شاہ زیب قتل کیس میں گرفتار کئے گئے ملزم سراج تالپور نے بیان دیا ہے کہ شاہ زیب کو گولی انہوں نے نہیں شاہ رخ جتوئی نے ماری تھی۔
سراج تالپور کا اپنے بیان میں یہ بھی کہنا ہے کہ پہلا جھگڑا شاہ رخ کے ملازم مرتضیٰ لاشاری سے ہوا تھا اور شاہ زیب نے اسے تھپڑ مارے تھے جبکہ فائرنگ شاہ رخ جتوئی نے کی تھی۔
سراج تالپور نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ فلیٹ سے نیچے آنے کے بعد میرا اور شاہ رخ کا شاہ زیب سے جھگڑا ہوا لیکن جھگڑے کے بعد صلح صفائی ہو گئی تھی، اس نے کہا کہ شاہ زیب کے گاڑی میں بیٹھنے کے بعد شاہ رخ اور گرفتار ملزم نے اس کا تعاقب کیا اور اسے گولیاں ماریں، واقعے کے بعد ملزمان ڈیفنس کے ایک گھر میں چھپے رہے اور پھر اندرون سندھ چلے گئے جس کے بعد اس کا شاہ رخ سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔
سراج تالپور نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ سرکاری گواہ بننے کیلئے تیارہے، اس نے کہا کہ واقعے سے لے کر گرفتاری تک اس پر خوف طاری تھا اور راتوں کو نیند نہیں آتی تھی لیکن وہ سمجھتے تھے کہ سکندر جتوئی انہیں بچا لیں گے۔
دوسری جانب مفرور ملزم شاہ رخ جتوئی کی گرفتاری کے لئے ریڈ وارنٹ جاری کر کے مقدمے میں دہشت گردی ایکٹ کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ تفتیشی افسر مبین احمد کا کہنا ہے کہ شاہ رخ جتوئی اور اس کے والد سکندر جتوئی کا پاسپورٹ منسوخ کردیا گیا ہے اور مقدمے میں سکندر جتوئی کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ سکندر جتوئی پر الزام ہے کہ اس نے اپنے مفرور بیٹے کی مالی مدد کی اور اسے پناہ دینے کے علاوہ اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے مقدمے کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ شاہ رخ جتوئی کے ملازم مرتضیٰ جتوئی نے شاہ زیب کی بہن کو چھیڑا جس پر جھگڑا ہوا تھا، گرفتار کئے گئے تینوں ملزمان نواب سراج تالپور، اس کے بھائی سجاد تالپور اور مرتضیٰ لاشاری کو کل عدالت میں پیش کیا جائے گا۔