2 برسوں میں پنجاب سے 8 ہزارسے زائد بچوں کے لاپتہ ہونے کا انکشاف

چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو کی کاوشوں کے باوجود 147 بچوں کی ماں باپ کا کوئی سراغ نہیں لگایا جاسکا


آصف محمود August 04, 2016
چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے پنجاب کے مختلف شہروں میں 8 ہزار 240 بچوں کو ریسکیو کیا فوٹو؛ فائل

گزشتہ 2 برسوں کے دوران پنجاب کے مختلف شہروں میں 8 ہزارسے زیادہ بچوں کے گھروں سے بھاگنے اورلاپتہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے ریکارڈ کے مطابق لاہورسمیت پاکستان کے مختلف شہروں میں 8 ہزار240 بچوں کو ریسکیو کیا گیا جن میں سے 7 ہزار568 بچوں کو ان کے والدین سے ملایا جاچکا ہے۔

2015 میں مجموعی طورپر4 ہزار443 بچوں کو ریسکیو یا بازیاب کروایا گیا، ان میں 4 ہزار56 لڑکے جب کہ 387 بچیاں شامل ہیں، ان بچوں میں سے ایک ہزار 154 بچے لاہور، ایک ہزار 98 بچے گوجرانوالہ ، 465 بچے فیصل آباد، 599 بچے راولپنڈی ، 504 بچے سیالکوٹ اور 623 بچے ملتان سے ریسکیو کئے گئے۔



2016 میں اب تک مجموعی طورپر3 ہزار797 بچے ریسکیو کئے گئے جن میں سے 3 ہزار367 لڑکے اور430 لڑکیاں ہیں۔ 875 بچوں کو لاہور،771 کو گوجرانوالہ ،509 کو فیصل آباد، 633 بچوں کو راولپنڈی،355 بچوں کو سیالکوٹ 480 بچوں کو ملتان اور174 بچوں کوبہاولپورسے بازیاب کیا گیا۔ بازیاب کئے گئے بچوں میں سے اب تک 7 ہزار 568 کو ان کے والدین اور خاندانوں سے ملایا جاچکا ہے جبکہ 147 بچے آج بھی اپنے پیاروں کے منتظر ہیں۔



اس حوالے سے مختلف شہروں کی بات کی جائے تو 2015 کے دوران لاہورمیں ایک ہزار72، گوجرانولہ میں 916 ، فیصل آباد میں 453، راولپنڈی میں 597 سیالکوٹ میں 465، ملتان میں 607 بچوں کوان کے خاندانوں سے ملوایا گیا، اسی طرح رواں برس لاہورمیں 692، گوجرانوالہ میں 738، فیصل آباد میں 482، راولپنڈی میں 607، سیالکوٹ میں 341 ،ملتان میں 453 اور بہاولپور میں 145 بچوں کو ان کے والدین کے سپرد کیا گیا۔



چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو کی ان کاؤشوں کے باوجود 147 بچے ایسے ہیں جن کے ماں باپ کا کوئی سراغ نہیں لگایا جاسکا ہے اوریہ چائلڈپروٹیکشن بیوروکے مراکزمیں زندگی گزاررہے ہیں ان بچوں میں سے اس وقت لاہورسنٹر میں 98، گوجرانوالہ میں 16 فیصل آباد میں 8، راولپنڈی میں 12 ،سیالکوٹ میں 4، ملتان میں 7 اور بہاولپورمیں 2 بچے مقیم ہیں.

واضع رہے کہ ان اعداد و شمار میں ابھی ایدھی فاؤنڈیشن سمیت بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی دیگر غیر سرکاری تنظیموں کا ریکارڈ شامل نہیں ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں