پاکستانی سیمنا گھروں میں بھارتی فلموں کی یلغار۔ یہ جملہ تو ہر خاص و عام نے سن رکھا ہوگا۔ لیکن بالی ووڈ انڈسٹری میں پاکستانی اداکاروں کا راج۔ ایسا تو شاز و نادر ہی سننے میں آسکتا ہے۔ لیکن جلد ہی مستقل میں آپ اس طرح کے جملے سنیں گے۔
عمائمہ ملک کی'' شوخ و چنچل اداؤں'' کے سامنے بالی ووڈ کے ستارے دل ہار بیٹھے۔
عمران عباس کی ''معصومیت مسکراہٹ'' بالی ووڈ حسیناؤں کے دل میں گھر کر گئی۔
فواد خان کی ''خوبصورتی '' نے بالی ووڈ میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیئے۔
جی جناب نہ تو میں مذاق اڑا رہی تو اور نہ ہی آپ کا دل بہلا رہی ہوں۔ میں یہاں عمائمہ ملک، عمران عباس اور فواد خان کی آنے والی بالی ووڈ فلموں کے بارے میں بات کررہی ہوں۔ رواں سال اگست کے آخر اور ستمبر میں بالی ووڈ کی تین فلمیں ریلیز کی جارہی ہیں جن میں ہیرو اور ہیروئن کے کردار میں پاکستانی اداکار جلوہ گر ہوں گے۔
شوک و چنچل اداکاہ عمائمہ ملک کی پہلی بھارتی فلم '' راجہ نٹور لال'' 29 اگست کو سنیما گھروں کی زینت بنے گی۔ ان کے مد مقابل عمران ہاشمی ہیرو کا کردار ادا کررہے ہیں۔ فلم کے ڈائریکٹر کنال یدش مکھ اور پروڈیوسر سدھارتھ رائے کپور ہیں۔ ٹریلر دیکھنے سے ہی آپ کو کہانی کے بنیادی تصور کا اندازہ ہوجائے گا، جس میں بتایا گیا ہے کہ؛
'' یہ کہانی ہے اس راجہ کی جو ہاتھ کی صفائی میں ایکسپرٹ تھا، اور جس کے پاس سپنوں کے علاوہ اور کچھ نہیں تھا''
کہانی بنیادی طور پر عمران ہاشمی کے گرد گھومتی ہے، کہ وہ کس طرح امیر بننے کے لئے لمبا ہاتھ مارنے کا منصوبہ بناتا ہے اور ساتھی اداکار پریش راول کے ساتھ مل کر ایک بڑے بزنس میں کو جعلی کرکٹ ٹیم بنا کر اسے گھیرتا چلے جاتا ہے۔ اسی دوران عمران ہاشمی کی ملاقات عمائمہ ملک سے ایک بار میں ہوتی ہے اور دونوں ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہوجاتے ہیں۔
فوٹو فیس بک
امریکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایکشن اور گلیمر سے بھرپور فلم راجہ نٹور لال حقیقی کہانی پر مشتمل ہے جس میں ایک نہیں بلکہ کئی دلچسپ موڑ ہیں۔ دوسری جانب عمائمہ ملک کو اپنی فلم کی ریلیز سے پہلے ہی پاکستان میں اس کے خلاف ردعمل کی فکر لاحق ہوگئی ہے۔
عمائمہ اب میں پاکستانی شائقین کے ردعمل کے بارے میں تو وقت سے پہلے کوئی پیشن گوئی نہیں کرسکتی، لیکن اتنا ضرور کہوں گی کہ آپ کے مداحوں کی بڑی تعداد بے قراری سے فلم '' راجہ نٹور لال'' کے ریلیز ہونے کا انتظار کررہی ہیں۔
معصوم مسکراہٹ لئے عمران عباس اپنی پہلے بھارتی فلم ''کریچر تھری ڈی'' میں 12 سمتبر کو دنیا بھر کے سینما گھروں میں بپاشا باسو کے مد مقابل نظر آئیں گے۔ فلم کے ڈائریکٹر وکرم بھٹ جبکہ پروڈیوسر بھوشان اور کریشان کمار ہیں۔
فلم کے ٹریلر میں عمران عباس کے گنتے چنے سین دیکھائے گئے ہیں جس کی وجہ سے ان کے مداحوں کو شاید مایوسی کا سامنا کرنا پڑے۔ فلم کی کہانی بپاشا باسو اور گوڈزیلا جیسی مخلوق کے درمیان گھومتی ہے۔ بپاشا باسو اپنی زندگی کی تمام جمع پونچی سے جنگل کے بیچ و بیچ ایک خوب صورت ہوٹل بناتی ہیں۔ ہوٹل کا افتتاح ہوتے ہی چند جوڑے وہاں رہنے آتے ہیں، اور جب وہ جنگل کو دیکھنے کے شوق میں نکلتے ہیں تو ان کا سامنا اس مخلوق سے ہوجاتا ہے۔ جو ایک ایک کو چن چن کر بے دردی مارتا ہے۔
بپاشا باسو کو ہوٹل بند کرنے کا نوٹس بھی دیا جاتا ہے تاکہ مزید جانوں کو بچایا جاسکے۔ لیکن بپاشا اپنی محنت سے بنائے ہوٹل کو بند کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے اس مخلوق سے مقابلے کا فیصلہ کرتی ہے اور ڈٹ جاتی ہیں۔ اسی اثنا میں اس کی ملاقات عمران عباس سے ہوتی ہے۔ اب ہیرو ہیروئن ہوں اور محبت سے پتنگیں نہ اڑیں یہ تو ہو ہی نہیں سکتا۔ لیکن ٹریلز سے محبت سے اڑان کہیں دیکھائی نہیں دے رہی۔ بہرحال میری طرف سے عمران عباس اور بپاشا باسو کو اپنی ہارر فلم ''کریچر تھری ڈی'' کے لئے شب کامنائیں۔
دل تھام بیٹھئے کیونکہ 19 ستمبر کو ریلیز ہونے والی سونم کپور اور پاکستان کے ہردلعزیز اداکار فواد خان کی پہلی فلم ''خوبصوت'' سینما گھروں میں تہلکہ مچانے آرہی ہے۔ فلم کے ڈائریکٹر ششنگا گھوش اور پروڈیوسر رھیا، سدھارتھ رائے اور انیل کپور خود ہیں۔ خوبصورت 1980 کی دہائی میں بننے والے فلم ''خوب صورت'' کا ری میک ہے جس میں راکیش روشن نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔
فلم کی کہانی فواد خان کے راجستھانی نواب خاندان کے گرد گھومتی ہے، جہاں سونم کپور ایک فزیو تھراپسٹ بن کر آتی ہیں۔ نٹ کھٹ، لاپرواہ، شوخ و چنچل سونم کپور نوابی خاندان کے طور طریقوں اور روایات کی دھجیاں اڑاتے ہوئے مزے میں اپنی طریقے سے محل میں زندگی گزارتی ہیں۔
سونم کپور اپنی ماں کرن کھیر کو محل کی ہر بات بتاتی ہے اور کرن کھیر ایک روایتی پنجابی ماں کی طرح سونم کو مفت مشہوروں سے نوازتی رہتی ہیں۔ سونم کی شرارتی حرکتیں اور فواد خان کا دل موہ لینے والا سوبر انداز یقیناَ فلمی شائقین کے دلوں پر راج کرے گا۔ ٹریلر دیکھتے ہی میں نے بڑے پردے پر فلم کی خوبصورتی دیکھنے کا فیصلہ کرلیا۔ تو پھر آپ کا کیا خیال ہے؟۔
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔