- آج اڈیالہ جیل کے قیدی کے لیے بہت بڑا "سرپرائز ڈے" ہے، عظمیٰ بخاری
- دہلی میں فوجی اسکول پر بم دھماکے کی ذمہ داری خالصتان تحریک نے قبول کرلی
- کراچی؛ سی ٹی ڈی نے فتنتہ الخوارج کے 3 مبینہ دہشتگردوں گو گرفتار کرلیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا لاپتا وکیل انتظارپنجوتھہ کو کل پیش کرنے کا حکم
- بنی گالا میں دو افراد کے قتل اور دو کو زخمی کرنے میں ملوث ملزم گرفتار
- سائیکلوسپورن
- سندھ پولیس افسران کا ایک دوسرے پر کچے کے ڈاکوؤں کی سرپرستی کا الزام
- سردیوں کا آغاز ہوتے ہی لاہور میں فضائی آلودگی اور اسموگ بڑھنے لگی
- آئی سی سی اجلاس میں شرکت کیلئے چئیرمین پی سی بی دبئی روانہ
- 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق جسٹس منصور اور جسٹس عائشہ کے دلچسپ ریمارکس
- آزادی مارچ توڑ پھوڑ کیس؛ علی امین گنڈا پور کیخلاف اشتہار جاری کرنیکا حکم
- وزیراعظم نے 26ویں آئینی ترمیم کی توثیق کیلیے ایڈوائس صدر کو بھجوا دی
- اڈیالہ جیل میں قیدیوں سے ملاقاتوں پر پابندی میں توسیع
- فارم ہاؤس پرپانی پینے آنے والا 7 سالہ بچہ گارڈ کی فائرنگ سے جاں بحق
- 26 ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ کی بالا دستی کیلیے ضروری تھی، وزیراعلیٰ پنجاب
- جلد بلوغت بریسٹ کینسر کے امکان کو بڑھا دیتی ہے
- کینسر علاج میں جھڑتے بالوں کو روکنے کیلئے جدید ہیلمٹ متعارف
- ناراض بیوی نے بچوں کو 23ویں منزل پر گھر کے باہر بِٹھا دیا
- ’’پروفیسر‘‘ عاقب جاوید کے فارمولے
- آئینی ترمیم، بلاول بھٹو زرداری بڑے سیاستدان بن کر ابھرے
فلسطین کی آزادی کا نعرہ لگانے پر طالب علم ابوظہبی سے ڈی پورٹ
ابوظہبی: متحدہ عرب امارات کی انتظامیہ نے مبینہ طور پر اپنی گریجویشن کی تقریب میں فلسطین کی آزادی کا نعرہ لگانے والے طالب علم کو ملک بدر کردیا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق ابوظہبی کی نیویارک یونیورسٹی کی گریجویشن تقریب میں ایک طالب علم فلسطینی ثقافت کو اجاگر کرنے والا رومال ’کوفیا‘ پہن کر اسٹیج پر ڈگری وصول کرنے پہنچا۔
اس دوران نوجوان نے اسٹیج پر پہنچتے ہی ’فری فلسطین‘ کا نعرہ لگایا جس پر حال میں بیٹھے شرکا نے تالیاں بجائیں۔
یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے طالب علم کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی تاہم بعض میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اُس کی شناخت جیکولین ہینیک کے نام سے ہوئی۔ جسے انتظامیہ نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔ یہ بات بھی سامنے نہیں آسکی کہ طالب علم کا تعلق کس ملک سے تھا۔
یونیورسٹی میں پڑھانے والے امریکی پروفیسر نے ایسوسی ایٹ پریس کو بتایا کہ بالکل ایسا واقعہ پیش آیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مذکورہ پروفیسر آزادی اظہار رائے کے حامی ہیں۔
طالب علموں کے حوالے سے کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے نے دعویٰ کیا کہ یہ واقعہ مئی میں پیش آیا، یونیورسٹی انتظامیہ طالب علم کی گرفتاری کے وقت پولیس کے آگے بے بس تھی اور وہ کچھ نہیں کرسکی اور پھر چوبیس گھنٹے حراست کے بعد نوجوان کو ڈی پورٹ کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب ابوظہبی حکومت، وزارت خارجہ یا یونیورسٹی کی جانب سے واقعے کی وضاحت یا تردید نہیں کی گئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔