سندھ میں ایم کیوایم کو نہیں بلکہ ایک قوم کو دیوار سے لگایا جارہا ہے خواجہ اظہار

ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی میں مک مکاؤ ہوتا تو آج وسیم اختر اور رؤف صدیقی جیل میں نہ ہوتے، اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی


ویب ڈیسک July 29, 2016
ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی میں مک مکاؤ ہوتا تو آج وسیم اختر اور رؤف صدیقی جیل میں نہ ہوتے، اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی، فوٹو؛ فائل

سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن کا کہنا ہےکہ ایم کیوایم کوئی مسئلہ نہیں بلکہ مسئلے کا حل ہے اور اسے جس طرح دیوار سے لگایا جارہا ہے وہ ایک بہت بڑی غلطی ہے کیونکہ اس جماعت کو نہیں ایک قوم کو دیوار سے لگایا جارہا ہے۔

سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ صوبے کا نیا وزیراعلیٰ بننے پر مراد علی شاہ کو مبارکباد دیتے ہیں، البتہ ہم نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا اور یہ بھی ہمارا جمہوری حق ہے لیکن مراد علی شاہ کو سوچنا چاہیے کہ جہاں وہ 52 فیصد ووٹ لے کر وزیراعلیٰ بنے وہیں انہیں 48 فیصد نے ووٹ نہیں دیا، اب انہیں ان 48 فیصد لوگوں کی محرومیوں کا ازالہ کرنا ہے۔

خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ کرپشن صوبے میں سرائیت کرچکی ہے، کرپٹ سسٹم سے کئی دہائیوں سے لڑرہے ہیں، مراد علی شاہ بحیثیت وزیراعلیٰ مسائل کا حل تلاش کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی کے مک مکاؤ کی باتیں کی جارہی ہیں، اگر ہمارا مک مکا ہوتا تو آج وسیم اختر اور رؤف صدیقی جیل میں ہونے کی بجائے مشیر ہوتے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم کوئی مسئلہ نہیں بلکہ مسئلے کا حل ہے، متحدہ سندھ کی دوسری بڑی جماعت ہے، مہاجر سندھ کے بیٹے ہیں، یہ ایک بہت بڑی غلطی ہونے جارہی ہے، صرف ایم کیوایم کو سیاسی معاشی طور پر تنہا نہیں کیا جارہا بلکہ ایک قوم کو دیوار سے لگایا جارہا ہے اور اسے سیاسی طور پر تنہا کیا جارہا ہے۔

اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ جو الزام آج ہم پر لگ رہے ہیں وہ آج سے 3 سال پہلے بھی تھے، ابھی چراغ ہمارے بجھ رہے ہیں تو کسی کو کوئی پرواہ نہیں لیکن یاد رکھا جائے کہ ہوا کسی کی نہیں ہوتی یہ چراغ سب کے بجھیں گے۔ خواجہ اظہار نے کہا کہ قائم علی شاہ کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں، ہمیں ان کی شخصیت سے نہیں بلکہ طرز حکمرانی سے اختلاف رہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |