- اساتذہ اور ملازمین کے خلاف تحقیقاتی کمیٹی کا قیام، جمعرات کو احتجاجی اجلاس طلب
- سلامتی کونسل کو اپنی بنیادی ذمہ داری سنبھالنی چاہیے، چین
- چیمپئنز ون ڈے کپ: ایلیمنیٹر ون میں لائنز کی اسٹالینز کو 12 رنز سے شکست
- کراچی: سپرہائی وے پر مبینہ مقابلہ، 3 ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار
- امریکا؛ اہم مسلم گروپ کی کملا ہیرس کی حمایت، ٹرمپ انتہائی خطرناک قرار
- اماراتی قونصل جنرل کے بیٹے کی شادی میں سندھ حکومت کی اعلیٰ شخصیات کی شرکت
- مالک کی گرفتاری کے ایک ماہ کے اندر ٹیلی گرام کا یوٹرن
- سبی میں گھر پر نامعلوم افراد کے دستی بم حملے میں 1 بچہ جاں بحق، 6 زخمی
- لاہور جلسہ، اہم شخصیت کے بیٹے سے تلخ کلامی پر ہٹائے جانے والے افسران نے چارج چھوڑ دیا
- کویت کے ساتھ دو طرفہ تعلقات مزید مضبوط کرنے کیلئے پرعزم ہیں، وزیراعظم
- بین اسٹوکس کی پاکستان کیخلاف ٹیسٹ سیریز میں شرکت کا امکان
- قطر امریکا میں ویزہ فری رسائی حاصل کرنے والا پہلا خلیجی ملک بن گیا
- پائیدار ترقی کے حصول کیلئے چین کے ساتھ مل کر کام کریں گے، صدر مملکت
- اب محلے کی ٹیم بھی پاکستانی کرکٹ ٹیم سے بہتر ہے، دانش کنیریا
- کراچی میں دوست کے ساتھ جانے والا نوجوان فائرنگ سے جاں بحق
- کراچی؛ عدالت نے اے این ایف افسر کے ورانٹ گرفتاری جاری کر دیے
- اسرائیلی حملوں میں لیڈرز کی شہادت سے حزب اللہ کمزور نہیں ہوگی، خامنہ ای
- کراچی؛ گھگھر پھاٹک کے قریب ٹرین کی ٹکر سے 2 خواتین جاں بحق
- امریکی خاتون کی متنازع پوڈ میں خودکشی، متعدد گرفتاریاں
- غزہ مظالم: اسرائیلی وزیراعظم کی گرفتاری کیلیے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
ملازمت میں توسیع مفادات کے بجائے ضرورت کی بنیاد پر ہونی چاہیے، مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آئینی ترامیم اتفاق رائے سے منظور کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایکسٹینشن مفادات کی بنیاد پر نہیں ضرورت کی بنیاد پر ہونی چاہیے۔
جمعیت علمائے اسلام کے میڈیا سیل سے جاری بیان کے مطابق سینئر صحافیوں نے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی جہاں مولانا نے کہا کہ خواہش ہے کہ آئینی ترامیم اتفاق رائے سے منظور ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ایکسٹینشن مفادات کی بنیاد پر نہیں ضرورت کی بنیاد پر ہونی چاہیے، آئینی عدالت کے قیام کے حق میں ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے صرف اتنا کہا کہ ہمیں سپورٹ کرو،کسی شخص کے لیے ترمیم کے حق میں نہیں، افتخار چوہدری کے لیے سب نے جدوجہد کی تھی لیکن اس نے سب کا جو حشر کیا وہ سامنے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دو صوبے مسلح گروہ کے قبضے میں ہیں، ایک صوبے سے قوم پرست اور دوسرے سے مذہبی جماعتوں کو دھاندلی کے ذریعے باہر کیا گیا، بلوچستان اور خیبرپختونخوا (کے پی) میں ریاست کی عمل داری ختم ہوگئی ہے۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام کا کہنا تھا کہ قوم پرست علیحدگی کی بات کریں تو داخلی مسئلہ قرار دیا جاتا ہے، مذہبی بنیاد پر کوئی مسئلہ ہو جائے تو اسے عالمی ایشو بنا دیا جاتا ہے، یہ دہرا معیا ر کیوں ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ لڑائی اور ڈیڈ لاک اپنے من پسند افراد کے لیے ہے، چاہتے ہیں کہ مفادات سے بالاتر ہوکر وسیع تر قومی مفاد میں ترامیم ہوں، انتخابات میں اداروں کا کردار ملک کو متحد رکھنے کی علامت قرار نہیں دیا جا سکتا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔