- غزہ مظالم: اسرائیلی وزیراعظم کی گرفتاری کیلیے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
- بلوچستان میں رواں سال پولیو کا 15 واں کیس رپورٹ
- امریکی صدارتی امیدوار کملا ہیرس کے مہم آفس پر فائرنگ
- شادی شدہ خاتون سے اجتماعی زیادتی کرنے والا تیسرا ملزم بھی گرفتار
- کراچی؛ انٹرپری میڈیکل کے نتائج کا اعلان، تینوں پوزیشنیں طالبات کے نام
- وزیراعظم کا 7 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف پیکج کی منظوری پر اطمینان کا اظہار
- ایم کیو ایم پاکستان کا کراچی سمیت سندھ بھر میں ڈاکوؤں کیخلاف گرینڈ آپریشن کا مطالبہ
- کراچی: فائرنگ کے واقعات میں کمسن بچی سمیت 2 افراد زخمی
- پاکستان نے شہریوں کو لبنان سفر سے روک دیا، موجود شہریوں کو محفوظ مقام پر منتقلی کی ہدایت
- آئی ایم ایف نے پاکستان کیلیے 7 ارب ڈالر قرض پروگرام کی منظوری دے دی
- وفاقی حکومت کا کمرشل بینکوں سے 40 کھرب روپے قرض لینے کا انکشاف
- منی بجٹ نہیں لایا جارہا، ایف بی آر
- پاکستان میں کپاس اور شوگر انڈسٹری میں ایکسپورٹ بڑھائی جا سکتی ہیں، گورنر پنجاب
- ہفتہ طلبا؛ جامعہ کراچی میں سائیکل ریلی کا انعقاد
- ملازمت میں توسیع مفادات کے بجائے ضرورت کی بنیاد پر ہونی چاہیے، مولانا فضل الرحمان
- اسرائیل نے ناقابل شناخت لاشوں سے بھرا کنٹینر غزہ بھجوادیا
- نئے آئی فون 16 میں خامی سامنے آگئی، صارفین کو مشکلات کا سامنا
- ایلون مسک نے اٹلی کی وزیراعظم سے رومانوی تعلقات کی خبروں پر خاموشی توڑ دی
- لبنان پر اسرائیلی بمباری؛ چار روز میں خواتین بچوں سمیت 600 شہید، 90 ہزار بے گھر
- کراچی؛ کرنٹ لگنے کے واقعات میں شیر خوار بچے سمیت 2 افراد جاں بحق
سائنس دانوں کا انجیل مقدس میں ذکر ہونیوالے درخت اگانے کا دعویٰ
مقبوضہ یروشلم: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ یروشلم کے قریب ایک صحرائی غار میں پائے جانے والے قدیم بیج سے اُگے درخت سے حاصل شدہ مرکب اس دوا کا ذریعہ ہو سکتا ہے جس کا ذکر انجیل مقدس میں موجود ہے۔
دو سینٹی میٹر بڑے اس عجیب و غریب بیج کو جُڈائن صحرا(یوروشلم کے مشرق سے بحیرہ مردار تک پھیلا ہوا صحرا) کی ایک غار سے تقریباً 15 برس قبل دریافت کیا گیا تھا جس کا تعلق 993 سے 1202 عیسوی کے درمیان بتایا جاتا تھا۔ کئی برسوں تک بیج سے پودا اُگانے کی کوشش کے بعد محققین نے اگنے والے پودے کی شناخت کی اور اس کو ’شیبا‘ نام دیا۔
ڈی این اے کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ یہ درخت کومیفورا خاندان کی ایک منفرد نسل سے تعلق رکھتا ہے جو کہ افریقا، مڈاغاسکر اور جزیرہ نما عرب میں پھیلائے گئے تھے اور یہ اپنی خوشبودار گوندھ سے جانے جاتے تھے۔
محققین کو شبہ ہے کہ ’شیبا‘ درخت وہ درخت ہے جو بمطابق انجیل مقدس جنوبی لیونٹ (آج کے جنوبی لبنان، جنوبی شام اور جزیرہ نما سینا) میں اگائے گئے تھے۔
اس جوڈائن بام کا تذکرہ چوتھی صدی قبلِ مسیح سے آٹھویں صدی عیسوی کے درمیان ہیلینسٹک، رومی-بازنطینی اور مابعدکلاسیکی ادوار کے ادب میں بڑے پیمانے پر پایا جاتا ہے۔
اس درخت کی گوند کو (جس کو انجیل کے صحیفوں میں’سوری‘ کہا گیا ہے) قدیم دنیا میں بڑی اہمیت حاصل تھی اور یہ پوری رومی سلطنت میں برآمد کیا جاتا تھا۔
ماضی کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ اس کی گوندھ کو بطور خوشبو، بخور، موتیا کی دوا کے علاوہ زہر کے تریاق کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔