- پروفیشنل باکسنگ میں پاکستان کے ٹاپ پروفیشنل باکسر محمد وسیم کی ایک اور کامیابی
- کے الیکٹرک نے صارفین کیلیے ڈسکاؤنٹ پروگرام ’’اسٹار ریوارڈ‘‘ متعارف کرا دیا
- کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا سوشل سیکیورٹی کنٹری بیوشن کی شرح میں کمی کا مطالبہ
- سندھ ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کراچی کے صدر کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی
- وزیر داخلہ کا رات گئے ڈی چوک کا دورہ، سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ
- قصور میں ناکہ زن ڈاکو نے درجنوں راہگیروں کو لوٹ لیا، پولیس کا کارروائی سے انکار
- وفاقی حکومت کا لیہ میں سولر پاور پلانٹ لگانے کا فیصلہ
- ایف بی آر اور آزاد جموں و کشمیر کی ٹیکس اتھارٹیز کے درمیان تنازعہ پیدا ہو گیا
- شہریوں کے نام پر جاری غیر قانونی سمیں افغان باشندے کو فروخت کیے جانے کا انکشاف
- ٹرمپ کا کیس سننے والے جج کو دھمکی دینے والے ملزم پر فرد جرم عائد
- پاک-انگلینڈ ٹیسٹ سیریز؛ تیسرے اور آخری میچ کے لیے مقام کی منتقلی کے سائے بڑھنے لگے
- عالمی کھجور فیسٹیول کے کامیاب انعقاد پر یو اے ای قونصل خانے میں پرتکلف عشائیہ
- امریکی فوج کا یمن میں حوثیوں کے زیرانتظام مختلف شہروں پر 15 حملے
- کراچی: گلشنِ معمار میں مبینہ مقابلہ، ایک ڈاکو ہلاک
- کراچی میں نوجوان کی خود کو گولی مار کر خودکشی
- بھارتی نژاد سنگاپور کے سابق وزیر کو کرپشن کے الزام میں قید کی سزا
- لندن سے امریکا کا سفر دو گھنٹے میں کب ممکن ہوگا؟
- بھارتی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں 28 ماؤ علیحدگی پسند ہلاک
- پاک فوج نے اسلام آباد میں سیکیورٹی کی ذمے داریاں سنبھال لیں
- 7 اکتوبر کو بتا دیں ہم فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں، حافظ نعیم الرحمان
کسی بھی ادارے کو آئین کی من پسند تشریح کا حق نہیں ہونا چاہیے، وفاقی وزیر اطلاعات
اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے آرٹیکل 63 اے کی تشریح آئین کو دوبارہ لکھنے کے مترادف ہے، کسی بھی ادارے کو آئین کی من پسند تشریح کا حق نہیں ہونا چاہیے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اسپیکر ایاز صادق نے ہمیشہ پارلیمان کی بالادستی کو فروغ دینے کے لیے بھرپور کوششیں کیں اور اس حوالے سے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھا جو ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ اسپیکر ایاز صادق نے ہمیشہ اپنی کرسی کے ساتھ انصاف کیا اور پارلیمان میں موجود تمام جماعتوں کے ساتھ خوش اخلاقی اور انصاف کا رویہ اپنایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایاز صادق کی ہمیشہ یہ کوشش رہی کہ کسی رکن کے ساتھ ناانصافی نہ ہو اور وہ بہترین انداز میں پارلیمانی امور سرانجام دیتے رہے ہیں۔
عطاء اللہ تارڑ نے عدالتی فیصلے کے حوالے سے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے آرٹیکل 63 اے کی تشریح آئین کو دوبارہ لکھنے کے مترادف ہے اور اس سے مخصوص نشستوں کے حوالے سے کئی سوالات نے جنم لیا ہے۔
انہوں نے اسپیکر کے آج کے قدم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ادارے کو آئین کی من پسند تشریح کا حق نہیں ہونا چاہیے اور پارلیمان کو کمزور کرنے کی کوششوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔
عطاء اللہ تارڑ نے اس بات پر زور دیا کہ آئین اور قانون سازی کا اختیار صرف عوام کے منتخب نمائندوں کے پاس ہے اور ہم پارلیمان کی بالادستی کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔