کھیل کود 92 کی تاریخ رقم کرنے کا وقت آچکا

1992 کے ورلڈ کپ سے مشابہت امید کا پیغام ہے کہ لڑائیاں چھوڑ دو اور متحد ہو جاوجیت تمھارا مقدر بنے گی۔


عثمان فاروق December 12, 2014
مقام بھی وہی، کپتان بھی نیازی اور کٹ بھی وہی پرانی۔۔ اِس قدرمشابہت کے بعد اب عوام یہ اُمید لگائے بیٹھی یے کہ عالمی کپ کا نتیجہ بھی وہی ہوگا جو 1992 میں ہوا تھا۔ فوٹو: فائل

PESHAWAR: آج سے ٹھیک 64 دن بعد عالمی جنگ کا آغاز ہونے جارہا ہے ۔۔۔۔ ارے صاحب گبھرائیے نہیں ہم تو کرکٹ کی عالمی جنگ کی بات کررہے ہیں ۔۔۔۔ گھمسان کی لڑائی ہوگی ۔کئی گیندیں پویلین سے باہر کوچ کریں گی ۔وکٹیں اپنے سینے پر سفید بال کا زخم کھا کر قلابازیاں کھاتی ہوئی گریں گی اور تو اور میچ کے آخری لمحات میں لوگ ٹیم کی کامیابی کے لیے سجدوں میں گرپڑا کریں گے ۔

جب ثریا بیگم کی ہنڈیا مصباح کی ٹک ٹک دیکھتے ہوئے ہرمیچ میں جل جایا کرے گی، جب آفریدی کے چھکے دیکھنے کے شوق میں اصغر میاں موٹر بند کرنا بھول جایا کریں گے اور موٹر پورا محلہ سیلاب میں ڈبو دیا کرے گی۔ جب دادا جان کرکٹ کو خوب برا بھلا کہنے کے باوجود خود ہمارے ساتھ بیٹھ کر پورا میچ دیکھا کریں گے۔ جب دادی جان جن کو کرکٹ کی الف ب کا بھی نہیں پتا وہ بھی اندر سے آواز یں دے کر پاکستان کا اسکو ر پوچھا کریں گی ۔جب امی جان بمشکل ٹی وی کے سامنے سے گھسیٹ کر سبزی لینے بھیجیں گی اورہم بازار جاکر پھر کسی دکا ن کے سامنے لگی ٹی وی اسکرین میں کھو جایا کریں گے ۔جب ابا جان کام سے آتے ہی سب کو ٹی وی کے سامنے دیکھ کر یک دم آگ بگولا ہوں گے اور کہیں گے جاہلو دس بارہ افراد نے پوری قوم کو بیوقوف بنایا ہوا ہے انکو تو کرکٹ کھیلنے کے پیسے ملتے ہیں تم لوگوں کو کیا ملتا ہے جو سب کام چھوڑ کر بیٹھے ہوئے ہو اور پھر اگلی ہی سانس میں ابا جان پوچھیں گے اچھا یہ آفریدی آوٹ ہوگیا یا ابھی کھیلے گا ؟

تو جناب اس طرح کی بے شمار کھٹی میٹھی یادیں لیے ایک بار پھر کرکٹ کا ورلڈ کپ آرہا ہے لیکن اس بار پاکستان کے لیے یہ بہت خاص ورلڈ کپ ہے جی ہاں ۔۔۔۔ یہ ورلڈ کپ بھی ٹھیک اُسی جگہ ہورہا ہے جہاں 1992 کا ورلڈ کپ ہوا اور جو میدان ہم نے مارلیا تھا ۔۔۔۔ ذرا یاد کریں 1992 کا ورلڈ کپ اسوقت پاکستانی کرکٹ ٹیم کا کپتان میانوالی کے نیازی خاندان سے تھا تو جناب اس بار بھی پاکستانی ٹیم کے کپتان مصباح الحق میانوالی کے نیازی خاندان سے ہیں ۔اور تو اور صرف یہی نہیں پاکستانی ٹیم نے 1992کے کرکٹ ورلڈ کپ میں جو ہلکے سبز رنگ کی کرکٹ کٹ پہنی تھی تو جناب اس بار بھی ٹیم اسی رنگ کی کرکٹ کٹ پہنے گی ۔

جی ہاں ہرشے میں اتنی مشابہت ہے کہ ایسے لگ رہا ہے کہ 1992 کا دور واپس پلٹ آیا ہو۔تو کیا اب سمجھا جائے کہ 1992 کی طرح اس بار بھی ورلڈکپ اپنا ہوا؟ جی ہاں بس ایک چیز کی ضرورت ہے کہ ٹیم کو جوش و جنون، عزم اور ہمت بھی 92 والا اپنانا ہوگا۔ آسمانی حقائق تو یہی بتا رہے ہیں لیکن خدا بھی انکی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرتے ہیں ۔

اسوقت ہماری کرکٹ ٹیم تقریبا ًایک مکمل ٹیم ہے اور کرکٹ کے میدانوں میں دنیا کی بڑی سے بڑی ٹیم کو دھول چٹانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔لیکن اسکے ساتھ ساتھ کوچ اور ٹیم مینجمنٹ کو خوب محنت اور خامیوں پر قابو پانے کی ضرورت ہے کہ اس وقت دنیا کی ہر ٹیم اپنے مدمقابل ٹیموں کی خوبیوں اور خامیوں کا بغور جائزہ لے رہی ہوگی ۔ کس کھلاڑی کا کونسا کمزور پہلو ہمارے کام آسکتا ہے اس پرگھنٹوں بحث ہورہی گی ان تمام باتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے پاکستانی کرکٹ ٹیم کو روایتی انداز سے ہٹ کر اپنا لائحہ عمل ترتیب دینا ہوگا ۔کھیل کے میدان میں مخالفین کو سپرائز دینے ہوں گے اور اپنی حکمت عملی ایسے ترتیب دینی ہوگی جوکہ مخالف ٹیم کے وہم وگمان میں بھی نہ آسکتی ہو ۔ٹیم کے اندر اتحاد و یگانگت کو اپنائے رکھنا ہوگا ۔اپنے لیے کھیلنے کی بجائے ملک کے لیے کھیلنا ہوگا اور یہ سوچنا ہوگا کہ کرکٹ کے بلے پر موجود میرا ہاتھ میرا نہیں ہے یہ اٹھارہ کروڑ عوام کا ہے ۔یہ سمجھنا ہوگا کہ اسوقت ساری قوم کی نظریں مجھ پر ہیں اور مجھے آج اپنی زندگی کا سب سے بہتریں کھیل پیش کرنا ہے ۔ ہار جیت کھیل کا حصہ ہوتی ہے لیکن مجھے پوری تن دہی سے اپنے ملک کا نام روشن کرنے کے لیے جدوجہد کرنی ہے ۔

آنے والے ورلڈ کپ کی 1992 کے ورلڈ کپ کے ساتھ اتنی حیرت انگیز مماثلت پاکستانی ٹیم کی نفسیاتی فتح ہے اور یہی نفسیاتی فتح انشااللہ ورلڈکپ میں حقیقی فتح تک لے کر جائے گی کیونکہ ہم پاکستانی ہیں ہم کچھ بھی کرسکتے ہیں ۔اللہ پاک نے ا س ملک کو بڑی بڑی کامیابیوں سے نوازا ہے اس بار بھی قدرت کی طرف سے جدھر 1992 کے کرکٹ ورلڈ کپ سے مشابہت پیدا کرکے ایک خوبصورت امید کا پیغام دیا ہے وہیں یہ بھی پیغامم دیا گیا ہے کہ پاکستانیوں! لڑائیاں چھوڑ دو اور متحد ہو جاو ۔۔۔جیت تمھارا مقدر بنے گی۔

میں ایک خواب دیکھ رہا ہوں ہر طرف شور ہے لوگ پاکستانی جھنڈے لے کر سڑکوں پہ خوشی سے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگارہے ہیں میں کسی سے پوچھتا ہوں کیا ہوا ؟جواب ملتا ہے پاکستان ورلڈ کپ جیت گیا۔ میں ہڑ بڑا کر اٹھ جاتا ہوں لیکن ایک بات یاد ہی نہیں رہی کہ یہ خواب گزرے ہوئے ورلڈ کپ 1992 کے بارے میں تھا یا آنے والے ورلڈ کپ کے بارے میں تھا ؟ اور مجھے پورا یقین ہے یہ خواب آنے والے ورلڈ کپ کا تھا۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں