گرمی کی شدت سے کراچی میں نگلیریا کا مرض پھیل سکتا ہے

جرثومہ درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ پانی میں نشوونما پاتاہے، ماہرین


Staff Reporter March 07, 2016
محکمہ صحت اور واٹربورڈ حکام کی پراسرار خاموشی، نگلیریا مشترکہ کمیٹی بھی غیر فعال۔ فوٹو: فائل

ماہرین طب کا کہنا ہے کہ کراچی میں گرم موسم کے ساتھ ساتھ نگلیریا کا مرض پھیل سکتا ہے، نگلیریا کا جرثومہ درجہ حرارت میں اضافے کا ساتھ پانی میں اپنی نشوونما کرتا ہے۔

گزشتہ سال گرمیوں میں 12 افراد نگلیریا کے مرض کی بھینٹ چڑھ گئے تھے تاہم کراچی میں موسم کی شدت میں اضافے کے بعد محکمہ صحت اور واٹربورڈ حکام نے نگلیریا کے مرض پر قابو پانے کی بجائے پراسرار خاموشی اختیار کررکھی ہے، وزیراعلی ہاؤس سمیت دیگر سرکاری اداروں اور آبادیوں میں پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدار شامل نہ کیے جانے کا انکشاف کیا گیا تھا۔

یہ انکشاف واٹربورڈ اور محکمہ صحت کے ماہرین پر مشتمل انسداد نگلیریا کمیٹی کے ماہرین نے کیاتھا لیکن کراچی میں موسم کی تبدیلی اور گرم موسم کے باوجود صوبائی محکمہ صحت اور متعلقہ اداروں نے انسداد نگلیریا کمیٹی کا کوئی اجلاس طلب کیا اور نہ ہی پانی میں کلورین کی مقدارکویقینی بنانے کیلیے کوئی اقدامات اٹھائے۔

ذرائع نے بتایا کہ محکمہ صحت نے اس اہم مسئلے پر چپ ساد رکھی ہے اور گزشتہ سال قائم کی جانے والی انسداد نگلیریا کمیٹی کو بھی غیر فعال کردیا گیا، آپس میں اداروں کاکوئی رابطہ نہیں اور نہ ہی کراچی کے عوام کو فراہم کیے جانے والے پانی میں کلورین کی مقدارکا جانچنے کاکوئی عمل شروع کیاجاسکا۔

ذرائع نے بتایاکہ نگلیریاکمیٹی بھی غیر فعال ہونے کی وجہ سے شہریوںکو فراہم کیے جانے والے پانی میںکلورین کی مقدار کو چیک کرنے کیلیے واٹربورڈ حکام کو مکتوب لکھا اور نہ ہی کلورین کی مقدارمعلوم کی جاسکی، محکمہ صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جتنی موسم کی گرم شدت ہوگی پانی میں نگلیریا کا جرثومے کے واضح امکانات ہوجاتے ہیں، یہ جرثومے پانی میں اپنی نشوونما کرتے ہیں جو ناک کے ذریعے دماغ میں داخل ہوکر دماغ چٹ کرجاتے ہیں جس سے موت یقینی واقع ہوجاتی ہے۔

ماہرین طب نے کہاکہ نگلیریا کا مرض گزشتہ 5سال سے کراچی میں مسلسل رپورٹ ہورہا ہے اور ہر سال کئی قیمتی جانیں ضائع ہورہی ہیں لیکن متعلقہ حکام نے اس مرض پر قابو پانے کیلیے تاحال کوئی حکمت عملی اقدامات نہیں کیے ، ماہرین طب نے کہاکہ نگلیریا سے ہونے والی اموات کو بچایا جاسکتا ہے، پانی میںکلورین کی مطلوبہ مقدارکو شامل کرکے ہر سال ہونے والی اموات پر قابو پایاجاسکتا ہے، بدقسمتی سے محکمہ صحت اور واٹربورڈ حکام کی مبینہ غفلت سے ہر سال یہ جرثومہ متعدد افراد کو لقمہ اجل بنا رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق نگلیریاکا مرض گرمیوں میں شروع ہوتا ہے یہ جرثومہ صاف پانی میں اپنی نشوونماکرتا اورناک کے ذریعے اس کاجرثومہ دماغ میں داخل ہوکرصحت مند انسان کوموت کی نیند سلادیتا ہے، اس مرض سے محفوظ رہنے کیلیے پانی میںکلورین کی مطلوبہ مقدارشامل کی جاتی ہے لیکن کراچی میںگزشتہ کئی سال سے پانی میں جنم لینے والاجرثومہ مسلسل اموات کا باعث بن رہا ہے لیکن واٹربورڈ حکام کے کان پرجوں تک نہیں رینگتی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں