جناب اوبامہ کی دلی یاترا ۔۔۔ اتنی عزت کیوں

امریکہ کیابھول گیاہے کہ نائن الیون واقعہ کےبعد سب سے زیادہ پاکستان کا نقصان ہوا ہے، بھارت کا تو ایک پتا تک نہیں ٹوٹا۔


January 25, 2015
اوبامہ اِس وقت دلی یاترا پر آرہے ہیں لیکن اِن کو کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے سوچنا ضرور ہوگا کہ پاکستان کیلئے بھی بہت سارے دروازے کھلے ہیں۔ ایک دروازہ بند ہوگا تو دس ویلکم کریں گے۔ فوٹو: اے ایف پی

امریکہ کے صدر باراک اوبامہ کی بھارت آمد پر پوری بھارتی انتظامیہ کو ''وختہ'' پڑا ہوا ہے، یہ پہلا موقع ہے کہ کسی امریکی صدر کو اتنی عزت دی جارہی ہے۔ جناب باراک اوبامہ بھارت کی 67 سالہ تاریخ میں پہلے امریکی صدر ہونگے جو اس کے یوم جمہوریہ کی تقریب میں شرکت کریں گے، کسی زمانے میں اس طرح کی پزیرائی پاکستانی صدر ایوب خان کو امریکہ کے دورہ کے موقع پر ملی تھی۔جنرل ضیاء الحق کوبھی امریکی قدرکی نگاہ سے دیکھتے تھے۔

امریکی صدر کے دورہ سے جس طرح بھارتیوں کے مفاد جڑے ہیں اسی طرح خطے میں امریکی موجودگی کیلئے بھی یہ اہم ہوسکتا ہے۔ دونوں ممالک کے سربراہوں کی ملاقات کے دوران سودے بازی کا امکان ہے۔ بھارتی مبصرین اس پر امید لگائے بیٹھے ہیں کہ کچھ نہ کچھ ضرور ملے گا۔ تین ایشوز جو اہم ہیں ان میں دفاع، توانائی اور انسدادِ دہشت گردی ہے۔ یہ زیادہ تر حکومتوں کے لیے حساس مسئلے ہیں اور ان میں مذاکرات کی گہرائی سے پتہ چلے گا کہ دونوں ممالک کتنے قریب آچکے ہیں۔ ہتھیاروں کی نئی پیداوار، ان کی خرید و فروخت کے بارے بات آگے بڑھنے کی امید کی جارہی ہے۔

بھارت خصوصی طور پر ڈرونز اور کیریئر ٹیکنالوجی میں دلچسپی رکھتا ہے جو اس کی فضائی اور بحری طاقت کی صلاحیت میں اضافے کے لیے نمایاں کردار ادا کرسکیں گی۔ توانائی میں دونوں حکومتوں کو نامیاتی ایندھن کی ترسیل بہتر کرنے اور ماحولیاتی تبدیلی کو روکنے کیلئے صلاحیتوں کی تلاش ہے۔ دونوں ملک جس مسئلے پر بالکل ایک دوسرے کے مخالف ہیں، وہ امریکہ کی پاکستان اور افغانستان کے بارے میں پالیسی ہے۔ لیکن جب چین اور مشرقی ایشیا کی بات آتی ہے تو دونوں بالکل ایک ہی طرح کے خیالات کے حامی ہیں۔

بھارت یہ بھی چاہتا ہے کہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو بھی دہشتگردی کے زمرے میں لایا جائے۔ اس لئے وہ بار بار دنیا کو باور کرانے کی کوشش کرتا ہے کے اس کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے، ممبئی حملے بھی پاکستان کے کھاتے میں ڈالتا ہے۔

پاکستان، چین اور افغانستان کیلئے بھی دونوں ممالک کے بڑھتے تعلقات اہم ہیں۔ پاکستان کیلئے تو تنبیہ ہیں جس کا اشارہ باراک اوبامہ نے بھارتی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے دیا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی کے محفوظ ٹھکانوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ امریکہ کو ہمیشہ پاکستان میں تو دہشتگردی اور انتہا پسندی کے ٹھکانے نظر آتے ہیں مگر بھارت میں دہشت اور انتہا پسندی کی دہکتی آگ نظر نہیں آتی۔ 2002ء میں بھارتی گجرات میں مودی سرکار ہی تھی جس نے ہزاروں مسلمانوں کا منظم قتل کیاگیا، اس جرم کا تو امریکہ کی عدالت میں بھی مقدمہ چلتا رہا ہے۔ کشمیر میں ہزاروں، لاکھوں لوگ ظلم اور بربریت کا نشانہ بن چکے ہیں۔ کئی جوانیاں لٹیں تو کئی سہاگ اجڑے، ہنستے بستے گھرانے خاکستر کر دیئے گئے۔

امریکہ بھول گیا ہے یا پھر نظر انداز کررہا ہے کہ نائن الیون واقعہ کے بعد سب سے زیادہ پاکستان کا نقصان ہوا ہے، بھارت کا تو ایک پتا تک نہیں ٹوٹا۔ پاکستان میں دہشتگردی کے نام پر 60 ہزار کے لگ بھگ سویلین، فوجی، پولیس اہلکار، بچے بوڑھے اور عورتیں شہید ہو چکے ہیں۔ 7 لاکھ سے زائد افراد گھروں سے بے گھر ہوچکے، نہ جانے ابھی کتنے جنازوں کو کندھے دینے باقی ہیں، ہر طرف بارود کی بو، بموں کی گھن گرج اور بندوقوں کی تڑتڑاہٹ ہے۔

امریکہ کو کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے سوچنا ضرور ہوگا کہ پاکستان کیلئے بھی بہت سارے دروازے کھلے ہیں۔ ایک دروازہ بند ہوگا تو دس ویلکم کریں گے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں