- شیزوفرینیا کے علاج کیلئے نئی دوا کی منظوری
- لنکن بیٹر نے بابراعظم کا 2 سال پرانا ریکارڈ برابر کردیا
- یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور کے پرو وائس چانسلر کی برطرفی کا فیصلہ معطل
- راولپنڈی میں ڈینگی بے قابو ہوگیا، یومیہ درجنوں کیسز رپورٹ ہونے لگے
- زمین الاٹمنٹ میں بے قاعدگیاں،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر و اسسٹنٹ کمشنر کوعہدوں سے ہٹا دیا گیا
- لاہور ہائیکورٹ؛ نیب ترامیم کے صدارتی آرڈیننس کیخلاف درخواست سماعت کیلیے منظور
- امام الانبیاء‘ سیّد المرسلین، خاتم النبیین، رحمۃ اللعالمین ﷺ
- سیرت رسول ﷺ اور خدمت خلق
- قرض کی خوشی میں عبداللہ دیوانہ
- چین میں قدیم ترین پنیر دریافت
- کراچی میں مون سون کا اختتام، اکتوبر کا مہینہ گرم رہنے کی توقع
- پاکستان کیخلاف سیریز سے قبل انگلش ٹیم کا اہم فاسٹ بولر انجری کا شکار
- بشریٰ بی بی کیخلاف درج مقدمات؛ پولیس نے رپورٹ عدالت میں جمع کرادی
- ریٹائرمنٹ کے چند گھنٹوں بعد براوو آئی پی ایل فرنچائز کے مینٹور بن گئے
- وزیراعظم آج جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس سے خطاب کریں گے
- ملک کے بیشتر علاقوں میں آج پھر بادل برسیں گے، کئی مقامات پر موسلادھار بارش کا امکان
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا ایک ہفتے میں شبلی فراز کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم
- بانی پی ٹی آئی کی تصویر،ویڈیو پرپابندی؛ چئیرمین پیمرا کیخلاف پی ٹی آئی کی درخواست
- شدید تنقید کے بعد کامران غلام ریزرو کھلاڑیوں میں شامل کرلیے گئے
- وزیراعظم کی ایرانی صدر سے ملاقات، غزہ میں فوری جنگ بندی پر زور
اندازہ ہے کہ 2024 کو کون حمایت یافتہ تھا، جاوید لطیف
اسلام آباد: رہنما مسلم لیگ (ن) جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ آپ نے سلیم اللہ ، کلیم اللہ کی جو بات کی ہے وہ تو تمام اداروں میں ہو رہا اور ہر جگہ ہو رہا ہے، بدقسمتی یہ ہے کہ جس پارلیمان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس سے آئین اور قانون کی پیدائش ہوتی ہے اس کو مذاق بنا کر رکھ دیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مجھے اندازہ ہے کہ 2024 کو کون حمایت یافتہ تھا اور کون بغیر حمایت کے تھا، مجھے وہ بھی یاد ہے کہ سینیٹ کے الیکشن میں اپنے امیدواروں کو دینے کے لیے نشان نہیں تھا۔
پیپلزپارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف پیپلزپارٹی کو کسی کھاتے میں سمجھتی ہی نہیں ہے اس کو بات کرنے کے لائق ہی نہیں سمجھتی تو ہم کسی معاملے میںکیسے کردار ادا کریں گے، ہمارا اپنا موقف ہے کہ ہم پی ٹی آئی پر جلسے کی پابندی کے حامی نہیں ہیں، ہر پارٹی کو آئینی اور قانونی حدود میں جلسے کی اجازت ہونی چاہیے۔
تحریک انصاف کے رہنما ہمایوں مہمند نے کہا کہ مجھے اس کی تفصیل نہیں پتہ کہ کس وجہ سے پنڈی کے جلسے کو احتجاج میں تبدیل کیا گیا ہے،احتجاج میں آپ عوام کو اپنے ساتھ نکالتے ہیں اور ایک پوائنٹ پر آ کر آپ ان سے کہتے ہیں کہ اس پوائنٹ پر ہمارے ساتھ آؤ، جلسہ بنیادی طور یہ ہوتا ہے کہ ایک جگہ پر پراپر طریقے سے جانا ہوتا ہے اور وہاں جا کر ایک ٹائم فریم کے اندر جلسہ کر کے آ جاتے ہیں، میری نظر میں احتجاج کی ویلیو زیادہ ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔