خیالی پلاؤ نظم میں عورت ہوں

میرا جرم فقط یہ ہے، کہ مردوں کی اس دنیا میں، میں عورت ہوں!


عاطف علی October 29, 2014
میرا جرم فقط یہ ہے، کہ مردوں کی اس دنیا میں، میں عورت ہوں!۔ فوٹو فائل

مجھ سے ملیئے۔۔۔


میں عورت ہوں
میں ممتا ہوں
میں بیٹی ہوں
میں عصمت ہوں
میں حوا ہوں
میں فاطمہ ہوں
میں مریم ہوں
میں رادها ہوں


پر یہ تو کتابی باتیں ہیں


اور بات اصل میں یہ ہے کہ


تشہیر کا ایک سامان ہوں میں
تذلیل کا اک عنوان ہوں میں
تحقیر ہے میری پیدائش
نفرت کے قابل چیز ہوں میں


میں ماں بهی ہوں
میں رسوا بهی
میں بہن بهی ہوں
میں گالی بهی
میں بیٹی بهی ہوں
بوجه بهی ہوں
مجه سے ملیئے
میں عورت ہوں
اور میرا جرم فقط یہ ہے
کہ مردوں کی اس دنیا میں


میں عورت ہوں!


نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے نظم لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں