
ماہرین کے مطابق یہ جین یادداشت، توجہ اور ارتکاز، دلیل و منطق اور دماغی پروسیسنگ کو کنٹرول کرتے ہیں اور ان چیزوں کا تعلق ذہانت سے ہوتا ہے۔ امپیریل کالج لندن کے سائنسداں اب چاہتے ہیں کہ ان جین کو آن یا آف کرنے کا کوئی طریقہ دریافت ہوسکے جنہیں ''جین سوئچ'' کہا جاسکتا ہے اور اس طرح آج نہیں تو کل ان جین کو سرگرم کرکے لوگوں کو ذہین بھی بنانا ممکن ہوسکے گا۔
اگرچہ یہ تحقیق ابتدائی مراحل میں ہے لیکن امید ہے کہ اس سے انسانی ذہانت بڑھانے میں مدد مل سکے گی۔ تحقیق کے مرکزی ماہر کا کہنا ہےکہ ہمیں معلوم تھا کہ ذہانت میں جین کا تعلق ہوتا ہے لیکن اس کے جین اس سے قبل دریافت نہیں ہوئے تھے۔ یہ تحقیق انسانی ذہانت میں ملوث جین اور ان کے باہمی رابطوں کو ظاہر کرتی ہے جب کہ ایم ون اور ایم تھری جین کو سرگرم کیا جاسکتا ہے۔
اس تحقیق کے لیے بین الاقوامی ماہرین کی ایک ٹیم نے سرجری سے گزرنے والے مرگی کے مریضوں کا معائنہ کرکے اس کا تندرست لوگوں سے موازنہ کیا جس کے بعد کمپیوٹر ماڈل استعمال کیے گئے تومعلوم ہوا ہے کہ جو جین ذہانت کی وجہ بنتے ہیں، مرگی اور دیگر امراض میں وہی متاثر ہوتے ہیں۔ اس تحقیق سے مرگی اور سیکھنے میں تاخیر جیسے امراض کو سمجھنے میں بھی مدد ملے گی۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔