حکام کی ملی بھگت سے ٹیکس چور کمپنیاں نام بدل کر کام کرنے لگیں

ایف بی آرکورپورٹ ملنے پربڑے شہروں میں کریک ڈاؤن شروع، چھاپے مارے گئے،متعدد ٹیکس چوروں سے واجبات وصول


Irshad Ansari December 14, 2016
فیلڈفارمیشنزکے عملے کی چھان بین بھی شروع، بے نامی مینوفیکچرنگ یونٹس کا سراغ لگانے کیلیے انٹیلی جنس ونگ کومتحرک کردیاگیا۔ فوٹو: فائل

لاہور: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے فیلڈ فارمیشنز کے ماتحت عملے کی ملی بھگت سے نام بدل کر اور بے نامی اداروںکے ذریعے کام کرنے والی ٹیکس چور کمپنیوں اور متعلقہ اہلکاروںکے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کو رپورٹ موصول ہوئی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایف بی آرکے ماتحت اداروں ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو اورریجنل ٹیکس آفسز نے لاہور، کراچی،فیصل آباد، ملتان سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں ٹیکس چوری میں ملوث کمپنیوں و اداروں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے چھاپے مارے ہیں اور متعدد ٹیکس چوروں نے ابتداً تحقیقات کے فوری بعد کچھ واجبات بھی جمع کرائے ہیں۔

ذرائع کے مطابق بہت سے ٹیکس چوری کے کیس اپیلوں سمیت دیگر قانونی فورمز پر مقدمے بازی کی وجہ سے التوا کا شکار ہیں، متعدد ایسے کیس بھی ہیں جن میں ٹیکس دہندگان کے ٹیکس چوری میں ملوث ہونے کے ناقابل تردید شواہد ملے ہیں اور ان کے خلاف کارروائی بھی جاری ہے مگر ان ٹیکس دہندگان نے اپنے یونٹس بند کر دیے ہیں اور مختلف علاقوں میں بے نامی مینوفیکچرنگ یونٹس قائم کرکے بند کیے گئے یونٹس کے برانڈ کی مصنوعات تیار کی جا رہی ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ رپورٹ میں بتایا گیاکہ ٹیکس چوری میں ملوث یہ یونٹس بے نامی اداروں کے نام سے مینوفیکچرنگ کرکے کروڑوں روپے کا مزید ٹیکس چرا رہے ہیں، یہ کام ایف بی آر کے ماتحت اداروں ایل ٹی یوز اور آر ٹی اوز کے ماتحت عملے کی ملی بھگت سے ہورہا ہے۔ اسی لیے ایف بی آر نے ماتحت اداروں کے اہلکاروں اور نام بدل کر یا بے نامی اداروں کے ذریعے کام کرنے والے اداروں وکمپنیوں کے بارے میں ابتدائی چھان بین شروع کردی ہے تاکہ ان عناصر کا سراغ لگایا جاسکے جو قومی خزانے کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دوسرے نام سے یا بے نامی مینوفیکچرنگ یونٹ کا سراغ لگانے کے لیے انٹیلی جنس ونگ کو متحرک کیا گیا ہے۔ ذرائع نے متنبہ کیا کہ جو اہلکار اور کمپنیاں و ٹیکس چور نام بدل کر کام کرنے میں ملوث پائے جائیں گے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں