کروڑوں روپے کی غیر قانونی ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کا انکشاف

اصل مجرموں کا سراغ لگانے کی کوششیں کی جارہی ہیں تاکہ اس کیس میں مجرمانہ کارروائی شروع کی جا سکے۔رپورٹ


Irshad Ansari March 21, 2015
مجرم پکڑنے کیلیے کوشاں ہیں، آر ٹی او کراچی،کیس غیرقانونی ایڈجسٹمنٹ لینے والے یونٹس وسپلائرزکی فہرستوں کیساتھ ایف بی آر کوارسال۔ فوٹو: فائل

ایف بی آر کے ماتحت ادارے ریجنل ٹیکس آفس کراچی نے 18سے زائد صنعتی و کاروباری یونٹس کے بوگس و جعلی انوائسز پر کروڑوں روپے کی غیرقانونی ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ لینے والے میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا ہے اور کارروائی کیلیے کیس ایف بی آرہیڈکوارٹرز بھجوادیا ہے۔

''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق کمشنر ریجنل ٹیکس آفس کراچی ڈاکٹر اشفاق احمد تونیو کے دستخط سے جاری کردہ رپورٹ ایف بی آر ہیڈکوارٹرز کو موصول ہوئی ہے کہ جعلی و بوگس انوائسز پر 11کروڑ 10لاکھ 79ہزار225 روپے کی غیرقانونی ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ لینے والے یونٹس میں پائنیئر انٹر پرائزز، ایم اے کارپوریشن، غازی کموڈیٹیز کارپوریشن، فرینڈز انٹر پرائزز، اے اے ڈائننگ اینڈ بلیچنگ، نواب ویونگ، لعل قلہ،کاروان پیکیجز، بوم ٹیکس، ذوالفقار ویونگ ٹاول، ایم کے انڈسٹریز، اے جے نیٹنگ، کونال انڈسٹریز، یونیق ڈائننگ یارن اینڈ فیبرک، نوینا انٹر پرائزز اور شیخانی کارپوریشن شامل ہیں۔

دستاویز کے مطابق غیرقانونی ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کیلیے مارگلہ انڈسٹریز کی جاری کردہ انوائسز کو استعمال کیا گیا جبکہ سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبر 17003612350121 کے حامل صنعتی یونٹ مارگلہ انڈسٹریز نے 18جنوری 2001 میں سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن حاصل کی اور مارگلہ انڈسٹریز کا پروپرائٹر وقار حسین نامی شخص ہے، سیلز ٹیکس رجسٹریشن میں پروپرائٹر نے مارگلہ انڈسٹریز کو مینوفیکچرنگ یونٹس ظاہر کیا ہے اور مارگلہ انڈسٹریز کا کاروباری پتا پلاٹ نمبر C-1/7 سیکٹر 6/B نیو کراچی دیا تھا لیکن جب آر ٹی او کراچی کی ٹیم نے مذکورہ کاروباری پتے کی چیکنگ کی تو اس ایڈریس پر مارگلہ انڈسٹریز نامی کوئی کاروباری و مینوفیکچرنگ یونٹ موجود ہی نہیں۔

رپورٹ کے مطابق مارگلہ انڈسٹریز کی جانب سے کسی قسم کا کوئی بزنس کیپٹل بھی ظاہر نہیں کیا گیا اور نہ ہی کسی قسم کا کوئی خالص ٹیکس ادا کیا گیا جبکہ بزنس ٹرانزیکشن بہت بڑی بڑی ظاہر کی گئی ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیاکہ آر ٹی او کراچی نے تحقیقات کر کے مارگلہ انڈسٹریز کے پروپرائٹر وقار حسین کا سُراغ لگایا اورپوچھ گچھ کی گئی تو وقار حسین نے تحریری طور پراعتراف کیا کہ اس کا کوئی مینوفیکچرنگ یونٹ نہیں البتہ اس نے کچھ لوگوں کو ادائیگیوں کیلیے اپنا کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ استعمال کرنے کی اجازت دی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اصل مجرموں کا سراغ لگانے کی کوششیں کی جارہی ہیں تاکہ اس کیس میں مجرمانہ کارروائی شروع کی جا سکے۔ رپورٹ کے ہمراہ غیر قانونی ان پُٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ لنے والے کاروباری یونٹس اور بوگس و جعلی انوائسز جاری کرنے والے جعلی مینوفیکچرنگ یونٹ مارگلہ انڈسٹریز کو اشیا کی سپلائی ظاہر کرنیوالے کاروباری و صنعتی یونٹس کی فہرستیں بھی بھجوائی گئی ہیں۔

ایک فہرست میں مذکورہ غیر قانونی ان پُٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ لینے والے 18یونٹس کے نام ہیں جبکہ دوسری فہرست ان 39 کاروباری یونٹس کی ہے جنھوں نے مارگلہ انڈسٹریز کو اشیا کی سپلائی ظاہر کی ہے، ان میں یاسین سلک ملز، اے کے ایس کارپوریشن، پاپولر بورڈ پرائیویٹ لمیٹڈ، عمر سنز، سگما انٹرپرائزز، ایم اے کارپوریشن، ہوم ٹیکسٹائل اینڈ پراسیسنگ، مرینہ ٹریڈرز، کامران انڈسٹریز، الکرم ٹیکسٹائل ملز پرائیویٹ لمیٹڈ، دیوان خالد ٹیکسٹائلز ملز لمیٹڈ، دیوان مشتاق ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ، ابراہیم ٹیکسٹائل ملز پرائیویٹ لمیٹڈ، فضل کلاتھ ملز لمیٹڈ،فرینڈز انٹرپرائزز، ابراہیم فائبرز لمیٹڈ، قاسم برادرز ایکسپورٹس، ایم حنیف انڈسٹریز، ایم ایم برادرز، البصیر ایمپیکس، گیٹرون انڈسٹریز لمیٹڈ، جے ٹیکس ایکسپورٹ، ایم ندیم ٹریڈنگ کمپنی، ایم بی ڈائیز کیمیکلز اینڈ سلک، مہر انٹرنیشنل، محمود برادرز، نواب ویوونگ، رزاق سکل ملز پرائیویٹ لمیٹد، ایس ایس پیکیجزاینڈ گارمنٹس فیکٹو، ثنا اﷲ ٹیکسٹائل ملز، سیکا نائٹ ویر، ٹیکسپرٹ انڈسٹریز، زم زم انڈسٹریز، مون ایسوسی ایٹس، نوینہ انٹر پرائزیز، اورینٹ ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ، پاکستان گم اینڈ کیمیکلز لمیٹڈ، شیخانی کارپوریشن، ثریا ٹیکسٹائل انڈسٹریز شامل ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں