مشکوک ایکشنز کیخلاف مہم سے پاکستانی کوچ ناخوش

ورلڈکپ کے بعد کا وقت مناسب رہتا، حفیظ پر غیرضروری دباؤ ڈالا گیا، وقار


Sports Desk September 30, 2014
کونسل، امپائرز اور میچ ریفریز آنکھیں کھول کر دنیا کے تمام بولرز پر نظر ڈالیں۔ فوٹو: فائل

سعید اجمل کے بعد محمد حفیظ کا بولنگ ایکشن بھی مشکوک قرار دیے جانے سے پاکستان کرکٹ بورڈ کی فکر میں اضافہ ہو گیا ہے۔

چیف کوچ وقار یونس اس صورتحال سے قطعاً خوش نہیں ہیں،انھوں نے کہاکہ آئی سی سی اگر مشکوک بولنگ ایکشن کے حامل بولرز کیخلاف کارروائی کر رہی ہے تو پھر اسے پوری طرح آنکھیں کھول کر ایسا کرنا چاہیے۔ سابق ٹیسٹ پیسر نے بی بی سی کو انٹرویو میں کہا کہ کونسل اور اس کے امپائرز و ریفریز کو آنکھیں کھول کر دنیا کے تمام بولرز پر نظر ڈالنی چاہیے، صرف چند ٹیموں اور بولرز کیخلاف اس ایکشن کا دائرہ محدود نہیں ہونا چاہیے۔

انھوں نے کسی بھی بولر کا نام لیے بغیر کہا کہ اس وقت بھی کئی بولرزکے ایکشن درست معلوم نہیں ہوتے اس کے باوجود وہ کھیل رہے ہیں۔وقار یونس نے کہا کہ آئی سی سی نے مشکوک بولنگ ایکشن کے حامل بولرز کیخلاف کارروائی کیلیے غلط وقت کا انتخاب کیا،اگر نیا پروٹوکول لانا ہی تھا تو ورلڈ کپ کے بعد کا وقت مناسب ہوتا، دنیا کی ہر ٹیم اپنے کھلاڑیوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے میگا ایونٹ کی تیاری کرتی آئی ہے، ہر ٹیم ان تیاریوں میں اپنے کچھ بولرز اور بیٹسمینوں کو اہمیت دیتی ہے،ایسے میں آئی سی سی کی جانب سے اچانک مشکوک بولنگ ایکشن کے بارے میں سخت موقف نے ان تیاریوں کو سخت متاثر کیا ہے، اس صورتحال سے کچھ ٹیمیں متاثر ہوچکی اور چند یقیناً ہونے والی ہیں یہ پالیسی سب کے لیے یکساں ہونی چاہیے۔

وقاریونس نے چیمپئنز لیگ میں محمد حفیظ کا بولنگ ایکشن مشکوک قرار دیے جانے کے بارے میں کہا کہ وہ پاکستان کے نقط نظر سے ایک اہم بولر ہیں، ان کے ایکشن کو رپورٹ کرکے انھیں غیرضروری طور پر دباؤ میں ڈال دیا گیا۔بھارت میں جاری ایونٹ میں لاہور لائنز کے 2 بولرز عدنان رسول اور محمد حفیظ کے بولنگ ایکشن رپورٹ ہوئے، ان میں سے حفیظ پاکستانی بولنگ لائن میں اہم مقام رکھتے ہیں، سعید اجمل کی معطلی کے بعد انھیں شاہد آفریدی کے ساتھ اسپن بولنگ کا شعبہ سنبھالنا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |