- بالآخر ہر معاملے کا حل پارلیمان سے ہی آنا ہے، خرم دستگیر
- سرمایہ کاری کیلیے 100 سے زائد منصوبے تیار کرنے کا فیصلہ، سیکریٹری ایس آئی ایف سی
- اندازہ ہے کہ 2024 کو کون حمایت یافتہ تھا، جاوید لطیف
- خانکی انڈر پاس کھولا گیا تو بڑا سیلاب آ جائے گا، وزیر آبپاشی سندھ
- ’’آئی ایم ایف سے قرض ملنے کو خوشخبری کہا جا رہا ہے‘‘
- اصل مسئلہ ملکی معیشت کے خراب ہونے کا ہے، مصطفی کمال
- واپڈا کی سینٹرل ٹیسٹنگ لیبارٹری میں ٹرائی ایکسل مشین فعال
- ڈیوین براوو تمام طرح کی کرکٹ سے ریٹائر ہوگئے
- نیویارک سٹی کے میئر پر رشوت لینے کے الزامات پرفرد جرم عائد
- کراچی: نامعلوم سمت سے آنے والی گولی سے کم سن بچہ شدید زخمی
- مولوی سیاست نہ کرے بس ن لیگ، پی پی کو اس کی اجازت ہے، فضل الرحمان
- کراچی: مبینہ مقابلے میں زخمی سمیت دو ڈاکو گرفتار
- غزہ اور لبنان میں قتل وغارت، اسرائیل کو مزید 8.7 ارب ڈالر کی امریکی امداد فراہم
- راولپنڈی پولیس کا پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن، گھروں پر چھاپے
- پولیو کا ایک اور کیس رپورٹ، رواں برس مجموعی کیسز کی تعداد 23 ہوگئی
- آن لائن رائیڈر کو کچلنے والے ڈبل کیبن گاڑی کے ڈرائیور کیخلاف مقدمہ درج
- دائمی زخموں کے لیے مکڑی کا مصنوعی جال تیار
- پی آئی اے کی نجکاری کی تاریخ میں توسیع
- پاکستان کسٹمز کا 64 کروڑسے زائد مالیت کی ڈیوٹی و ٹیکسوں کی چوری کا انکشاف
- ڈیوڈ ملر 500 ٹی ٹوئنٹی کھیلنے والے پہلے جنوبی افریقی کرکٹر بن گئے
آئی ایم ایف کی قرض پروگرام کیلیے مزید نئی کڑی شرائط سامنے آگئیں
اسلام آباد: پاکستان کو قرض پروگرام تحت آئی ایم ایف کے ساتھ طے کردہ کڑی شرائط پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔
پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) ایگزیکٹو بورڈ سے منظور ہونے والے قرض پروگرام کے تحت این ایف سی ایوارڈ فارمولے پر نظرثانی کرنے اورزرعی شعبہ، پراپرٹی سیکٹر اور ریٹیل سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے سمیت مالیاتی نظم و نسق کے حوالے سےاصلاحات پرمبنی دیگر اقدامات پر اتفاق کیا ہے۔
اس بارے میں وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرط ہےکہ پاکستان این ایف سی ایوارڈ فارمولے پر نظرثانی کرے گا اور آئی ایم ایف صوبائی حکومتوں کے اخراجات بھی مانیٹر کرے گا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف قرض پروگرام کی کڑی شرائط میں یہ بھی شامل ہے کہ مستقبل میں پنجاب حکومت کی طرز پر بجلی قیمتوں پر ریلیف نہیں دیا جائے گا، پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کے دوران ضمنی گرانٹس جاری نہیں کرے گا اور زرعی شعبے، پراپرٹی سیکٹر اور ریٹیل سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لائے گا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط کے تحت وفاق اور صوبوں کے درمیان نیا نیشنل فنانس معاہدہ کیا جائے گا جس پر بات چیت جاری ہے، اس کے علاوہ آئی ایم ایف کی شرط ہے کہ پاکستان شعبہ توانائی کو جی ڈی پی کے ایک فیصد سے زائد سبسڈی نہیں دے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے اصلاحات کی جائیں گی جبکہ حکومت بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے جامع پیکیج لائے گی۔
شرائط میں یہ بھی شامل ہے کہ غذائی اجناس کی امدادی قیمتوں کا تعین نہیں کیا جائے گا اورساتھ ہی وفاقی حکومت کے ڈھانچے کو کم کیا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔