ٹیکس چور پکڑنے کیلیے اکنامک انٹیلی جنس یونٹ بنانے پر غور

یہ ایک اسپیشل انٹیلی جنس یونٹ ہوگا جو براہ راست چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کو رپورٹ کرے گا۔


Irshad Ansari April 12, 2015
ابتدائی طور پر کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں اکنامک انٹیلی جنس یونٹس کے دفاتر قائم کیے جائیں، دستاویز۔ فوٹو: فائل

QUETTA: وفاقی حکومت نے ٹیکس چوری روکنے اور لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے ڈائریکٹوریٹ جنرل اکنامک انٹیلی جنس یونٹ (ای آئی یو) قائم کرنے کی تجویز کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔

اس ضمن میں ''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق یہ تجویز دی گئی ہے کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل خصوصی اقدامات کو اکنامک انٹیلی جنس یونٹ میں تبدیل کر کے آپریشنل کیا جائے، یہ ایک اسپیشل انٹیلی جنس یونٹ ہوگا جو براہ راست چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کو رپورٹ کرے گا۔

دستاویز میں بتایا گیاکہ حکومتوں کی جانب سے مالی و اقتصادی پالیسیوں کے تحت اٹھائے جانے والے اقدامات کے باعث ٹیکس کی دنیا میں تیزی سے تبدیلیاں آ رہی ہیں اور آبادی میں اضافہ، معیشت کی ڈیجیٹلائزیشن، سروسز سیکٹر میں وسعت اور مختلف شعبوں کا آپس میں منسلک ہونا ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کے لیے نئے اقدامات کا تقاضا کرتے ہیں۔

جس کے لیے ضروری ہے کہ اکنامک انٹیلی جننس یونٹ قائم کیا جائے۔ دستاویز میں تجویز دی گئی کہ اکنامک انٹیلی جنس یونٹ کا سربراہ گریڈ21 کا ڈائریکٹر جنرل ہو اور ابتدائی طور پر پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں اس کے دفاتر قائم کیے جائیں۔

صوبوں میں قائم کیے جانے والے دفاتر میں 2، 2 ڈائریکٹرز، ایڈیشنل ڈائریکٹرز، اسسٹنٹ ڈائریکٹرز، ڈپٹی ڈائریکٹرز تعینات کیے جائیں، اس کے علاوہ 4 ریسرچ آفیسرز، اسٹیٹسٹیکل آفیسرز، 4 انسپکٹرز، 4 اسٹینوز، 1 ایم آئی ایس اور ڈی بی اے، 2 کمپیوٹر اسٹنٹس کے علاوہ دیگر متعلقہ اسٹاف تعینات کیا جائے۔

دستاویز میں تجویز دی گئی کہ اکنامک انٹیلی جنس یونٹ میں بیرون ملک کے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور کوالیفائیڈ افسران کو تعینات کیا جائے، ایسے فارن کوالیفائیڈ افسران تعینات کیے جائیں جنہوں نے بیرون ممالک کے اعلی تعلیمی اداروں سے اکنامک، بینکنگ، فنانس، لا، پبلک اور ٹیکس آفیئرز پالیسی میں ماسٹر کر رکھا ہو۔ دستاویز کے مطابق ابتدائی طور پر کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں اکنامک انٹیلی جنس یونٹس کے دفاتر قائم کیے جائیں، اس کے بعد ان اکنامک انٹیلی جنس یونٹس کے دفاتر کا دائرہ کار ملک کے دیگر صوبائی دارالحکومتوں تک اور پھر تمام بڑے اور اہم شہروں تک بڑھایا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں