مویشی منڈی میں قربانی کے جانوروں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں

قیمتیں کنٹرول کرنے کیلیے کوئی معیار نہیں، بیوپاریوں اور خریداروں کو دیجانے والی سہولتوں کے اعلانات دعوے کی حد تک محدود


Staff Reporter September 18, 2014
سپر ہائی وے پر قائم مویشی منڈی میں والدین کے ساتھ آنے والے بچے قربانی کے لیے بکرا خریدنے سے قبل اس کے دانت دیکھ رہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

عیدالاضحی کے موقع پر سپرہائی وے پر قائم کی جانے والی ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی میں قربانی کے جانوروں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔

مویشی منڈی میں بیوپاریوں اور خریداروں کو دی جانے والی سہولتوں کے اعلانات صرف دعوے ہی ثابت ہوئے، مویشی منڈی میں قربانی کے جانوروں کی قیمتیں سن کر شہریوں کے ہوش اڑ گئے، انتظامیہ کی ناقص کارکردگی کے باعث بکرا منڈی تاحال نہیں کھل سکی جس کے باعث بکرے کے بیوپاریوں کی جانب سے احتجاج جاری ہے ،بیوپاریوں نے بکرا منڈی جلدی نہ کھولنے پر سپرہائی وے بلاک کرنے کی دھمکی دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپرہائی وے پر قربانی کے جانوروں کے لیے قائم کی جانے والی مویشی منڈی میں لائے جانے والے قربانی کے جانوروں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہے ، مویشی منڈی میں آنے والے خریداروں سے بیوپاری جانوروں کی اتنی زیادہ قیمت طلب کرتے ہیں جسے سن کا ان کے ہوش اڑ جاتے ہیں اور وہ حیران ہو کر کبھی جانور کو اور کبھی بیوپاری کوتکتے ہیں، مویشی منڈی کی انتظا میہ کی جانب سے بھی جانوروں کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے کوئی معیار طے نہیں کیا گیا ہے جس کی جو مرضی ہے وہ قربانی کے جانوروں کی من مانی قیمت طلب کر رہا ہے اور ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ عیدالاضحی کے موقع پر سنت ابراہیمی ؑ پر عمل کرتے ہوئے قربانی کا فریضہ ادا کرنے کے لیے جب قربانی کے جانور خریدنے کے لیے مویشی منڈی پہنچے جہاں انھوں نے اپنی مالی استطاعت کے مطابق قربانی کے جانور دیکھے اور ان کی قیمتیں بھی معلوم کیں تاہم ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بیوپاریوں کا جانور فروخت کرنے کا کوئی ارادہ نہیں اور وہ اوسط درجے کے جانور کی قیمت ایک لاکھ 20 ہزار روپے طلب کر رہے ہیں اور بات چیت کے دوران جانور کی آخری قیمت 85 ہزار روپے بول کر اپنے کام میں لگ جا تے ہیں جس کے بعد وہ جانور کی خریداری کی آس لگائے دوسرے بیوپاری کا رخ کرتے ہیں جہاں انھیں اسی طرح کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔



شہریوں کا کہنا ہے کہ قربانی کا اوسط درجے کا جانور جس کا وزن ڈھائی سے ساڑھے تین من کے درمیان ہوتا ہے اور کی قیمت کم سے کم 50 ہزار یا زیادہ سے زیادہ 60 ہزار روپے ہونی چاہیے وہ شہریوں کی قوت خرید سے باہر نکل گیا اور بیوپاریوں کی من مانی قیمت طلب کرنے پر اوسط درجے کا جانور بھی وہ خریدنے سے قاصر ہیں، شہریوں کا کہنا ہے کہ بیوپاری اپنے شہر اندرون ملک سے چلنے ، مویشی منڈی تک پہنچنے اور اس کے بعد ہونے والے پے در پے خرچوں کی لمبی داستانیں سنا کر قیمت زیادہ طلب کرنے کا جواز پیش کرتے ہیں۔

مویشی منڈی کی انتظامیہ کی جانب سے بھی جانوروں کو قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے نہ تو کوئی چیک اینڈ بیلنس ہے اور نہ ہی زائد قیمت طلب کرنے پر بیوپاریوں کے خلاف کسی قسم کی کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے،مویشی منڈی انتظامیہ کی جانب سے تاحال بکرا منڈی کو کھلا نہیں گیا جس کے باعث مویشی منڈی میں بکرے لانے والے بیوپاری گائے اور بیل کی مویشی منڈی میں بیٹھے ہوئے ہیں اور بکرے کی خریداری کے لیے آنے والے شہریوں سے بکرے کی آسمان سے باتیں کرتی ہوئی قیمت طلب کی جا رہی ہیں۔

شہری بکروں کی خریداری کے بجائے صرف قیمتیں سن کر چلے جاتے ہیں اور ان میں اتنی سکت نہیں کہ وہ بیوپاریوںکی منہ مانگی اور آسمان سے باتیں کرتی ہوئی قیمت میں قربانی کا بکرا خرید سکیں ، ذرائع کا کہنا ہے کہ بکرا منڈی فوری طور پر نہ کھلے جانے پر بیوپاریوں کی جانب سے کنٹرول روم اور مویشی منڈی انتظامیہ کے دفتر کے سامنے احتجاج بھی کیا گیا ہے اور انھوں نے سپر ہائی وے بلاک کرنے کی دھمکی بھی دی ہے جبکہ بکرا منڈی کے بلاک ون میں جگہ حاصل کرنے کے لیے بیوپاری کی جانب سے پے آرڈر بنائے گئے ہیں تاہم مویشی منڈی انتظامیہ کی جانب سے بکرا منڈی کھلنے میں حیرت انگیز طور پر ٹال مٹول سے کام لیا جا رہا ہے جس کا مقصد وہاں کی زمین مہنگے داموں فروخت کرنا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔