- بالآخر ہر معاملے کا حل پارلیمان سے ہی آنا ہے، خرم دستگیر
- سرمایہ کاری کیلیے 100 سے زائد منصوبے تیار کرنے کا فیصلہ، سیکریٹری ایس آئی ایف سی
- اندازہ ہے کہ 2024 کو کون حمایت یافتہ تھا، جاوید لطیف
- خانکی انڈر پاس کھولا گیا تو بڑا سیلاب آ جائے گا، وزیر آبپاشی سندھ
- ’’آئی ایم ایف سے قرض ملنے کو خوشخبری کہا جا رہا ہے‘‘
- اصل مسئلہ ملکی معیشت کے خراب ہونے کا ہے، مصطفی کمال
- واپڈا کی سینٹرل ٹیسٹنگ لیبارٹری میں ٹرائی ایکسل مشین فعال
- ڈیوین براوو تمام طرح کی کرکٹ سے ریٹائر ہوگئے
- نیویارک سٹی کے میئر پر رشوت لینے کے الزامات پرفرد جرم عائد
- کراچی: نامعلوم سمت سے آنے والی گولی سے کم سن بچہ شدید زخمی
- مولوی سیاست نہ کرے بس ن لیگ، پی پی کو اس کی اجازت ہے، فضل الرحمان
- کراچی: مبینہ مقابلے میں زخمی سمیت دو ڈاکو گرفتار
- غزہ اور لبنان میں قتل وغارت، اسرائیل کو مزید 8.7 ارب ڈالر کی امریکی امداد فراہم
- راولپنڈی پولیس کا پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن، گھروں پر چھاپے
- پولیو کا ایک اور کیس رپورٹ، رواں برس مجموعی کیسز کی تعداد 23 ہوگئی
- آن لائن رائیڈر کو کچلنے والے ڈبل کیبن گاڑی کے ڈرائیور کیخلاف مقدمہ درج
- دائمی زخموں کے لیے مکڑی کا مصنوعی جال تیار
- پی آئی اے کی نجکاری کی تاریخ میں توسیع
- پاکستان کسٹمز کا 64 کروڑسے زائد مالیت کی ڈیوٹی و ٹیکسوں کی چوری کا انکشاف
- ڈیوڈ ملر 500 ٹی ٹوئنٹی کھیلنے والے پہلے جنوبی افریقی کرکٹر بن گئے
جاپان میں 46 برس بعد سزائے موت کا ملزم بری
ٹوکیو: جاپان میں ایک عدالت نے 46 برس سے قید سزائے موت کے 88 سالہ ملزم کو بری کردیا۔
ایواؤ ہاکاماڈا (ماضی کے ایک پروفیشنل باکسر) پر 1966 میں دو بچوں سمیت چار افراد کو گھر جلا کر مارنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
1968 میں موت کی سزا پانے والے ایواؤ 46 برس تک قید میں رہے اور 2014 میں عدالت نے کچھ شبہات کی بنا پر ان کی سزا کو روک دیا، جس کے بعد وہ دنیا کی سب سے طویل سزا کاٹنے والے فرد بن گئے ہیں۔
ان کی سزائے موت متعدد ایپلیوں اور ری ٹرائلز کی وجہ سے آگے بڑھتی چلی گئی اور بالآخر گزشتہ جمعرات کو وہ الزام سے بری ہوگئے۔
ایواؤ کی بریت کے بعد وہ جنگ کے بعد کے جاپان میں سزائے موت کے پانچویں مجرم ہیں جو ری ٹرائل میں بے گناہ ثابت ہوئے ہیں۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق جج کوشی کونی کا کہنا تھا کہ عدالت اس بات کا اعتراف کرتی ہے کہ شواہد میں متعدد جعلسازیاں کی گئیں ہیں، اور ایواؤ مجرم نہیں ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔