
آسٹریلوی شہری میکس شریمس نے فیس بک کی جانب سے اس کا پرائیوٹ ڈیٹا امریکا کو دیئے جانے پر فیس بک کے خلاف آئرش عدالت میں درخواست دائر کی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ فیس بک نے اس کا ذاتی ڈیٹا امریکا کو منتقل کیا ہے جسے امریکی حکام اس طرح سے ڈیل کیا جس سے اس کی پرائیویسی متاثر ہوئی ہے۔
عدالت نے درخواست پر سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے فیس بک کو کسی بھی صارف کی نجی معلومات اس کی اجازت کے بغیر منتقل کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے صارف کی معلومات کے تبادلے کے سلسلے میں امریکی ٹیکنالوجی کمپنی اور فیس بک کے درمیان سیف ہاربر کے نام سے ہونے والا معاہدہ بھی کالعدم قراردے دیا جس کے تحت فیس بک گوگل اور امیزان سمیت 4 ہزار امریکی کمپنیوں کو بڑی تعداد میں اپنے صارفین کا ڈیٹا ٹرانسفر کر رہی تھی۔ عدالت کے فیصلے کے بعد امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو جاسوسی کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنے میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ اب ہر یورپی یونین ممبر ملک کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ صارفین کی اس طرح کی شکایت کی خود تفتیش کرے اور انہیں حق حاصل ہوگا کہ وہ امریکی کمپنیوں کو ڈیٹا ٹرانسفر کرنے سے روک دے۔ فیصلے پر رد عمل میں فیس بک کے ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ فیس بک نے کوئی غلط کام نہیں کیا اور نہ ہی عدالت کا فیصلہ اس کے خلاف ہے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔