میڈیکل کالجوں میں طلبا کو 50 فیصد سیٹیں اوپن میرٹ پر دینے کا فیصلہ

کالجوں کی 70 فیصد سیٹوں پر زیرتعلیم طالبات میں سے35 فیصد شادی کے بعد شعبہ طب سے علیحدگی اختیارکرلیتی ہیں، پی ایم ڈی سی


Staff Reporter September 27, 2014
کالجوں کی 70 فیصد سیٹوں پر زیرتعلیم طالبات میں سے 35 فیصد شادی کے بعد شعبہ طب سے علیحدگی اختیار کرلیتی ہیں، پی ایم ڈی سی۔ فوٹو: فائل

پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے ملک بھرکے میڈیکل کالجوں میں50 فیصد طالبات اور50 فیصد طلبا کو داخلے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ فیصلہ گزشتہ روز پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت کونسل کے صدر پروفیسر مسعود حمیدخان نے کی، اجلاس میں واضح کیا گیا کہ اوپن میرٹ برقرار رہے گی اور میرٹ پر کامیاب ہونے والے طلبا وطالبات میں سے 50 فیصد طالبات اور نصف سیٹیں طلبا کیلیے مختص کی جائیں گی جس کا اطلاق آئندہ ماہ اکتوبر سے کیا جائے گا، اجلاس میں بتایا گیا کہ ملک بھر میں ڈاکٹروں کی شدید کمی واقع ہوگئی ہے کیونکہ میڈیکل کالجوں میں اوپن میرٹ پر 70 فیصد داخلے طالبات کو دیے جاتے ہیں جبکہ30 فیصد طلبا کو اوپن میرٹ پرداخلے دیے جاتے ہیں۔

میڈیکل کالجوں کی سیٹیوں میں 70 فیصد طالبات میں سے 35 فیصد دوران تعلیم شادی کرکے شعبہ طب سے علیحدگی اختیار کرلیتی ہیں جبکہ 10 فیصد طالبات میڈیکل ایجوکیشن حاصل کرنے کے بعد شعبہ طب میں ملازمت نہیں کرتی اس طرح میڈیکل کالجوں میں 45 فیصد طالبات کی سیٹیں ضائع ہوجاتی ہیں، اجلاس میں بتایا گیا کہ میڈیکل ایجوکیشن حاصل کرنے اورشعبہ صحت میں ملازمتوں کے بعد 15 فیصد لیڈی ڈاکٹرز اندرون ملک اور دیہی علاقوں میں کام کرنے سے قاصر رہتی ہیں اس طرح محکمہ صحت میں میڈیکل کالجوں سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد صرف 20 فیصد لیڈی ڈاکٹر ملازمتیں کرتی ہیں جس کی وجہ سے ملک میں ڈاکٹروں کی شدید کمی ہورہی ہے۔

پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے ماہرین نے کہا کہ ملک کے صحت کے نظام میں ماہرین طب کی شدیدکمی کے بعد میڈیکل کالجوں میں طالبات وطلبا کی سیٹیوں کو مساوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، کونسل کے دیگر ارکان نے بتایا کہ اوپن میرٹ برقرار رہے گی اوپن میرٹ میں کامیاب ہونے والے طلبا وطالبات میں سے نصف سیٹیوں پرطالبات اور نصف سیٹوں پر طلبا کو داخلے دیے جائیں گے جس پر عملدرآمد اکتوبر میں شروع کیے جانے والے میڈیکل کالجوں کے داخلوں سے ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں