- بشریٰ بی بی جیل میں انڈے کھائیں یا مرغی مریم نواز کو پرواہ نہیں، عظمی بخاری
- بھارتی خاتون نے محض سو کر 9 لاکھ کما لیے، مگر کیسے؟
- گلگت بلتستان میں پاکستان کے پہلے اسپیس ایپلیکشنز اور ریسرچ سینٹر کا افتتاح
- چاہے کوئی گالیاں دے ہم آئین و قانون پر عمل کریں گے، چیف الیکشن کمشنر
- باس کیلئے انڈہ، کافی لانے سے انکار پر خاتون نوکری سے فارغ
- ڈاکٹر ذاکر نائیک کل کراچی پہنچیں گے
- شامی صدر کے بھائی میجر جنرل ماہرالاسد اسرائیلی حملے میں جاں بحق؛ صیہونی میڈیا
- ماضی میں دنیا کا چھٹا خطرناک شہر کراچی آج پرامن ہے، وزیراعلیٰ سندھ
- عمران خان جیل سے باہر آئینگے یا نہیں؟ منظور وسان نے پیشگوئی کردی
- فنڈز کی عدم ادائیگی، پاکستان ہاکی ٹیم کے کھلاڑی گھٹنے کی سرجری کروانے سے محروم
- پنجاب بھر میں کالج اور یونیورسٹی طلبہ کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کرنے کا فیصلہ
- میسجز کی حفاظت کیلئے واٹس ایپ اور کلاؤڈفلیئر کا نئے فیچر پر کام جاری
- راولپنڈی؛ پولیس افسر کے بیٹے کی فائرنگ سے دو نوجوان زخمی
- لاہور جنرل اسپتال کے ڈاکٹر کی لاش گھر سے برآمد
- نیب ترمیمی قانون کے تحت وزیراعظم اور حمزہ شہباز نے ریلیف مانگ لیا
- اسرائیل کی بری فوج 18 سال بعد لبنان میں داخل؛ کئی علاقے خالی کروالیے
- پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ کی پیکا ایکٹ مقدمے میں ضمانت منظور
- کراچی؛ گرین اور اورنج لائن سروس کیلیے اسمارٹ ٹکٹنگ کا آغاز
- آمر کے بنائے گئے کالے قوانین کا خاتمہ ضروری ہے، بلاول بھٹو زرداری
- آئی پی پیز کیخلاف جماعت اسلامی پیچھے نہیں ہٹے گی، حافظ نعیم الرحمٰن
عمران خان کی چیف جسٹس کیخلاف پریکٹس پروسیجر کمیٹی میں درخواست دائر
اسلام آباد: بانی پی ٹی آئی نے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں چیف جسٹس کیخلاف درخواست دے دی۔
انہوں نے درخواست میں استدعا کی کہ چیف جسٹس میرے اور پی ٹی آئی سے متعلقہ کسی بھی کا حصہ نہ بنیں۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس آج شام چار بجے ہوگا۔ صدارتی آرڈیننس کے بعد جسٹس امین الدین خان تین رکنی کمیٹی کا حصہ ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس منصور علی شاہ بھی کمیٹی کے ممبر ہیں۔
عمران خان کا چیف جسٹس کو خط ، پی ٹی آئی کو انصاف دینے کا مطالبہ
اجلاس کے ایجنڈے میں آرٹیکل 63 اے نظرثانی درخواستوں کو سماعت کیلئے مقرر کرنا شامل ہے۔ یاد رہے کہ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کا اکثریتی فیصلہ جسٹس منیب اختر نے تحریر کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پارٹی پالیسی کیخلاف ڈالا گیا ووٹ شمار نہیں ہوگا۔
ایجنڈے میں مبینہ آڈیو لیکس کیس بھی شامل ہے جس میں سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی پانچ رکنی بنچ نے حکم امتناع دیدیا تھا اور یہ کیس ایک سال سے زائد عرصہ سے زیر التوا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔