بلدیاتی انتخابات بریک تھرو کی ضرورت

الیکشن کمیشن نے بلدیاتی الیکشن کے انعقاد کے بارے میں اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا ہے۔


Editorial December 01, 2014
خیبر پختونخوا میں بلدیاتی الیکشن کے جلد انعقاد میں بائیومیٹرک سسٹم اگر رکاوٹ تھا تو اب سابقہ نظام کے تحت الیکشن میں کوئی امر مانع نہیں ہونا چاہیے۔ فوٹو : فائل

لاہور: الیکشن کمیشن نے بلدیاتی الیکشن کے انعقاد کے بارے میں اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا ہے۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں آیندہ سال مارچ یا اپریل میں بلدیاتی الیکشن کا انعقاد ممکن ہے جب کہ سندھ اور پنجاب میں ستمبر میں ممکن ہو سکیں گے۔ الم ناک حقیقت یہ ہے کہ بلدیاتی الیکشن کی کئی ڈیڈ لائنز اور سیکڑوں یاددہانیوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکل رہا ، کہہ مکرنیوں کا سمندر امنڈ رہا ہے، صرف بلوچستان صوبائی حکومت نے ایک شاندار مثال عدلیہ کی پیروی میں قائم کی جس نے بدامنی اور مخدوش ترین حالات میں بھی بلدیاتی الیکشن سپریم کورٹ کی ہدایات اور الیکشن کمیشن کے شیڈول کے مطابق کرائے ، حالانکہ بہ نظر غائر دیکھا جائے تو بلدیاتی انتخابات کا انعقاد خود جمہوری حکومت اور جمہوری اداروں کی ساکھ ، ان کی نشو ونما اور جمہوری عمل کے استحکام کی ضمانت دیتا ہے، مزید برآں بلدیاتی الیکشن کرانے کا اعلان موجودہ سیاسی بحران کی شدت میں کمی اور سیاسی درجہ حرارت کو نارمل کرنے کا بھی باعث بن سکتا ہے ۔

خیبر پختونخوا میں بلدیاتی الیکشن کے جلد انعقاد میں بائیومیٹرک سسٹم اگر رکاوٹ تھا تو اب سابقہ نظام کے تحت الیکشن میں کوئی امر مانع نہیں ہونا چاہیے۔ چنانچہ ممکنہ تاخیری حربے استعمال کیے جانے کے اندیشہ کے پیش نظر میڈیا نے عندیہ دیا ہے کہ شاید 2015 ء میں بھی پنجاب و سندھ میں بلدیاتی الیکشن نہیں ہو سکیں گے۔

بتایا جاتا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت کی طرف سے بائیو میٹرک سسٹم سے دستبرداری کے بعد تیاریوں کے لیے تین ماہ درکار ہوں گے ۔ رپورٹ کے مطابق پنجاب اور سندھ میں حلقہ بندیوں کے لیے قواعد بنا دیے گئے ہیں تاہم دونوں صوبوں کی حکومتوں کی طرف سے اس ضمن میں ہونے والے رابطوں کا کوئی جواب ابھی تک نہیں مل سکا ہے ۔ یاد رہے خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے صوبہ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے ویلیج اور نیبر ہڈ کونسلوں کو تسلیم کیے جانے کے باعث خیبر پختونخوا نئی حلقہ بندیوں کے عمل سے بچ گیا ہے اور آنے والے بلدیاتی انتخابات انھی حلقہ بندیوں کی بنیاد پر کرائے جائیں گے جس کو مد نظر رکھتے ہوئے صوبائی حکومت نے اپنی حلقہ بندیوں سے متعلق قائم کردہ اتھارٹی کو بھی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

صوبائی حکومت کی حلقہ بندیوں کو تسلیم کیے جانے کی سینئر وزیر برائے بلدیات نے بھی تصدیق کردی ہے۔ خیبر پختونخوا اسمبلی نے گزشتہ سال اکتوبر میں لوکل گورنمنٹ بل 2013 ء کی منظوری دی تھی جس کے تحت صوبہ کے تمام اضلاع میں ویلیج اور نیبر ہڈکونسلوں سے متعلق حلقہ بندیوں کی تشکیل کے لیے خصوصی اتھارٹی تشکیل دی گئی ۔ارباب اختیار ادراک کریں کہ ملک کے کروڑوں عوام کو درپیش بنیادی مسائل کے حل کے لیے بلدیاتی انتخابات سے گریز ملکی مفاد میں نہیں ۔اس ضمن میں وفاقی و صوبائی حکومتوں، الیکشن کمیشن ، نادرا اور پی سی ایس آئی آر کو عدلیہ کے تازہ احکامات کی روشنی میں جلد بریک تھرو کرنا چاہیے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں