پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے تیسرے روز بھی ارکان کا تند و تیز اظہار خیال

ماضی میں طاقت کا سرچشمہ صرف پاک فوج تھا لیکن اب ملک میں طاقت کا سرچشمہ ایک نہیں رہا، مشاہد حسین


ویب ڈیسک September 04, 2014
اسلام جمہوریت کے ذریعے ہی رائج ہوسکتا ہے ،پروفیسر ساجد میر فوٹو: فائل

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے تیسرے روز بھی ارکان کی جانب سے موجودہ صورت حال پر تند و تیز اظہار خیال کا سلسلہ جاری رہا۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران سینیٹر ساجد میر کا کہنا تھا کہ ایوان متفق ہے کہ آزادی اور انقلاب مارچ کا ہونا غلط ہے،یہ احتجاج نہیں یلغار اور بغاوت ہے، لیکن اسلام آباد کو یرغمال بناکے وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ پورا نہیں ہوگا، سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر چلنے کا دعویٰ کرنے والے بتائیں کہ عورتوں اور بچوں کو کیوں آگے کیا۔ ہم ڈنڈا بردار شریعت کو نہیں مانتے۔ یہ دونوں زبردستی خود کو اوراپنے پسندیدہ نظام کو ہم پرلانا چاہتےہیں۔ اسلام جمہوریت کے ذریعے ہی رائج ہوسکتا ہے۔ ہم نے لال مسجد، صوفی محمد اور طالبان کی ڈنڈے کی شریعت ماننے سے انکار کیا تو پھر یہ کیا چیز ہیں۔ فوج دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہے اور خیبرپختونخوا والے آئی ڈی پیز پر توجہ دینے کے بجائے یہاں بیٹھے ہیں۔ یہ نیم سیاسی طالبان ہیں، طالبان سے مذاکرات کئے، ان سیاسی طالبان سے بھی مذاکرات کررہے ہیں۔

سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ حکومت تاخیر نہ کرتی تو یہ معاملہ طول اختیار نہ کرتا، حکومت نے عمران خان اور طاہرالقادری سے مذاکرات کا اچھا فیصلہ کیا کیونکہ جب نریندر مودی سے مذاکرات ہوسکتے ہیں تو پھر ان سے کیوں نہیں۔ یہ انتہائی مثبت بات ہے کہ اس بحران میں فیصلے سیاستدانوں نے کئے ہیں کسی بیرونی اشارے پر نہیں ہوئے۔ گزشتہ روز تحریک انصاف کے ارکان پارلیمنٹ میں آئے جو نیک شگون ہے،اس صورتحال میں ہمیں تحمل اور بردباری سے کام لینا چاہیے۔ لگتا ہے پرامن سیاسی حل ہونے والا ہے۔ وہ اسپیکر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تحریک انصاف کے استعفے قبول نہ کئے جائیں۔ چین ناصرف ہمارا دوست ہے بلکہ اس وقت ملک کی ترقی میں بھی اہم رول ادا کرنا چاہتا ہے، آئندہ ہفتے چین کے صدر پاکستان آرہے ہیں اور کئی اہم معاہدوں پر پیش رفت ہوگی۔ پہلے ملک میں طاقت کا سرچشمہ صرف پاک فوج تھی۔ پاکستان میں طاقت کے کئی محور بن گئے ہیں، میڈیا ،عدلیہ اور سول سوسائٹی آزاد ہیں، یہ مثبت بات ہے، یہ تمام ادارے نہ تو عسکری کنٹرول میں ہے اور نہ ہی اس پر حکومتوں کا اثر ہے۔ پاکستان کو درپیش چیلنجز کو کوئی بھی ایک ادارہ حل نہیں کرسکتا۔ آئی ایس آئی ایس کا اب دوسرا ہدف پاکستان اور افغانستان ہے۔

سینیٹر حاجی عدیل نے کہا کہ ہم جمہوریت کی خاطر حکومت کے ساتھ ہیں لیکن حکومت ہی نظرنہیں آتی لیکن کیا ہم اس حکومت کے ہاتھ پکڑ کر مضبوطی دکھائیں۔ پارلیمنٹ کے باہردہشت گرد کھڑے ہیں جو گاڑیوں کو چیک کررہے ہیں، ڈنڈا بردار روک کر تلاشی لیتے ہیں اور ملازمین کو واپس بھیج رہے ہیں۔ یہ کیسی حکومت ہے؟ درحقیقت حکومت ہتھیار پھینک چکی ہے، ہمیں یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہیئے کہ پارلینٹ کے باہر موجود لوگ سپریم کورٹ یا پارلیمنٹ کی وجہ سے اٹھنے پر مجبور ہوئے ، حقیقت یہ ہے کہ جس طاقت نے انہیں بٹھایا اسی نے انہیں اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔ طاہر القادری کہتے ہیں کہ ہمارے 30 ہزار سے زائد کارکن گرفتار کئے گئے ہیں اگر یہ گرفتاریاں نہ ہوتیں تو یہاں لاکھوں کا سمدنر ہوتا، اگر طاہر القادری ایک ماہ بھی یہاں بیٹھے رہیں تو شائد 300 سے زائد کارکنوں کے نام نہ بتاسکیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں