- بالآخر ہر معاملے کا حل پارلیمان سے ہی آنا ہے، خرم دستگیر
- سرمایہ کاری کیلیے 100 سے زائد منصوبے تیار کرنے کا فیصلہ، سیکریٹری ایس آئی ایف سی
- اندازہ ہے کہ 2024 کو کون حمایت یافتہ تھا، جاوید لطیف
- خانکی انڈر پاس کھولا گیا تو بڑا سیلاب آ جائے گا، وزیر آبپاشی سندھ
- ’’آئی ایم ایف سے قرض ملنے کو خوشخبری کہا جا رہا ہے‘‘
- اصل مسئلہ ملکی معیشت کے خراب ہونے کا ہے، مصطفی کمال
- واپڈا کی سینٹرل ٹیسٹنگ لیبارٹری میں ٹرائی ایکسل مشین فعال
- ڈیوین براوو تمام طرح کی کرکٹ سے ریٹائر ہوگئے
- نیویارک سٹی کے میئر پر رشوت لینے کے الزامات پرفرد جرم عائد
- کراچی: نامعلوم سمت سے آنے والی گولی سے کم سن بچہ شدید زخمی
- مولوی سیاست نہ کرے بس ن لیگ، پی پی کو اس کی اجازت ہے، فضل الرحمان
- کراچی: مبینہ مقابلے میں زخمی سمیت دو ڈاکو گرفتار
- غزہ اور لبنان میں قتل وغارت، اسرائیل کو مزید 8.7 ارب ڈالر کی امریکی امداد فراہم
- راولپنڈی پولیس کا پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن، گھروں پر چھاپے
- پولیو کا ایک اور کیس رپورٹ، رواں برس مجموعی کیسز کی تعداد 23 ہوگئی
- آن لائن رائیڈر کو کچلنے والے ڈبل کیبن گاڑی کے ڈرائیور کیخلاف مقدمہ درج
- دائمی زخموں کے لیے مکڑی کا مصنوعی جال تیار
- پی آئی اے کی نجکاری کی تاریخ میں توسیع
- پاکستان کسٹمز کا 64 کروڑسے زائد مالیت کی ڈیوٹی و ٹیکسوں کی چوری کا انکشاف
- ڈیوڈ ملر 500 ٹی ٹوئنٹی کھیلنے والے پہلے جنوبی افریقی کرکٹر بن گئے
فرانس نے دنیا کی پہلی لیزر کمیونیکیشن کی کامیاب آزمائش کرلی
پیرس: فرانس کی ڈیفنس انوویشن ایجنسی (اے آئی ڈی) اور ایک مقامی کمپنی نے کائی لیبز نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے زمین کے نچلے مدار میں موجود ایک نینو سیٹلائیٹ اور کمرشل گراؤنڈ اسٹیشن کے درمیان لیزرز کے استعمال کی مدد سے رابطہ قائم کرتے ہوئے پہلی کامیاب آزمائش کی ہے۔
2023 کے آخر میں کیرونوس سیٹلائیٹ کی لانچ سے شروع ہونے والے اس منصوبے کا مقصد ایٹماسفیئر میں ہونے والی ہلچل کے سبب پیش آنے والی خلل سے نمٹ کر اعلیٰ معیاری مواصلات کو یقینی بنانا ہے۔
اس ٹیکنالوجی کا ایک اور فائدہ تیزی سے ڈیٹا کی منتقلی ہے جو سیٹلائیٹ کو دیگر سیٹلائیٹس اور گراؤنڈ اسٹیشنز پر بڑی مقدار میں ڈیٹا بھیجنے میں مدد دے گی۔
ناسا کے مطابق لیزر جیسی آپٹیکل مواصلاتی ٹیکنالوجی موجودہ ریڈیو فریکوئنسی سسٹمز کے مقابلے میں زمین پر 100 گُنا زیادہ ڈیٹا منتقل کر سکتی ہے۔
اے آئی ڈی کا کہنا تھا کہ یہ ٹیکنالوجی اسپیس لیزر کمیونیکیشنز کو موبائل، زمینی، سمندری اور فضائی پلیٹ فارمز پر استعمال کرنے میں مدد دے گی۔ اس کو فرانس دفاعی وزارت کے مستقبل کے سیٹلائیٹ سسٹمز کے ساتھ بھی منسلک کیا جا سکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔