- بالآخر ہر معاملے کا حل پارلیمان سے ہی آنا ہے، خرم دستگیر
- سرمایہ کاری کیلیے 100 سے زائد منصوبے تیار کرنے کا فیصلہ، سیکریٹری ایس آئی ایف سی
- اندازہ ہے کہ 2024 کو کون حمایت یافتہ تھا، جاوید لطیف
- خانکی انڈر پاس کھولا گیا تو بڑا سیلاب آ جائے گا، وزیر آبپاشی سندھ
- ’’آئی ایم ایف سے قرض ملنے کو خوشخبری کہا جا رہا ہے‘‘
- اصل مسئلہ ملکی معیشت کے خراب ہونے کا ہے، مصطفی کمال
- واپڈا کی سینٹرل ٹیسٹنگ لیبارٹری میں ٹرائی ایکسل مشین فعال
- ڈیوین براوو تمام طرح کی کرکٹ سے ریٹائر ہوگئے
- نیویارک سٹی کے میئر پر رشوت لینے کے الزامات پرفرد جرم عائد
- کراچی: نامعلوم سمت سے آنے والی گولی سے کم سن بچہ شدید زخمی
- مولوی سیاست نہ کرے بس ن لیگ، پی پی کو اس کی اجازت ہے، فضل الرحمان
- کراچی: مبینہ مقابلے میں زخمی سمیت دو ڈاکو گرفتار
- غزہ اور لبنان میں قتل وغارت، اسرائیل کو مزید 8.7 ارب ڈالر کی امریکی امداد فراہم
- راولپنڈی پولیس کا پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن، گھروں پر چھاپے
- پولیو کا ایک اور کیس رپورٹ، رواں برس مجموعی کیسز کی تعداد 23 ہوگئی
- آن لائن رائیڈر کو کچلنے والے ڈبل کیبن گاڑی کے ڈرائیور کیخلاف مقدمہ درج
- دائمی زخموں کے لیے مکڑی کا مصنوعی جال تیار
- پی آئی اے کی نجکاری کی تاریخ میں توسیع
- پاکستان کسٹمز کا 64 کروڑسے زائد مالیت کی ڈیوٹی و ٹیکسوں کی چوری کا انکشاف
- ڈیوڈ ملر 500 ٹی ٹوئنٹی کھیلنے والے پہلے جنوبی افریقی کرکٹر بن گئے
فلسطینی اسکارف پر پابندی؛ امریکی شاعرہ نے احتجاجاً میوزیم ایوارڈ ٹھکرادیا
نیویارک: پلٹزر انعام یافتہ امریکی مصنفہ جھمپا لہیری نے نیویارک کے معروف میوزیم ایسامو نوگوچی ایوارڈ وصول کرنے سے انکار کردیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق گزشتہ دنوں نیویارک میں واقع ایسامو نوگوچی میوزیم نے اپنی یونیفارم پالیسی میں تبدیلی کے بعد 3 ملازمین کو فلسطینی اسکارف پہننے پر برطرف کر دیا تھا۔
اس اقدام کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پلٹزر انعام یافتہ مصنفہ جھمپا لہیری نے ایسامو نوگوچی میوزیم کی طرف سے دیاجانے والا ایوارڈ قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
میوزیم کے ترجمان نے ایک بیان میں بتایا کہ جھمپا لہیری نے ہماری ڈریس کوڈ پالیسی کے خلاف ایسامو نوگوچی ایوارڈ 2024 قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔ ہم ان کے نقطہ نظر کا احترام کرتے ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ ہماری پالیسی ہر کسی کے خیال سے موافقت نہیں رکھتی۔
یاد رہے کہ 57 سالہ مصنفہ جھمپا لہیری کو 2000ء میں ان کی کتاب “Interpreter of Maladies” کیلئے پلٹزر ایوارڈ سے نوازا کیا گیا تھا۔
اسرائیل حماس جنگ شروع ہونے کے بعد فلسطینی اسکارف دنیا بھر میں فلسطینیوں کے حق خودمختاری کی علامت بن گیا اور اسے پہننا فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی تصور کیا جاتا ہے۔
جنوبی افریقا میں نسل پرستی کے خلاف طویل جدوجہد کرنے والے نیلسن منڈیلا کو بھی کئی مواقع پر یہی اسکارف پہنے دیکھا گیا۔
دوسری جانب اسرائیل حامی افراد کا ماننا ہے کہ فلسطینی اسکارف کیفیہ انتہا پسندی کی پشت پناہی کی علامت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔