سندھ نے اشیا پر سیلز ٹیکس عائد کرنے کا اختیار صوبوں کو دینے کا مطالبہ کردیا

قومی مالیاتی کمیشن کے ورکنگ گروپ نے وصولی صوبوں کو منتقل کرنے کی حمایت کردی


Numainda Express August 18, 2015
گروپ کے مشاورتی اجلاس میں چیئرمین سینیٹ کمیٹی خزانہ نے بلوچستان کو این ایف سی ایوارڈ میں دی گئی ایک سال کی توسیع کافیصلہ واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا،حکام۔ فوٹو: فائل

سندھ نے اشیا پر سیلز ٹیکس عائد کرنے اور وصول کرنے کا اختیار بھی صوبوں کو دینے کا مطالبہ کردیا ہے۔

حکام کے مطابق صوبہ سندھ کے اس مطالبے پرقومی مالیاتی کمیشن کے دوسرے ورکنگ گروپ کا اہم مشاورتی اجلاس منعقد کیا گیا، ورکنگ گروپ کا اجلاس سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین و ممبر قومی مالیاتی کمیشن سینیٹرسلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں منعقد ہوا، اجلاس میں خیبرپختونخوا کے وزیر خزانہ سید مظفر شاہ، سندھ کے وزیر خزانہ مراد علی شاہ، بلوچستان کے ممبر قیصر بنگالی کے علاوہ سندھ اور پنجاب ریونیو اتھارٹیز کے چیئرمین سمیت چاروں صوبوں اور وفاقی حکومت کے نمائندوں نے شرکت کی۔ حکام کے مطابق اجلاس کے دوران صوبہ سندھ نے اشیا کے شعبے پر سیلز ٹیکس کی وصولی صوبوں کو منتقل کرنے کا مطالبہ کیا جبکہ سینٹرمانڈوی والا نے ورکنگ گروپ کی سفارشات کے حوالے سے کہا کہ ورکنگ گروپ نے تجویز دی ہے کہ اشیا کے شعبے پرسیلز ٹیکس کی وصولی صوبوں کو منتقل کی جائے، صوبے وصول شدہ ٹیکسز کو وفاقی حکومت کے سپرد کرسکتے ہیں جسے وفاقی حکومت قابل تقسیم محاصل سے صوبوں کو واپس منتقل کرسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ورکنگ گروپ کی سفارشات کے مطابق وفاقی حکومت سیلز ٹیکس کی زیادہ سے زیادہ وصولی کرنے والے صوبوں کواضافی مراعات سے نواز سکتا ہے۔ خیبرپختونخوا اور بلوچستان نے سندھ کے مطالبے کی حمایت کی۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت این ایف سی ایوارڈ کے اجرا میں سنجیدہ نہیں ہے، وفاقی حکومت کی وجہ سے ورکنگ گروپ کا اجلاس دوبارملتوی ہوچکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کواین ایف سی ایوارڈ میں دی گئی ایک سال کی توسیع غیرقانونی ہے، وفاقی حکومت این ایف سی ایوارڈ پر فوری طور پر اجلاس بلائے اور بلوچستان کو این ایف سی ایوارڈ میں دی گئی ایک سال کی توسیع کا فیصلہ واپس لیا جائے۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ وفاقی حکومت اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت صوبوں کو وسائل منتقل کرے کیونکہ وفاقی حکومت اٹھارویں آئینی ترمیم پر عمل درآمد نہیں کررہی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں