ایف بی آر نے نئے انکم ٹیکس ریٹرن فارم کا مسودہ جاری کردیا

ارشاد انصاری  بدھ 2 جولائی 2014
اسٹیک ہولڈرز سے نئے فارم پر15 جولائی تک آرا و تجاویز اور اعتراضات طلب کر لیے گئے۔ فوٹو: فائل

اسٹیک ہولڈرز سے نئے فارم پر15 جولائی تک آرا و تجاویز اور اعتراضات طلب کر لیے گئے۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: ایف بی آر نے ٹیکس ایئر 2014 کیلیے نئے انکم ٹیکس ریٹرن فارم کا مسودہ جاری کردیا ہے جس میں تنخواہ دار ملازمین کیلیے ایک صفحے پر مشتمل سادہ انکم ٹیکس ریٹرن فارم متعارف کرایا گیا ہے۔

گزشتہ روزجاری نوٹیفکیشن میںعوام سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے کہا گیا ہے کہ نئے انکم ٹیکس فارم کے بارے میں 15 جولائی تک آرا و تجاویز اور اعتراضات جمع کرائے جاسکتے ہیں اور 15 روز کے بعد موصول ہونے والی تجاویز،آرا و اعتراضات پر غورنہیں کیا جائے گا، اگر 15 جولائی تک کوئی اعتراض یا رائے نہیں بھجوائی گئی تومجوزہ انکم ٹیکس فارم کو حتمی تصور کیا جائے گا اور  گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا جائے گا۔

ایف بی آر کی طرف سے متعارف کرائے جانے والے مجوزہ انکم ٹیکس ریٹرن فارم میں تنخواہ دار ملازمین کیلیے ایک صفحے کا سادہ انکم ٹیکس ون اے ریٹرن فارم متعارف کرایا گیا ہے تاہم جن کی سالانہ آمدنی ویلتھ اسٹیٹمنٹ جمع کرانے والوںکے زمرے میں آتی ہوگی تو انہیں انیکس ایف اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ بھی جمع کرانا ہوگی جبکہ ایسے انفرادی ٹیکس دہندگان جو تنخواہ کے علاوہ پراپرٹی اور کیپٹل گین سمیت دیگرذرائع سے آمدنی حاصل کرتے ہیں انہیں 2 صفحات پر مشتمل انکم ٹیکس ون بی ریٹرن فارم جمع کرانا ہوگا۔

اس کے علاوہ انیکس ایف اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ جمع کرانا ہوگی تاہم یہ ایسے انفرادی ٹیکس دہندگان کیلیے ہے جن کے تنخواہ کے علاوہ دوسرے ذرائع آمدنی بھی ہوں، اس کے علاوہ بزنس کے علاوہ دیگر کسی بھی ذرائع سے آمدنی کمانے والے ایسوسی ایشن آف پرسن (اے او پی) کیلیے 2 صفحات پر مشتمل انکم ٹیکس ون سی فارم متعارف کرایا گیا ہے اور اے او پیز کو مذکورہ ریٹرن فارم کے علاوہ کسی قسم کا کوئی انیکس جمع نہیں کرانا ہوگا، اس کے علاوہ کمرشل درآمدکنندگان، برآمدکنندگان، کنٹریکٹرز سمیت دیگر ایسے انفرادی ٹیکس دہندگان جو فائنل ٹیکس رجیم کے ذمرے میں آتے ہیں اور کاروبار سے کماتے ہیں ان کے لیے انکم ٹیکس ریٹرن فارم ٹو متعارف کرایا گیا ہے، اس کے ساتھ انیکس اے، انیکس بی اور انیکس ایف کے ساتھ ویلتھ اسٹیٹمنٹ، انیکس سی، انیکس ڈی اور انیکس سی بھی جمع کرانا ہوگا۔

مسودے کے مطابق ایسے انفرادی ٹیکس دہندگان بشمول اے او پیز اور کمپنیوں کے ڈائریکٹرز جن کی سالانہ آمدنی 10لاکھ روپے سالانہ سے زیادہ یا برابر ہو اور ان کاجمع کرایا جانیوالا فائنل ٹیکس 35 ہزار کے برابر ہوگا تو انہیں لازمی طور پر ویلتھ اسٹیٹمنٹ جمع کرانا ہوگی، اس کے علاوہ جن کی سالانہ آمدنی 5لاکھ روپے یا اس سے زائد ہوگی انہیں الیکٹرانیکلی گوشوارے جمع کرانا ہونگے تاہم سب کی الیکٹرانیکلی گوشوارے جمع کرانے کی حوصلہ افزائی کی جائیگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔