اوراردولسانیات میں تحقیق کرنیوالے محققین اورطلبا ''بھ سے ت'' اور''س سے ل تک کے حروف تہجی ''پرمشتمل الفاظ کے معنی ومفہوم دیکھنے سے قاصرہیں۔
''ایکسپریس'' کو اردوڈ کشنری بورڈکے ذمے دارذرائع سے معلوم ہواہے کہ بورڈ کے پاس تیسری ،چوتھی ،بارہویں ، تیرہویں ،چودہویں ،پندرہویں اورسولہویں جلدیں ختم ہوچکی ہیں، مختلف تدریسی یاتحقیقی ادارے یاافراد مذکورہ جلدیں طلب کرتے ہیں توان سے معذرت کرلی جاتی ہے، ذرائع کاکہناہے کہ اس صورتحال سے کئی بار وفاقی حکومت اور وزارت اطلاعات و نشریات کوآگاہ کیا جاچکا ہے، متعلقہ وزارت سے اس سلسلے میں فنڈز مانگے گئے ہیں تاہم حکومت اردولغت کی ختم ہونیوالی جلدوں کی دوبارہ اشاعت کیلیے فنڈدینے کوتیارنہیں، واضح رہے کہ مذکورہ جلدوں میں سے جلد سوئم ''بھ ،پ تا پر یہوا''، چہارم ''پڑ، پھ، ت، تا تحریراً، 12ویں جلد ''سن، ش، ص تا صیہونیت،13ویں جلد''ض ،ط، ظ،ع،غ،ف تافکر'' 14ویں جلد ''فکراً،ق،ک تاکشمیرن''،15 ویں جلد ''کشمیری، کھ، گ،گھ تاگر گرانا'' جبکہ 16ویں جلد ''گرگربدیا سرسرگیان، گھ تا لوگڑا''تک کے حروف والفاظ پرمشتمل ہے۔
یاد رہے کہ اردوڈکشنری بورڈ کے تحت تیسری جلد پہلی بار 1981 میں شائع ہوئی تھی جبکہ 16ویںجلد تیاری کے بعدپہلی بار1994میں چھاپی گئی تھی جبکہ اردوڈکشنری بورڈ کے تحت پہلی جلد کی اشاعت 1977جبکہ 22ویں اورآخری جلد 2010میں شائع ہوئی تھی، ذرائع کاکہناہے کہ گزشتہ برس جون میں بورڈ نے 13ویں جلد کی دوباراشاعت کاکام شروع کیاتھا اور300کی تعداد میں 13ویں جلد چھاپنے کافیصلہ کیاگیاجوپرنٹنگ کے مرحلے میں تھی تاہم چھپائی کاکام اس وقت رک گیاجب ابتدائی 16 صفحات کی پلیٹیں تیارکرانے کیلیے بھی ادارے کے پاس رقم نہیں رہی اور وفاقی حکومت نے اس ادھورے کام کوپوراکرنے کیلیے بھی رقم فراہم نہیں کی، واضح رہے کہ وفاقی حکومت کی اردو ڈکشنری بورڈ کے معاملات میں عدم دلچسپی اس قدربڑھ گئی ہے کہ گزشتہ 2برس سے ادارے کاکوئی سربراہ بھی نہیں اورایک دوسرے ادارے کے افسرکوبورڈ کاچارج دیاگیاہے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔