پاکستان ایک نظر میں آزادی اور انقلاب ساتھ ساتھ

علامہ صاحب اور خان صاحب دونوں نے نقصان کی صورت میں ’’شریفوں‘‘کو مارنے کی دھمکی دی ہے.


August 11, 2014
علامہ صاحب اور خان صاحب دونوں نے نقصان کی صورت میں ’’شریفوں‘‘کو مارنے کی دھمکی دی ہے. فوٹو فائل

پاکستان کی اٹھارہ کروڑ عوام کیلئے خوشخبری ہے کہ اب اس کو انقلاب اور آزادی اکٹھے ملیں گے، یہ انکشاف پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے لاہور میں ''یومِ شہدا''کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا،اب وہ عمران خان کے ساتھ چل کر ظلم کا خاتمہ کریں گے۔

یہ انقلاب فوجی بوٹوں کی چاپ کی صورت آتا ہے یا پرامن جمہوری پراسس کے ذریعے یہ ''آزادی اور انقلاب مارچ''کے اسلام آباد پہنچنے کے بعد پتا چلے گا،انقلاب کا یہ سفر بڑا ہی پر خطر ہے، پھولوں کی سیج سے تو ممکن نہیں ،حکومت انقلابیوں کیلئے کانٹوں کی سیج سجا چکی ہے،جو کچھ بھی ہو ایک بار پھر پاکستان کی آزادی لہو لہان ضرور ہوگی،دونوں طرف سے جو مرے پاکستا نی ہی مریں گے،کٹیں گے تو پاکستانی جوان ہی کٹیں گے،خیر چھوڑیے آزادی اور انقلاب میں تو ایسا ہوتا ہے۔

انقلاب کے بعد کیا ہوگا ؟ ہر بے گھر کو گھر ملے گا، ہر ایک پاکستانی شہری کو نوکری ملے گی، نوجوان بیروزگار نہیں رہیں گے،پانی، بجلی، گیس کو ٹیکسز کی چھوٹ ملے گی، صحت کی مفت سہولت مفت تعلیم ملے گی، غریب کسانوں کو زمین ملے گی، دہشتگردی،انتہا پسندی ختم کرنے کیلئے دس ہزار تربیتی سنٹرز قائم کیے جائیں گے۔

کیا کہا یہ دہشت گردی ہےٖ! ارے صاحب جو ہم کر رہے ہیں یہ تو انقلاب کیلئے ہی تو ہے، اس سے خواتین کو سماجی تحفظ بھی ملے گا اور نجی و سرکاری شعبہ کے تمام ملازمین کے سروس اسٹرکچر میں اضافہ ہوگا۔

لیکن اصل بات تو ہی ہے کہ اس انقلابی قافلے کی قیادت کون کررہا ہے؟ شیخ رشید احمد جن کی عوامی مسلم لیگ جس کے حامی ایک سالم تانگے میں پورے آجاتے ہیں۔ یا پرویز الٰہی جن کی اپنی جاگیریں ہیں۔ یا چوہدری شجاعت حسین جنہوں نے لال مسجد اسلام آباد پر حملے کے فوراً بعد مشرف حکومت کے استعفے کا مطالبہ کردیا۔

چلیں جو بھی،کوئی بھی ہو پاکستان کا ہی فائدہ ہوگا ناں!اللہ کرے یہ انقلاب اسلام آباد جنوری مارچ 2013ء جیسا نہ ہو،یہ انقلاب ہو تو نیلسن منڈیلہ کے انقلاب جیسا ہو۔تبدیلی ایسی ہو جیسی ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ امریکہ میں لائے، برما کی آن سان سو کائی جمہوریت کیلئے لے آئیں۔ ایران کے آیت اللۂ خمینی اپنے ملک میں لائے، چین کے مازے تنگ کے انقلاب جیسا ہو،ایسی آزادی ہو جو قائد اعظم محمد علی جناح نے 67برس پہلے دلائی تھی، یہ ''نیا پاکستان'' ذوالقفار علی بھٹو کے پاکستان جیسا نہ ہو وگرنہ اس وقت کے محمد علی کی طرح زندگی بھر روتے رہیں گے۔

علامہ صاحب نے یہ بھی اعلان کیا ہے بلکہ وعدہ لیا ہے کہ جو کوئی بھی تبدیلی لائے بغیر اسلام آباد سے لوٹے سب کو مار دو،علامہ صاحب اور خان صاحب دونوں نے نقصان کی صورت میں ''شریفوں''کو مارنے کی دھمکی دی ہے، شریف تو گئے کام سے۔

علامہ اور خان صاحب کیلئے تنبیہہ ہے کہ یہ معاشرہ بڑا ہی بے درد ہے،یہ قوم بڑی ہی ظالم ہے،اگر آپ نے آزادی کے بعد آزادی نہ دی تو جو آج آپ کا ساتھ ہیں کل آپ کو ہی کسی چوک یا چوراہے پر لٹکا دیں گے۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں