- حکومت سندھ کا شاہراہ فیصل پر واقع عمارتوں کی بیرونی تزئین و آرائش کا فیصلہ
- سالانہ اجتماع میں شرکت کیلیے داؤدی بوہری کمیونٹی کی بھارت سے آمد جاری
- پرنس ہیری سے اختلافات، میگھن مارکل خود کو قید تصور کرتی ہیں، برطانوی مصنف
- دفتر سے بیماری کا بہانہ بنا کر فلائٹ پر جانے والی خاتون اپنے باس سے ٹکرا گئی
- چہرے کا درجہ حرارت ذیا بیطس کی تشخیص میں مدد دے سکتا ہے، تحقیق
- عمارتوں میں لگی لفٹ سے توانائی پیدا کرنے کا منصوبہ
- بھارتی بورڈ کا چیمپیئنز ٹرافی 2025 کیلیے روہت شرما کو کپتان برقرار رکھنے کا اعلان
- کراچی میں 8 اور 9 جولائی کو آندھی، گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان
- انٹرنیشنل ویٹ لفٹر رابعہ شہزاد کا پاور لفٹنگ فیڈریشن کے سیکریٹری پر جانبداری برتنے کا الزام
- سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی نے ڈینٹل پریکٹس شروع کردی
- ایم کیوایم پاکستان نے شہریوں کیلیے شکایتی مرکز قائم کردیا
- روس: شدید گرمی کے دوران 7 بچوں سمیت 49 افراد نہاتے ہوئے ڈوب کر ہلاک
- پاک آرمی نے عالمی شہرت یافتہ کوہ پیما ثمینہ بیگ کو ریسکیو کرلیا
- سپریم کورٹ میں دو اہم مقدمات سماعت کیلئے مقرر
- غلطی سے چھپے ٹکٹ نے لاٹری جتوادی
- سادہ ورزش کیمو تھراپی کے منفی اثرات سے بچا سکتی ہے، تحقیق
- 50 کروڑ برس پُرانی سمندری مخلوق بالکل ٹھیک حالت میں دریافت
- حکومت پنجاب اور تعلیمی اصلاحات کےماہر سر مائیکل باربر کامل کر کام کرنے پراتفاق
- جامعات، کالجز اور ہوسٹلز میں منشیات کی خرید و فرخت روکنے کیلئے بھرپور کارروائی ہوگی، وزیرداخلہ
- لاہور میں گھریلو ملازمہ پر تشدد کرنے والے میاں بیوی کے خلاف مقدمہ درج، ملزم گرفتار
خضدارمیں بھیڑیوں کا شکاراور کھالیں اتارنے والے ملزمان کی شناخت نہیں ہوسکی
![فوٹو: فائل](https://c.express.pk/2024/07/2661176-wolf-1719943456-472-640x480.jpg)
فوٹو: فائل
لاہور: بلوچستان کے ضلع خضدار میں جنگلی بھیڑیوں کے شکاراوران کی کھالیں اتارنے والے ملزمان کی شناخت نہیں ہوسکی۔ اسسٹنٹ کنزرویٹر وائلڈ لائف خضدار نے رپورٹ اعلی حکام کو جمع کروادی.
ایکسپریس نیوز کو حاصل ہونیوالی اس رپورٹ کی کاپی میں بتایا گیا ہے کہ بھیڑیوں کے شکار اوران کی کھال اتارنے والوں کی ویڈیو کا بغور جائزہ لیا گیا ہے ٓتاہم ویڈیو فوٹیج غیرواضح ہونے کی وجہ سے کسی بھی شخص کی شناخت نہیں کی جاسکی۔
واضح رہے کہ حال ہی میں خضدار کے نواحی علاقے میں جنگلی بھیڑیوں کو شکارکرکے ان کی کھال اتارے جانے کی ویڈیوز سامنے آئی تھیں جس پر ڈبلیوڈبلیوایف اور وائلڈلائف فاؤنڈیشن پاکستان سمیت جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے سرگرم تنظیموں نے تحفطات کااظہار اور حکام سے تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
اسسٹنٹ کنزرویٹر وائلڈ لائف خضدارکا کہنا ہے کہ ملزمان کی شناخت کے لیے مقامی لوگوں کی مدد لی گئی ہے لیکن ابھی تک کوئی کامیابی نہیں ملی ہے، ویڈیو کا معیار بہت خراب ہے اور لوگوں کے چہرے اور دیگر امتیازی خصوصیات قابل فہم نہیں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مقامی کمیونٹیز کے سربراہ تکاری غلام نبی محمد حسنی کوآپریٹو اور سنجدیو پہاڑی کے مالک رہے ہیں۔ وہ کسی ممکنہ مشتبہ شخص کی شناخت کرنے میں ناکام رہے ہیں لیکن ساتھ ہی علاقے میں بھیڑیوں کے شکار کی کسی بھی واردات سے انکار کرتے رہتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس خطے کے لوگوں کو اہم معاشی چیلنجز کا سامنا ہے۔ وہ اپنے بنیادی ذریعہ معاش کے طور پر مویشی پالنے پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔ بھیڑیوں کے ذریعے اپنے مویشیوں کے شکار کی وجہ سے، وہ اپنے مویشیوں کی حفاظت اور اپنی بقا کے ذرائع کو محفوظ بنانے کے لیے ان جانوروں کا شکار کرتے ہیں۔
رپورٹ میں اس بات کا بھی اعتراف کیا گیا ہے کہ اس وقت خضدار میں وائلڈ لائف ونگ بغیر بجٹ، گاڑیوں، موٹر سائیکلوں، عملے کی یونیفارم یا دفتر کے بغیر کام کر رہا ہے۔
آپریشنل بجٹ کی کمی کی وجہ سے اسسٹنٹ کنزرویٹر وائلڈ لائف خضدار اور عملے کو جنگلی حیات کے جرائم سے متعلق تحقیقات اور عدالتوں کی سماعتوں سے وابستہ اخراجات کو پورا کرنے کے لیے اپنی پوری تنخواہیں خرچ کرنی پڑ رہی ہیں جوناقابل برداشت ہے۔
مزید برآں خضدار میں تمام وائلڈ لائف ڈویلپمنٹ پراجیکٹس کا انتظام فاریسٹ ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے جنگلی حیات کے تحفظ میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ علاقے میں جنگلی حیات کے تحفظ اور کنزرویشن کے لیے وائلڈلائف عملے کو سہولیات اورفنڈز فراہم کیے جائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔