اسپیکر نے اپوزیشن کو وزیراعظم کے خلاف تحریک استحقاق پیش کرنے سے روک دیا

معاملہ عدالت میں ہے اس پر تحریک پیش نہیں کی جاسکتی، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق


ویب ڈیسک December 14, 2016
معاملہ عدالت میں ہے اس پر تحریک پیش نہیں کی جاسکتی، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق- فوٹو: فائل

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اپوزیشن کو وزیراعظم کے خلاف تحریک استحقاق پیش کرنے سے روکتے ہوئے کہا کہ معاملہ عدالت میں ہے اس پر تحریک پیش نہیں کی جاسکتی۔



قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا جس میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے اظہار خیال کرنے کے بعد وزیراعظم نوازشریف کے خلاف تحریک استحقاق پیش کرنے کی اجازت مانگی تاہم اسپیکر نے یہ کہہ کر انہیں تحریک استحقاق پیش کرنے سے روک دیا کہ معاملہ عدالت میں ہونے کی وجہ سے یہ تحریک پیش نہیں کی جاسکتی ہے، اس دوران خورشید شاہ اور اسپیکر کے درمیان نوک جھونک بھی ہوئی اور خورشید شاہ نے کہا کہ ہماری تحریک استحقاق حقیقت پر مبنی ہے، اسے پیش کرنے کی اجازت نہ دینا بہت زیادتی ہوگی تاہم اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ تحریک پر رولنگ دے چکا ہوا اور رولز کے تحت اب تحریک پیش نہیں کی جاسکتی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں



وزیراعظم کے خلاف تحریک استحقاق پیش کرنے کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن اراکین نے ایوان میں شدید احتجاج کیا، تحریک انصاف کے اراکین نے اسپیکر سے ایوان میں بات کرنے کی اجازت مانگی تاہم اسپیکر کی جانب سے اجازت نہ ملنے پر پی ٹی آئی اراکین نے ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی اور حکومت مخالف نعرے بازی کی، اراکین نے اسمبلی اجلاس کے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر اسپیکر کے سامنے اچھال دیں جب کہ اسپیکر ڈائس کا بھی گھیراؤ کیا، ایوان میں ہنگامہ آرائی پر کان پڑی آواز سنائی نہ دی جس پر اسپیکر نے ایوان کی کارروائی کو 15 منٹ کے لیے معطل کردیا لیکن اسمبلی اجلاس دوبارہ شروع ہونے کے بعد بھی صورتحال معمول پر نہ آنے پر اسپیکر نے اجلاس کل شام 4 بجے تک معطل کردیا۔





اس سے قبل ایوان سے اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ وزیراعظم کے وجود کوتسلیم کراتی ہے، پارلیمنٹ نے ہی نواز شریف کو وزیراعظم بنایا ہے اور منتخب وزیراعظم کہے کہ پارلیمنٹ میں کہا گیا لفظ جھوٹ ہے تویہ بہت زیادتی ہے، ایسی سوچ آمرکی توہوسکتی ہے لیکن ایک منتخب وزیراعظم کی نہیں کیونکہ آمریت پسند لوگ سیاست کو جھوٹ کہتے ہیں۔



خورشید شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ ایک سپریم ادارہ ہے جو عدلیہ سے زیادہ مقدس ہے، اس ایوان کو بچانے کے لیے اپوزیشن نے اہم کردار ادا کیا ہے، ایوان بڑی قربانیوں اور مشکل سے حاصل ہوا ہے، اس ایوان پر2014 میں حملہ ہوا اور ہم نے اسے بچایا، پارلیمنٹ کو بچانے کے لیے اپوزیشن نے بڑاکردار ادا کیا ہے۔



اپوزیشن لیڈرکا کہنا تھا کہ اس طرح کی باتیں سن کر تکلیف ہورہی ہے کہ اب تو چیف جسٹس بھی اپنا آرہا ہے، اپوزیشن لیڈر کی بات پر اسپیکر نے لقمہ دیتے ہوئے کہا کہ نئے چیف جسٹس کو متازعہ نہ بنائیں، چیف جسٹس پورے ملک کا ہے، خورشید شاہ نے اس پر کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان عزت کے لائق ہیں ،میں ایک سیاستدان کی حیثیت سے بات کررہا ہوں میں عدلیہ یا کسی اور پر انگلی نہیں اٹھانا چاہتا، ہمیں سوچنا چاہیے کہ ایسی سوچ کیوں پیدا ہوتی ہے۔ خورشید شاہ نے پاناما کیس پر بات کی تو اسپیکر قومی اسمبلی نے ایک بار پھر انہیں ٹوکتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں ہے اسے چھوڑدیں اور اس پر بات نہ کریں۔



خورشید شاہ نے کہا کہ جھوٹ قوموں کو تباہ کردیتا ہے، قومیں بموں سے نہیں جھوٹ سے تباہ ہوتی ہیں، جھوٹ جھوٹ ہوتا ہے چاہے وہ میں بولوں یا کوئی اور، ایک جھوٹ دوسرے جھوٹ کو سچ ثابت نہیں کرسکتا، کہہ دو غلطی ہوئی ہے معاف کردیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب پاکستان کے وزیراعظم کے پیچھے بڑی ریاستوں کے حکمران کھڑے ہوتے تھے لیکن اب یہ وقت ہے کہ پاکستان کا وزیراعظم ایک قطر کے شہزادے کے خط کے پیچھے چھپ رہا ہے۔



اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم پر جب برا وقت آیا تو پیپلزپارٹی نے ہاتھ تھاما، ہم ایک منتخب وزیراعظم پر شب خون کے خلاف لڑرہے تھے، ہم پارلیمنٹ کے تقدس کے لیے سیاست کرتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں