ایف بی آر زرعی آمدنی کی معلومات صوبوں کو نہ دینے کا انکشاف

بار بار خط لکھے، جواب نہیں دیا گیا، صوبوں کا سی سی آئی میں معاملہ اٹھانے کا فیصلہ


Irshad Ansari November 06, 2014
زرعی آمدنی پر صوبائی ٹیکس لینے کیلیے ڈیٹا دیا جائے، پنجاب ریونیو بورڈ کا ایف بی آر کو ایک اور خط۔ فوٹو: فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے بار بار خطوط لکھنے کے باوجود مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کے مطابق انکم ٹیکس گوشواروں میں زرعی آمدنی ظاہر کرنے والوں کی معلومات صوبوں کو فراہم نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ صوبوں نے معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس بارے میں ''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق پنجاب نے ایک بار پھر ایف بی آر کو لیٹر لکھا ہے جس میں پھر سے مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے پر عملدرآمد کی یاد دہانی کروائی ہے اور چیئرمین ایف بی آر کو بتایا ہے کہ پنجاب بورڈ آف ریونیو کی طرف سے ایف بی آر کو گزشتہ چند ماہ سے تقریباً ہر ماہ لیٹر لکھا جارہا ہے لیکن ایف بی آر کی طرف سے نہ تو ڈیٹا فراہم کیا جارہا ہے اور نہ ہی انکار کیا جارہا ہے اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی طرف سے مشترکہ مفادات کونسل کے ٹیکس گوشواروں میں زرعی آمدنی ظاہر کرنے والوں کی معلومات صوبوں کو فراہم کرنے کے فیصلے کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔

دستاویز کے مطابق پنجاب بورڈ آف ریونیو (پی بی آر) کی طرف سے 22 اکتوبر کو پھر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو ایک خط لکھا گیا ہے جس میں پہلے لکھے جانے والے خطوط اور مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔ لیٹر میں ایک مرتبہ ایف بی آر کو ٹیکس ایئر2011 سے ٹیکس ایئر2013 تک انکم ٹیکس گوشواروں میں زرعی آمدنی ظاہر کرنے والے ٹیکس دہندگان کے نام، پتے اور ان کے این ٹی این، کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبرز سمیت انکم ٹیکس سے مستثنٰی قرار دی جانے والی زرعی آمدنی کی تفصیلات فراہم کرنے کا کہا گیا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ یکم جون 2011 کو مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ چونکہ زرعی آمدنی پر صوبائی سطح پر ٹیکس عائد ہے لیکن وصولی کم ہو رہی ہے اور صوبائی سطح پر زرعی آمدنی سے ان کی مطلوبہ صلاحیت کے مطابق ٹیکس وصولی یقینی بنانے کے لیے وفاق کی طرف سے صوبوں کے ساتھ ڈیٹا شیئرنگ کی جائے گی اور ایف بی آر ان تمام ٹیکس دہندگان کی تفصیلات صوبوں کو فراہم کرے گا جو اپنے انکم ٹیکس گوشواروں میں زرعی آمدنی ظاہر کرکے اس پر انکم ٹیکس سے چھوٹ لیتے ہیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ پنجاب ریونیو اتھارٹی کی طرف سے 4 جون 2013 سے لے کر 8 مئی 2014 تک فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کو 5 خطوط لکھے گئے جن میں ایف بی آر سے بار بار ڈیٹا فراہمی کی درخواست کی گئی مگر ایف بی آر کی طرف سے ڈیٹا فراہم نہیں کیا جارہا ہے اور اب چھٹی مرتبہ خط لکھا جارہا ہے لہٰذا چیئرمین ایف بی آر سے درخواست کی جاتی ہے کہ ٹیکس ایئر 2011 سے ٹیکس ایئر2013 تک زرعی آمدنی کی تفصیلات فراہم کی جائیں تاکہ اس ڈیٹا اور معلومات کی مدد سے وصولیوں کو بڑھایا جاسکے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کی طرح سندھ ریونیو بورڈ بھی ایف بی آر سے ڈیٹا مانگ رہا ہے تاکہ سندھ ریونیو بورڈ اسے سروسز پر جنرل سیلز ٹیکس اور زرعی آمدنی پر ٹیکس کے لیے استعمال کرسکے مگر ایف بی آر کی طرف سے ڈیٹا فراہم نہیں کیا جارہا ہے، اگرچہ درمیان میں ایک مرتبہ کچھ ڈیٹا پنجاب کو فراہم کیا گیا تھا مگر وہ بھی نامکمل اور بہت کم تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں