
سعودی شہزادے کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں الزام لگایا گیا ہے کہ فوربز نے جو طریقۂ کار استعمال کیا ہے وہ ناقص ہے کیونکہ وہ مشرق وسطیٰ کے سرمایہ کاروں کو کم تر دکھاتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ فوربز جریدے نے سعودی عرب کے حصص بازار کی قیمتوں کو قبول کرنے سے انکار کیا تھا حالانکہ وہ میکسیکو جیسی معیشتوں کی قیمتیں قبول کر رہے تھے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فوربز مختلف ممالک کے لیے مختلف معیار استعمال کرتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی جریدے فوربز نے 2013 میں دنیا کی امیر ترین شخصیات کی فہرست میں شہزادہ ولید بن طلال کی دولت کا اندازہ 20 ارب ڈالر لگایا تھا اور انہیں فہرست میں 26ویں نمبر پر رکھا تھا ۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔