شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کیخلاف آپریشن کامیابی سے جاری

اگر ابھی یہ اقدام نہ اٹھایا جاتا تو یہ کینسر دوسرے علاقوں تک پھیلنے کا خدشہ تھا اس لئے اس کینسر کا آپریشن ضروری تھا۔


Irshad Ansari June 18, 2014
اگر ابھی یہ اقدام نہ اٹھایا جاتا تو یہ کینسر دوسرے علاقوں تک پھیلنے کا خدشہ تھا اس لئے اس کینسر کا آپریشن ضروری تھا۔ فوٹو: فائل

ملک کو درپیش دہشتگردی،امن و امان اور عسکریت پسندی جیسے مسائل کی سرکوبی کیلئے مسلح افواج کا شمالی وزیرستان میں ضرب عضب کے نام شروع کیا جانیوالاآپریشن کامیابی سے جاری ہے اور اس آپریشن کا سب سے خوش آئند پہلو یہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں، سماجی و فلاحی تنظیمیں سمیت وپوری قوم پاک فوج کے ساتھ اور ایک صفحہ پر ہے یہ کام بہت پہلے ہوجانا چاہیے تھا مگر دیر آید درست آید۔

حکومت نے مذاکرات کے ذریعے بغیر کسی خون خرابے کے مسئلہ حل کرنے کی سرتوڑ کوششیں کی مگر جب مذاکرات کی زبان سمجھ میں نہ آئے تو پھر لازم ہوجاتا ہے کہ دنیا کی بہتریں افواج میں شمار ہونے والی پاک فوج ان عناصر کی بیخ کنی کرے اور انہیں جڑ سے اکھاڑ پھینکے کیونکہ بہت ہوچکا جہاں ہزاروں بے گناہ پاکستانیوں کی قربانیاں ہیں، وہیں ملکی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچ چُکا ہے اور اگر ابھی یہ اقدام نہ اٹھایا جاتا تو یہ کینسر دوسرے علاقوں تک پھیلنے کا خدشہ تھا اس لئے اس کینسر کا آپریشن ضروری تھا۔

اہم ترین ذمہ داری سول حکومت پر بھی عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے ویجیلنس ونگ کو اتنا متحرک اور فعال بنائے کہ جو حکومتی رٹ کو مضبوط بنانے کیلئے ناگزیر ہے کیونکہ مشاہدے میں آیا ہے کہ یہ مسائل ایک دم پیدا نہیں ہوتے بلکہ معاشرے میں آہستہ آہستہ جنم لیتے ہیں اور پھر سیاسی مصلحتیں و مفادات سے ان کی آبیاری ہوتی ہے اگر سول حکومت کا ویجینلس سسٹم اتنا مضبوط ہو جائے کہ ایسے مسائل کے جنم لیتے ہی نہ صرف ان کی نشاندہی کرے بلکہ ان کو شروع میں ہی جڑ سے اکھاڑ پھینکے تاکہ یہ مسائل تناور درخت ہی نہ بن سکیں ، مگر بدقسمتی سے ہمارے ہاں ایسا ہی ہوتا آیا ہے، آج فرقہ وارانہ تشدد، مذہبی منافرت، عسکریت پسندی جیسے درپیش مسائل اس گند کا نتیجہ ہے جو سیاسی مصلحتوں کے قالین کے نیچے چھپایا جاتا رہا ہے۔

اگر شروع میں ہی ان مسائل پر قابو پالیا جاتا تو آج جو اربوں روپے ان مسائل کو کنٹرول کرنے کیلئے جھونکنے پڑ رہے ہیں وہ صحت، تعلیم جیسی بنیادی ضروریات کی فراہمی پر خرچ کئے جاتے، اس کی واضع مثال اس وقت بھی وفاقی دارلحکومت میں پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے قائم پارلیمنٹ لاجز کے کوریڈور میں ایک رکن پارلیمنٹ کی طرف سے اپنے خرچ پر البتہ غیر قانونی طور پر تعمیر کیا جانے والا اپنا کمرہ و لاج حکمرانوں کی آنکھیں کھولنے کیلئے موجود ہے اور اس کی میڈیا بھی نشاندہی کر چکا ہے۔

مگر آج تک حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگی ہے لیکن کل جب یہ رکن پارلیمنٹ اپنی مدت پوری کر چکیں گے تو کیا ہوگا؟ اور سوال یہ بھی ہے کہ کیا اپنے خرچ پر کسی کو بھی کہیں بھی اپنی مرضی کے مطابق تعمیر کی اجازت ہوتی ہے اگر ایسا ہے تو تجاوزات کس چیز کا نام ہے آج وہ رکن پارلیمنٹ جس نے آئین سازی کرنی ہے وہ خود غیر قانونی کام کررہا ہے مگر نہ تو سی ڈی اے نے وہ لاج ختم کروایا اور نہ کوئی لاء انفورسمنٹ ایجنسی حرکت میں آئی ہے لیکن کل جب اس طرح کی تجاوزات بڑھ جائیں گی اور باقاعدہ ایک مسئلہ بن جائیں گی تو پھر پوری حکومتی مشینری حرکت میں آجائے گی جبکہ اس مرحلے پر اس غیر قانونی کام کو روکنا زیادہ آسان ہے۔



کچھ ایسا ہی معاملہ پروفیسر علامہ طاہر القادری صاحب کا ہے، موصوف ضلع جھنگ کے محلہ پیپلیانوالہ میں قائم ایک مسجد میں اس وقت کے مقامی عالم اللہ بخش نیر کی مسجد میں خطیب ہوئے اور حکمرانی ان کا اس وقت سے خواب ہے جس کیلئے ابتدائی طور پر جھنگ میں طبع آزمائی کر چکے، الیکشن بھی لڑ چُکے اور جھنگ کی احرار پارک میں بھی ایک مرتبہ ایسی ہی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کر چکے ہیں جو 23 جون پر پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ طاہر القادری پڑھے لکھے، مبلغ اور فن خطابت کے ماہر ہیں اور وہ لوگوں کو اکٹھا کرنے کی مہارت بھی رکھتے ہیں، آج وہ اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے آخری مرحلے میں داخل ہیں۔

دوسروں کی طرح انہیں بھی طبع آزمائی کا حق حاصل ہے لیکن اس مرحلے پر ہمارے فارن آفس کو بھی متحرک اور فعال ہونے کی ضرورت ہے اور یہ کیا بات ہوئی کہ پاکستانی شہریت پر کسی دوسرے ملک کی شہریت کو ترجیح دینے والے کسی بھی شخص کو اس بات کی کھلی چھٹی ہو کہ وہ دوسرے ملک میں زندگی گزارے مگر پاکستان کو بد امنی کی دلدل میں دھکیل دے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ جو واقعہ گزشتہ روز لاہور میں پیش آیا وہ قابل مذمت ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہیے مگر اس کے ساتھ ہمیں یہ بھی خیال رکھنا چاہیے کہ کیا کسی کو بھی حکومتی رٹ چیلنج کرنے کی کھُلی چھُٹی ہونی چاہیے ہماری جماعتوں کو پوائنٹ سکورنگ کی بجائے اس اہم مرحلے میں سیاسی دکانداری چمکانے سے گریز کرنا چاہیے اور ملک کو مسائل سے نکالنے کیلئے حکومت و افواج پاکستان کے دست و بازو بننا چاہیے کیونکہ بڑی قیمت چُکانے کے بعد اب ملکی معیشت دوبارہ آہستہ آہستہ ٹریک پر آنا شروع ہوئی ہے۔

سیاسی جماعتوں کو غیر ضروری اور ذاتی مفادات کی سیاست کرنے کی بجائے قومی دھارے میں رہ کر سیاست کرنی چاہیے جو وقت ٹاک شوز اور گلیوں و چوراہوں میں تنقید و مظاہرے کرکے ضائع کیا جا رہا ہے اسے پارلیمنٹ میں بجٹ پر جاری بحث میں گزارنا چاہیے تھا مگر بدقسمتی ہے ہماری قوم کی کہ جن اراکین کو اپنے حقوق کیلئے آواز بلند کرنے کا مینڈیٹ دے کر پارلیمنٹ میں بھیجا ہے ان کو یہ بھی توفیق نہیں ہوتی کہ وہ کم ازکم بجٹ دستاویز کو ہی پوری طرح اسٹڈی کرلیں اور ان نکات کی نشاندہی کریں جن کا عوام پر بوجھ پڑنا ہے۔

لیکن پارلیمنٹ میں بھی پوائنٹ سکورنگ ہی دیکھنے میں ملتی ہے اور اس کا نتیجہ یہ ہے کہ پورے ٹیکس اقدامات کے ساتھ اب بجٹ منظور ہونے جا رہا ہے اور بجٹ میں عوام پر کی جانے والی ٹیکیسشن ان سیاسی شعبدہ بازوں کی شعبدہ بازی کی نذر ہوجائے گی کیونکہ کسی رکن پارلیمنٹ کو یہ توفیق نہیں ہوئی کہ وہ پارلیمنٹ میں اٹھ کر یہی سوال اٹھادیتا کہ بجٹ میں ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے بہت بڑی بڑی باتیں کی گئی ہیں صرف یہی قوم کو بتایا جائے کہ یوکے میں وہ کونسا پاکستانی ہے جو یوکے میں سرمایہ کاری کرنے والا ایشیاء کا دوسری بڑا سرمایہ کار ہے، کاش کوئی یہی پوچھ لیتا کہ قوم کو یہی بتا دیا جائے کہ یوکرائن میں کن پاکستانیوں کی سرمایہ کاری ہے۔

ملائیشیا میں ،سنگاپور، یو اے ای،سعودی عرب، ترکی، فرانس اور دوسرے ملکوں میں کس کس کی کتنی سرمایہ کاری ہے اور اس کی کتنی مالیت ہے اگر صرف یہ سرمایہ کاری ہی پاکستان آجائے تو پاکستان کی تقدیر بدل جائے گی مگر بلی کے گلے میں گھنٹی باندھے گا کون کیونکہ جن کے ہاتھوں میں یہ گھنٹی ہے اگر وہ یہ بلی کے گلے میں باندھتے ہیں تو ان کے اپنے ہی مفادات کو زک پہنچے گی جو انہیں گوارا نہیں ہے۔ لہٰذا عوام اسی طرح مسائل تلے دبتی چلی جائے گی اور اشرافیہ اس عوام کے نام پر نرم و گداز بستروں پر لوڈشیڈنگ سے مبراء چین کی نیند سوتے رہیں گے اورانقلاب کے نام پر شعبدہ بازوں کے سحر انگیز نعروں کے سائے تلے عوام سڑکوں پر پٹتی اور مرتی رہے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں