- یمنی حوثیوں کا امریکی ڈرون گرانے کا دعویٰ
- وزٹ ویزا پر بیرون ملک جانیوالے پاکستانیوں کیلئے دو طرفہ ٹکٹ لازم قرار
- لبنان پر کچھ دیر میں زمینی حملے کا امکان، اسرائیل نے امریکا کو پیشگی اطلاع کردی
- سوات میں پولیس چیک پوسٹ پر فائرنگ سے 2 اہلکار زخمی
- کوئٹہ کے سرکاری اسپتال میں سہولیات کا فقدان، خاتون نے وارڈ کے باہر بچے کو جنم دے دیا
- کراچی: ڈاکوؤں نے دکانداروں کو موبائل فونز سے محروم کر دیا
- کراچی: خاتون کے پراسرار اغوا کا مقدمہ درج
- چین نے نیا اسپیس سوٹ متعارف کرا دیا
- سابق گورنر سندھ کا نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان
- کراچی: سٹی کونسل میں حسن نصراللہ اور اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر قرارداد منظور
- پی آئی اے طیارے کے دبئی میں اڑان بھرنے کے دوران رن وے پر سارے ٹائرز برسٹ
- کراچی؛ بن قاسم کے قریب ٹرین کی ٹکر سے ضعیف العمر شخص جاں بحق
- کراچی؛ کار کے اندر دم گھٹنے سے بے ہوش ہونے والا کمسن بچہ دوران علاج جاں بحق ہوگیا
- شاہ عبداللطیف یونیورسٹی میں غذائی قلت کا مقابلہ کرنے کی حکمت عملی پر دو روزہ تقریب
- انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی تاریخ میں 14 روز کی توسیع، نوٹی فکیشن جاری
- گانوں کی تلاش کے لیے گوگل کا نیا اقدام
- کراچی: کورنگی میں غیرت کے نام پر نوجوان قتل
- آرٹیکل 63 اے نظر ثانی درخواستوں پر سپریم کورٹ کا حکم نامہ غیر قانونی ہے، جسٹس منیب اختر
- ملکی معیشت کو بہتر کرنا ہے تو عام آدمی کے کاروبار کو اہمیت دینی ہوگی، گورنر سندھ
- حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کردیں
سندھ ہائیکورٹ نےپریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی ایکٹ کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا
کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ کے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی ایکٹ کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
جسٹس یوسف علی سعید کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو سپریم کورٹ کے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی ایکٹ کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل ابراہیم سیف الدین ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ صدر پاکستان نے 20 ستمبر کو پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ ترمیمی آرڈریننس پر دستخط کردیے ہیں، جبکہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ ترمیمی آرڈریننس اسمبلی میں پیش ہی نہیں کیا گیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے اپنے موقف میں مزید کہا کہ قومی اسمبلی نے ایک سال قبل ہی پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ نافذ کیا ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں ترمیم عدلیہ پر براہِ راست حملہ ہے۔
جسٹس یوسف علی سعید نے ریمارکس دیے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی ایکٹ پر سپریم کورٹ نے خود عملدرآمد شروع کردیا ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے باقاعدہ نیا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا ہے، سندھ ہائیکورٹ سپریم کورٹ کے معاملات میں کیسے مداخلت کرسکتی ہے؟
درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ جسٹس منصور علی شاہ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی ایکٹ کی مخالفت کی ہے،سپریم کورٹ تقسیم ہوچکی ہے، آرٹیکل 199 کے تحت سندھ ہائیکورٹ غیر قانونی طور پر منظور ایکٹ کیخلاف درخواست سننے کی مجاز ہے۔
عدالت نے دلائل کے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی ایکٹ کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔