- آئینی عدالت بلاول کا مطالبہ،پارٹی منشور کا حصہ،شرجیل میمن
- ہراساں کیا گیا، نسیمہ احسان سینیٹ اجلاس میں روپڑیں
- جنگ جاری رہی تو ایک سال میں اسرائیل تباہ ہو سکتا ہے، اسرائیلی اخبار کا دعویٰ
- ملکی زرمبادلہ بڑھ کر 16ارب 11کروڑ ڈالر کی سطح پر آگئے
- بند کی جانیوالی آئی پی پیز کو 72 ارب روپے ادا کرنیکا فیصلہ
- حالیہ استحکام پائیدار معاشی اصلاحات کا اہم موقع، آئی ایم ایف
- امریکی بینک ایگزم پاکستان سے ترجیحی درجہ حاصل کرنیکا خواہاں
- چین میں پاکستانی طالب علم کی گوبھی پر تحقیق جاری
- چین کا بھارت کو تائیوان کا قونصل خانہ کھولنے پر انتباہ
- معاشی حالات میں بہتری، سلسلہ آئندہ مالی سال بھی جاری رہے گا، اسٹیٹ بینک
- عالمی غربت میں خطرناک اضافہ،1.1ارب آبادی غربت کا شکار
- ہر قانون سازی کیلیے کچھ مروجہ طریقہ کار ہیں، علی محمد خان
- اسحق ڈارکا ڈپٹی وزیراعظم کا عہدہ اعزازی ہے،وفاق کا جواب جمع
- وزیر اعظم شہباز شریف بھی پروٹوکول کے بغیر مولانا فضل الرحمن کے گھر پہنچ گئے
- اقوام متحدہ، غلط معلومات کی روک تھام کیلیے پاکستانی قرارداد منظور
- کروڑوں پاکستانیوں کے موبائل ڈیٹا کی نگرانی ہورہی ہے، اسرائیلی مصنف
- اورنگی ٹاؤن میں مبینہ مقابلہ، پولیس اہلکار کے قتل میں ملوث 2 ڈاکو ہلاک
- کراچی: فائرنگ کے مختلف واقعات میں خاتون سمیت 2 افراد زخمی
- آئینی ترمیم پر غیریقینی سیاسی حالات، اسٹاک ایکس چینج میں مندی
- 26ویں آئینی ترمیم سینیٹ میں آج پیش کی جائے گی
اوپن مارکیٹ میں ڈالرسستا، انٹرمارکیٹ میں قدر میں معمولی اضافہ
کراچی: ایکس چینج کمپنیوں کو ماسوائے ڈالر دیگر غیرملکی کرنسیوں کی برآمدات کے عوض 50فیصد نقد ڈالر لانے کی مدت دسمبر 2023 سے بڑھاکر جون 2024 تک توسیع دینے سے سپلائی میں بہتری کے باعث جمعرات کو بھی ڈالر کے اوپن ریٹ میں کمی واقع ہوئی تاہم انٹربینک ڈالر کی قدر میں معمولی اضافہ ہوا۔
آئی ایم ایف کے نئے بیل آﺅٹ پروگرام سے معاشی شرح نمو میں مزید تیزی کی پیشگوئی، 22ماہ میں مہنگائی کی شرح پہلی بار 20.7فیصد پر آنے کے باعث انٹربینک میں ڈالر کی نسبت روپے کی قدر مستحکم ہوتی نظر آرہی ہے۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر صرف 1پیسے کے اضافے سے 277 روپے 92 پیسے کی سطح پر بند ہوئی، اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں سپلائی بہتر ہونے سے ڈالر کی قدر 21پیسے کی کمی سے 279روپے 77پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
بلوم برگ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ جولائی سے شروع ہونے والے مالی سال کے دوران پاکستان کو 24 ارب ڈالر کی بیرونی مالی مدد درکار ہوگی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والی مانیٹری پالیسی میں شرح سود کم ہونے کی توقعات اور حکومت کی نجکاری پلان پر تیز رفتاری کے ساتھ پیشرفت بھی روپے کی قدر میں استحکام کا باعث ہے۔
درآمدی سرگرمیوں میں ماہوار 700 سے 800 ملین ڈالر کے اضافے سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ معیشت میں ڈالر کی ضرورت بتدریج بڑھتی جارہی ہے جس کی وجہ سے چند دنوں تک ڈالر کا انٹربینک ریٹ 277 اور 278روپے گرد مستحکم ہوتا نظر آرہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے جاری پروگرام کی آخری قسط ممکنہ طور پر جاری ہونے اور نئے بیل آﺅٹ پروگرام میں شمولیت کے بعد ہی ڈالر کی نسبت روپے کی قدر کی درست سمت کا تعین ہوسکے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔