نریندر مودی کا اصل چہرہ

پاکستان کو خطے کے دیگر ممالک سری لنکا، بھوٹان، مالدیپ اور نیپال سے اپنے تعلقات کو وسعت دینی چاہیے


Editorial June 09, 2015
سول حکومت اور تمام سیاسی جماعتوں پر یہ بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ باہمی اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کریں. فوٹو : فائل

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے دورہ بنگلہ دیش کے موقع پر ڈھاکا یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب کے دوران پاکستان توڑنے کی سازش کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ہماری افواج بنگلہ دیش کی آزادی کے لیے مکتی باہنی کے ساتھ مل کر لڑیں اور بنگلہ دیش بننے کے خواب کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں مدد کی لہٰذا بنگلہ دیش بنانے میں بھارتی فوجیوں کا خون بھی شامل ہے۔ انھوں نے بڑی ڈھٹائی سے کہا کہ جب 1971ء میں بنگلہ دیش کی علیحدگی کے لیے دہلی میں ستیہ گرہ تحریک چلی تھی تو ایک نوجوان رضاکارکے طور پر وہ بھی اس میں شامل ہونے آئے تھے۔

سیاسی تجزیہ نگار ایک عرصے سے یہ کہتے چلے آ رہے ہیں کہ جنوبی ایشیاء کے ممالک میں بے چینی خلفشار خصوصاً پاکستان اور سری لنکا میں چلنے والی دہشت گرد تنظیموں کو بھارت کی آشیر باد حاصل ہے جس سے ان ممالک میں امن و امان کے مسائل پیدا ہو چکے ہیں۔ سری لنکا نے تو طویل جنگ کے بعد تامل ٹائیگرز پر قابو پا لیا ہے جب کہ پاکستان فاٹا اور بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف نبردآزما ہے۔

گزشتہ دنوں پاکستانی حکومت نے عالمی سطح پر اس بات کے ثبوت پیش کیے پاکستان میں علیحدگی پسند تحریکوں اور دہشت گرد تنظیموں کو بھارتی ایجنسی را اور دیگر غیرملکی ایجنسیاں مدد فراہم کر رہی ہیں۔ اب نریندر مودی نے کھلم کھلا یہ اعتراف کر لیا ہے کہ پاکستان کو توڑنے میں بھارت کا ہاتھ تھا اب وہ بقیہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کے بارے میں بھی اپنے ناپاک عزائم کا اظہار کر رہے ہیں۔ ڈھاکا یونیورسٹی کی تقریب میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے پاکستان کے خلاف خوب زہر اگلا' انھوں نے 6 دسمبر 1971ء کو بھارتی پارلیمنٹ میں اٹل بہاری واجپائی کی تقریر کا بھی حوالہ دیا جس میں انھوں نے حکومت سے بنگلہ دیش کو تسلیم کرنے کی درخواست کی تھی۔

نریندر مودی نے واضح طور پر کہا کہ بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد اور ان کی سوچ ایک ہی ہے اور دونوں ممالک نئی طاقت کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔ نریندر مودی اور حسینہ واجد میں پاکستان کے خلاف پائی جانے والی نفرت کی یکسانیت اس وقت آشکار ہو گئی جب تقریب کے دوران سابق بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کو پاکستان توڑنے اور بنگلہ دیش کی علیحدگی میں فعال کردار ادا کرنے اور بھارت بنگلہ دیش کے تعلقات مضبوط بنانے پر 'بنگلہ دیش لبریشن وار آنر' دیا گیا' بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے واجپائی کے لیے اعزاز بنگلہ دیشی صدر عبدالحمید کے ہاتھوں وصول کیا۔

اس سے قبل بھی 2012ء میں بنگلہ دیش کی جانب سے پاکستان کو دولخت کرنے کی سازش میں اندرا گاندھی کو فرینڈز آف بنگلہ دیش لبریشن وار ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے جسے بھارتی کانگریس پارٹی کی رہنما سونیا گاندھی نے وصول کیا تھا۔ خبروں کے مطابق بنگلہ دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد نے پاکستان توڑنے پر سابق بھارتی فوجیوں کو تاریخی اسناد دینے کا بھی فیصلہ کیا۔

واجپائی کو فرینڈز آف بنگلہ دیش لبریشن وار ایوارڈ دے کر حسینہ واجد حکومت نے پاکستان توڑنے میں بھارت کے گھناؤنے کردار کی ایک طرح سے تائیدکی ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی جہاں وقفے وقفے سے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے رہتے ہیں وہیں بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد بھی پاکستان کے خلاف اپنے بغض کا اظہار کرنے کا کوئی موقع ضایع جانے نہیں دیتیں' انھوں نے پاکستان سے محبت کرنے والے محب وطن جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو بنگلہ دیش کی آزادی کا دشمن قرار دے کر تختہ دار پر چڑھا دیا'وہ پاکستان سے کسی بھی سطح پر محبت کا اظہارکرنے والوں کو معاف کرنے کو تیار نہیں حتیٰ کہ گزشتہ سال پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان ہونے والے کرکٹ میچ کے دوران اسٹیڈیم میں چند بنگالی نوجوانوں کی جانب سے پاکستان کے پرچم لہرانے پر انھوں نے ان نوجوانوں کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔

بھارت اور بنگلہ دیش کے موجودہ حکمران پاکستان کے وجود کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں اور ان کی سوچ میں اسی یکسانیت نے دونوں ممالک کے درمیان اتحاد کو جنم دیا' یہ اتحاد مستقبل میں عالمی سطح پر پاکستان کے لیے مسائل پیدا کر سکتا ہے کیونکہ اس بات کا خدشہ موجود ہے کہ دونوں ممالک کسی بھی عالمی فورم پر پاکستان کے موقف کے برعکس اپنی رائے کا اظہار کر سکتے ہیں' پاکستانی حکومت کو اس خطرے کے پیش نظر ابھی سے پیش بندی کر لینی چاہیے۔

پاکستان کو خطے کے دیگر ممالک سری لنکا' بھوٹان' مالدیپ اور نیپال سے اپنے تعلقات کو وسعت دینی چاہیے۔ پاکستانی آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے سری لنکا کے دورے کے موقع پر فوجی افسران سے خطاب کرتے ہوئے بالکل درست کہا کہ جو ریاستیں اندرونی تنازعات کا شکار ہوں وہ تباہ ہو جاتی ہیں کیونکہ ان کے ادارے بالخصوص مسلح افواج اس قابل نہیں رہتیں کہ وہ برقرار رہ سکیں۔

جنرل راحیل شریف نے واضح طور پر کہہ دیاہے کہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی بھارتی کوششوں سے نمٹنے کا واحد حل اندرونی اختلافات کا خاتمہ اور قومی اتحاد ہے۔ اب سول حکومت اور تمام سیاسی جماعتوں پر یہ بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ باہمی اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کریں اور دشمن کو کوئی ایسا موقع فراہم نہ کریں جس سے وہ پاکستان کی سلامتی کو نقصان پہنچا سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں