عراق شعلہ بکف جنگجوؤں کے حصار میں

عراق میں باغیوں سے شمالی شہرتکریت پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف سرکاری فوج شدید لڑائی کے بعد پسپا ہوگئی


Editorial June 30, 2014
باغیوں نے خلافت کا اعلان کردیا، ابوبکر البغدادی خلیفہ اور تمام مسلمانوں کے رہنما ہوں گے. فوٹو؛ اے ایف پی/ فائل

عراق میں باغیوں سے شمالی شہرتکریت پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف سرکاری فوج شدید لڑائی کے بعد پسپا ہوگئی۔ ایک اطلاع کے مطابق سنی باغیوں نے خلافت کا اعلان کردیا، ابوبکر البغدادی خلیفہ اور تمام مسلمانوں کے رہنما ہوں گے۔ ترجمان کا آڈیو پیغام بھی سنایا گیا۔ یہ تاریخ عراق کا ایک اور المیہ ہے کہ امریکی سامراج نے پیدا شدہ صورتحال میں عراق کو پھر سے آگ میں جھونک دیا ہے حالانکہ امریکی کمٹمنٹ عراق کو جمہوریت کا تحفہ اور امن کا روڈ میپ دینے کی تھی مگر اس قدیم اسلامی تہذیب میں غارتگری کی نئی لہر در آئی ہے جمہوریت،آزادی اور انسانی حقوق کے تحفظ کی یقین دہانی خاک بسر ہوئی۔

فوج نے ہفتے کو ٹینکوں، بکتر بند گاڑیوں اور فضائی امداد کے ساتھ شہر پر حملہ کیا تھا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دونوں جانب کی افواج کو شدید نقصانات اٹھانے پڑے ۔ شہر پر فوج نے باغیوں کے ٹھکانوں پر شدید بمباری کی۔ ریاستی ٹی وی چینل کا کہنا تھا کہ فوج نے تکریت میں گورنر کے ہیڈکوارٹر پر دوبارہ قبضہ کر لیا اور اس کارروائی میں داعش کے 60 جنگجو ہلاک ہوئے تھے۔ دوسری جانب عراق کا کہنا ہے کہ اسے روس سے جنگی طیاروں کی پہلی کھیپ مل گئی ہے جسے اس نے باغیوں کے خلاف لڑنے کے لیے منگوایا ہے۔

امریکی فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل مارٹن ڈیمپسی نے عراق میں شدت پسندوں کے خلاف ٹارگٹڈ فضائی آپریشن کا منصوبہ صدر باراک اوباما کو پیش کر دیا ہے۔ ایرانی بریگیڈیئر جنرل مسعود جزایری نے کہا کہ ملیشیا کے خلاف ان کے ملک کا ردعمل یقینی اور سنجیدہ ہوگا۔

دو بار عراق پر امریکی و نیٹو فورسز نے چڑھائی کی، جب کہ تازہ تشدد کے واقعات کو میڈیا میں عراق کے قدیم شیعہ سنی مسلکی جنگ کا شاخسانہ قرار دیا جارہا ہے، بعض اسے نام نہاد اسلامی تنظیموں ، مسلم امہ کے علمبرداروں اور عرب لیگ کی اجتماعی بے حسی اور زبانی جمع خرچ کا نتیجہ قراردیتے ہیں، بہر کیف عراق میں پر تشدد سیاست اور مرکزیت کے پارہ پارہ ہونے کی الم ناک داستان ایک نئے انسانی المیے کی طرف بڑھتی نظر آتی ہے۔

عجیب تضاد ہے کہ کرد، شیعہ اور سنی مرکزی حکومت میں متحد ہیں مگر اس آگ کو ٹھنڈا کرنے میں بے بس ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اگر مسلم امہ کے رہنما تشدد کی اس آگ کو بجھانے کی دفاعی،سیاسی، اور سفارت کارانہ طاقت نہیں رکھتے تو ان تنظیموں کا جواز باقی کیا رہ جاتا ہے ۔ادھر سعودی عرب کے فرمانروا شاہ عبداﷲ نے کہا ہے کہ مٹھی بھردہشتگردوں کے ناپاک عزائم ہر صورت ناکام بنائیں گے، کچھ جاہلوں نے دین، دہشتگردی اور اصلاح معاشرہ کو آپس میں خلط ملط کر دیا ہے اور وہ مذہب کی اپنی مخصوص تعبیر پیش کرکے معاشرے میں شر اور فساد میں مزید اضافہ کررہے ہیں۔

رمضان المبارک کے آغاز پر اپنے تہنیتی پیغام میں انھوں نے عالم اسلام میں جاری شورش کے خاتمے کے لیے دعا کی اور مسلمانوں پر اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنیکی ضرورت پر زور دیا ۔ عراقی وحدت بظاہر تین ٹکڑوں میں تقسیم ہوگئی ہے، عرب و عجم کے دامن سے لپٹی مسلکی تقسیم بھی گہری ہوگئی ہے،چنانچہ امت مسلمہ کے لیڈر عراقی عوام کو اس تکلیف دہ صورتحال سے نکالنے میں بلا تاخیر اپنا کردار ادا کریں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں