بات کچھ اِدھر اُدھر کی ریویو سلطنت

اگر اس فلم پر صحیح پلاننگ کے ساتھ کام کیا جاتا تو شاید یہ فلم کامیاب ہوجاتی۔


محمد عمیر دبیر August 16, 2014
اگر اس فلم پر صحیح پلاننگ کے ساتھ کام کیا جاتا تو شاید یہ فلم کامیاب ہوجاتی۔

عید الفطر پر ریلیز ہونے والی پاکستانی فلم سلطنت پاکستان کی تاریخ کی اب تک کی سب سے مہنگی ترین فلم ہے۔یہ ایک ایکشن اور رومانوی مووی ہے۔ اس فلم کی کہانی پاکستان کے نامور رائٹر پرویز کلیم نے لکھی ہے۔ جبکہ اسکرین پلے اور ڈائیلاگ کی ذمہ داری بھی انہوں نے اپنے سر لے کر اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کی گئی۔اس فلم کو عید پر ریلیز کرنے کی سب سے بڑی وجہ اور گمان یہ تھا کہ حال ہی میں سلمان خان کی ریلیز ہونے والی فلم سے مقابلہ کیا جاسکے۔ فلم بینوں کی نظر میں ان دونوں فلموں کے درمیان کانٹے دار مقابلے کی توقع تھی۔ لیکن افسوس ایسا نہ ہوسکا۔ کیونکہ پاکستانی ابھی فلمی دنیا میں بہت پیچھے ہیں۔میرے خیال میں یہ فلم انڈر ورلڈ کی زندگی سے متاثر ہوکر بنائی گئی ہے۔



فلم کا مرکزی کردار انڈر ورلڈ ہیرو اسلم بھائی کا کردار اسلم بھٹی نے کیا ہے۔ جو فلم کے پروڈیوسر ہونے کے ساتھ ساتھ ڈسٹریبویٹر بھی
ہیں۔ اس فلم میں یہ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ وہ ایک کاروباری آدمی ہیں۔ وہ کس چیز کا کاروبار کرتے ہیں فلم میں اسکا ذکر تک نہیں کیا
گیا۔ انکے گھر والے پاکستان کے دیہاتی علاقے میں رہتے ہیں۔اسلم کی مشرق وسطیٰ میں ایک سلطنت ہے ۔ جو عیاشی سے زندگی بسر کر رہا
ہوتا ہے۔ حسینائیں اسلم کی بانہوں میں بانہیں ڈالے رہتی ہیں۔ لیکن ان سب کے باوجود اسکے اسلم کبھی بھی جمعے کی نماز نہیں چھوڑتا۔ یہی فلم کا وہ نکتہ ہے جو آگے چل کر فلم میں تھوڑا تجسس اور انٹرسٹ پیدا کرتا ہے۔



فوٹو؛ فیس بک

اسلم کی بیوی کا کردار شویتا تیواری نے نبھایا ہے۔ لیکن فلم میں اسلم کی دلچسپی تارا (اچنت کور) میں بھی دکھائی گئی ہے۔ پیار میں ناکامی کے بعد اسلم اپنی بیوی کی طرف لوٹتا ہے وہ ایک مشرقی عورت کی طرح پھر سے اسلم کو قبول کر لیتی ہے۔



 

فوٹو؛ فیس بک

دوسری طرف اسلم کے دشمن سکندر (جاوید شیخ) ہیں۔ جو کہ اسلم کے کزن کا کردار ادا کرہے ہیں۔ لیکن میرے خیال میں جاوید شیخ اس فلم میں شائقین کو اپنی اداکاری سے متاثر کرنے میں ناکام رہیں گے۔ اسلم کا دوسرا دشمن گھڑ و ڈالر ( گوندنا مدیو) ہے جو جعلی کرنسی کا کاروبار کرتا ہے۔ کرنسی دیکھ کر کسی کو یہ شک نہیں ہوتا کہ کرنسی اصلی ہے یا نقلی شاید یہی وجہ ہے کہ اس فلم میں وہ یہ ڈائیلاگ کو بولتے دکھائی دئیے ہیں کہ "ڈالر نقلی چھاپتا ہوں پر بات اصلی کرتا ہوں"۔



فوٹو؛ فیس بک

دوسری جانب انڈر ورلڈ کے لئے تفتیش کرنے والی راتا جو کہ ٹی ایس آئی ( دی اسپیشل انویسٹگیشن) کے ایجنٹ کے طور پر ایک عجیب سی پرانے طرز کی بلڈنگ میں کام کر تی ہے ۔ جبکہ آفس کے ٹیبل پر ناولوں کا ڈھیر لگا کر اس سین کو فلمایا گیا ہے جس سے صاف طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی اپنے کام سے مخلصی کس حد تک ہوگی۔

ایسا لگتا ہے کہ فلم کو ڈرامہ سیریل کے لئے سوچا گیا تھا۔ فلمبندی کے دوران صرف دو سفید لائیٹس استعمال کی گئی ہیں۔ جس سے سفیدی اتنی تیز ہوگئی کہ باقی کچھ دکھائی نہیں دے رہا۔ غیر مناسب لینس سے بہت اہم سین بالکل بیکار ہوگئے ہیں۔میک اپ واجبی سا ہے۔ کرداروں کی ایکٹنگ بھی بس کام چلانے کے لئے کافی ہے۔آدھی فلم تو اسی بات تک محدود ہے کہ کرداروں نے سیٹ پر کونسے سوٹ پہن کر آنا ہے۔آڈیو ڈبنگ ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہے۔ کہیں آواز کم اور کہیں زیادہ ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ڈائیلاگز کے لئے اداکاروں نے کوئی ریہرسل تک نہیں کی۔ کئی کرداروں کا اسکرین ٹائم ضرورت سے زیادہ ہے۔ جبکہ اہم کردار ہیرو کا اسکرین ٹائم صرف چند ہی منٹوں کا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ فلم کا اسکرپٹ دورانِ شوٹنگ سیٹ پر ہی فنکاروں میں بانٹا گیا ہے۔جبکہ کہانی میں بھی کہیں تسلسل دکھائی نہیں دیتا۔

اگر اس فلم پر صحیح پلاننگ کے ساتھ کام کیا جاتا تو شاید یہ فلم کامیاب ہوجاتی۔ کیونکہ فلم میں انتہائی احمقانہ پن دکھایا گیا ہے۔ جسے برداشت کرنا خاصہ مشکل لگتا ہے۔ یہ فلم یقیناً اپنے مکمل ہدف کو پورا نہیں کر پائے گی بلکہ بری طرح فلاپ ہوجائے گی۔

ڈائر یکٹر : سید فیصل بخاری

پروڈیوسر : اسلم بھٹی

ایڈیٹر : زلفی ، نجیب خان ، عدیل پی کے

میوزک : ساجد حسین

فنکار : اسلم بھٹی، مصطفی قریشی ، جاوید شیخ ، رینب قیوم ، نئیر اعجاز، احسن خان، دیپک شرکے، آکاش دیپ سہگل، شیویتا
تیواری، اچینت کوری، چیتن ہنس راج، کووندنام دیو، پنیت ، صلہ حسین

آئٹم نمبر ڈانسر سارا لورین

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اریویولکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں