پی ٹی آئی طالبان کا سیاسی ونگ ہے، صدر اے این پی

ویب ڈیسک  منگل 24 ستمبر 2024
صدر اے این پی ایمل ولی خان نے کہا کہ پی ٹی آئی صوبے میں 40 ہزار دہشت گرد لے کر آئی—فوٹو: فائل

صدر اے این پی ایمل ولی خان نے کہا کہ پی ٹی آئی صوبے میں 40 ہزار دہشت گرد لے کر آئی—فوٹو: فائل

  کراچی: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر صوبے میں 40 ہزار دہشت گردوں کو واپس لانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی طالبان کا سیاسی ونگ ہے۔

کراچی پریس کلب میں میٹ دی پریس کے موقع پر اے این پی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ کراچی پاکستان کا معاشی حب اور ثقافتی شہر ہے، کراچی ہر پاکستانی قوم کا شہر ہے جس میں رہنے والی قوم کے حقوق بھی یکساں ہیں، کراچی جتنا مہاجر سندھی کا ہے اتنا ہی پختونوں اور بلوچوں کا بھی ہے،کراچی پاکستان کا واحد گلدستہ ہے جس میں قوم کا ہر فرد شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کوئی جہموریت کا علم بردار نہیں ہے، دفاعی ادارے کے خلاف اسی لیے بات کرتاہے، اگر ہم شریفوں سے ہاتھ ملا سکتے ہیں تو کیا شیطانوں سے بھی ہاتھ ملائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کبھی ایک حقیقت نہیں تھی، جس کے پیچھے مغرب کا ہاتھ ہے، اسرائیل کے اخبارات میں جو باتیں آرہی ہیں، اسی لیے پی ٹی آئی ایک حقیقت نہیں تھی۔

ایمل ولی خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کو تینوں حکومتیں ان کو دہش تگردوں کی ملی بھگت سے ملی ہیں، تین صوبوں میں انتخاب نہیں مانے جا رہے ہیں لیکن کے پی کے انتخابات کو سب شفاف مانتے ہیں یہ کیسے؟

انہوں نے کہا کہ ہمیں پہلے ہی معلوم تھا کہ علی امین گنڈا پور وزیر اعلیٰ آرہے ہیں، یہ عمران خان کے لوگ نہیں ہیں، یہ ادارے کے لوگ ہیں، عمر ایوب کیسے عمران کے ہوسکتے ہیں، شبلی فراز عمران اور دیگر عمران کے لوگ نہیں تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ جنہوں نے یہ پارٹی بنائی تھی ان کے ساتھ بھی اب مسئلہ ہے، میری عمران خان سے نہ پہلے کوئی دلی قربت تھی نہ کبھی ہوگی، ان کی حکومت نے پہلے بھینسں بیچی پھر انہوں نے گالیاں بیچی۔

کراچی پریس کلب میں خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ ہم نے ریاست کے لیے طالبان سے مذاکرات کیے، پاکستان کے پاس معاشی طور پر وہ رقم نہیں ہے جو ان کو پینشن کے طور پر دینے ہیں۔

ایمل ولی خان نے کہا کہ تین سال کی ایکسٹینشن آرہی ہے، میں ذاتی طور پر اس عمل کو نہیں چاہتا لیکن ملک کی ساکھ بچانے کے لیے یہ ضروری ہے، آئینی عدالت کی اے این پی حامی ہے، میں نے آئینی عدالت کی تجویز دی تھی۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ انصاف کے بجائے وہ کیسز اٹھاتی ہے جس پر ان کو میڈیا پر پذیرائی ملے، اس کو اب لگام دینا چاہیے، یہاں لوگ مر جاتے ہیں بعد میں فیصلے آتے ہیں، ایسی عدالت ہونی چاہیے جس میں سب کی نمائندگی ہو، اس میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی بھی نمائندگی ہو۔

صدر اے این پی کا کہنا تھا کہ کے پی میں اپنے لیے جنگ ہم نے خود مول لی ہے، ہم نے اس جنگ کو خود ویلکم کیا، ہم نے اپنی سرحدیں کھولیں، ہم نے افغانوں کو غیر قانونی طور پر ویلکم کیا اور ہم نے ہی ان کو مہاجر بنایا، پاکستان کو اس کے عوض اربوں ڈالر ملے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم امریکا اور چین کے ساتھ ڈبل گیم کھیل رہے ہیں، ہم نے ان دہشت گردوں کو پالا ہے، دہشت گرد کا کام ہی دہشت پھیلانا ہے، ملک کے لیے ہم نے شہید دیے لیکن اس کا صلہ کدھر گیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنی حکومت میں 40 ہزار دہشت گردوں کو پاکستان لایا، اس معاملے پر میں نے عدالت رجوع کیا، طالبان اور پی ٹی آئی دونوں ایک ہیں، پی ٹی آئی طالبان کا سیاسی ونگ ہے۔

سینیٹر ایمل ولی کا کہنا تھا کہ کے پی میں آدھے سے زیادہ علاقے میں پولیس کی رٹ ہی نہیں ہے، کے پی کی آگ وہاں نہیں رکی تھی، اس کے نتائج بھیانک آئیں گے، اس وقت اے این پی نہ حکومت کا حصہ ہے اور نہ اپوزیشن کا حصہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کے پی میں ایک یونٹ بجلی آئی پی پیز سے نہیں بنتی، کوئی بھی ملک یا گھر قرضوں سے نہیں چلتا، ہمارے لوگ لگے ہوئے ہیں کہ قرضہ کیسے مل سکے گا، ہمیں تمام شاہ خرچیاں ختم کرنی ہوں گی۔

ایمل ولی خان نے کہا کہ اے این پی اور پی ٹی آئی کبھی ایک نہیں ہوسکتے، پی ٹی آئی کو مولانا کی شکل میں ایک باپ مل گیا کیونکہ وہ باپ کے بغیر سیاست نہیں کرسکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔