
وکی لوز ارتھ کے تحت زمین کے قدرتی مناظر کا عالمی مقابلہ منعقد کیا گیا جس میں حصہ لینے والے افراد نے اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے قدررتی مناظر کی تصاویر کھینچیں اور انہیں وکی لوز کے لیے اپ لوڈ کردیا، اس مقابلے میں 8900 افراد کی ایک لاکھ 8 ہزار تصاویر شامل کی گئیں جب کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ صرف پاکستان سے 1500 افراد نے اس مقابلے کے لیے 11 ہزار سے زائد تصاویر ارسال کیں اور یوں پاکستان مقابلے میں حصہ لینے والوں کے لحاظ سے دوسرا بڑا اور تصاویر کے لحاظ سے چوتھا بڑا ملک بن گیا۔
دوسرے نمبر پر آنے والی تصویر:

ہزاروں نامور فوٹو گرافرز نے دنیا کے کونے کونے سے دلکش مناظر کو اپنی تخلیقی اور فنی صلاحیتوں اور مہارت کا استعمال کرتے ہوئے کیمرے کی آنکھ میں بند کیا لیکن ان میں پاکستان کے دلکش نظاروں اور قدرتی حسن سے مالا مال اسکردو کی شنگریلا جھیل کے حسین مناظر کو بھی پاکستانی فوٹو گرافر زعیم صدیقی نے اپنے کیمرے میں بند کرکے بھیج دیا۔
تیسرے نمبر پر آنے والی تصویر:

اس دلکش مناظر سے بھر پور تصویر نے ججز کو اتنا متاثر کیا کہ انہیں مجبور کردیا کہ وہ اس قدرتی حسن کے شاہکارکا اعتراف کیے بغیرنہ رہ سکے اور اس تصویر کو اول انعام کا حق دار ٹھہرا دیا گیا۔ زعیم صدیقی نے اپنی کمال مہارت سے ہزاروں فٹ بلند پہاڑوں، جھیل کے پانی میں جھانکتے بادلوں اور ان پہاڑوں کے دامن میں پھیلے سرسبز درختوں کے حسن و دلکشی کو ایک ساتھ اس منظر میں ایسے بند کردیا کہ دیکھنے والوں کو اپنی دل کی دھڑکنیں بند ہوتی ہوئی محسوس ہوں۔
چوتھے نمبر پر آنے والی تصویر:

عالمی مقابلے میں دوسری پوزیشن پرتگال کے جنگل لاروزیلویا، تیسری پوزیشن آسٹریا کے الپائن ابیکس ( پہاڑی بکرا)، چوتھی جرمنی کے فوٹو گرافر کی مکڑے کے شکار اور پانچویں پوزیشن ٹونیشیا کے فوٹو گرافر کی یورپین میروپس ایپی ایسٹر کی ہے۔
پانچویں نمبر پر آنے والی تصویر:

انعام جیتنے والا فوٹو گرافر 2016 میں اٹلی میں ہونے والی وکی مانیا کانفرنس میں شریک ہوسکے گا جب کہ اسکے سفری اور رہائش کے تمام اخراجات وکی فاؤنڈیشن برداشت کرے گی۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔