- شیزوفرینیا کے علاج کیلئے نئی دوا کی منظوری
- لنکن بیٹر نے بابراعظم کا 2 سال پرانا ریکارڈ برابر کردیا
- یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور کے پرو وائس چانسلر کی برطرفی کا فیصلہ معطل
- راولپنڈی میں ڈینگی بے قابو ہوگیا، یومیہ درجنوں کیسز رپورٹ ہونے لگے
- زمین الاٹمنٹ میں بے قاعدگیاں،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر و اسسٹنٹ کمشنر کوعہدوں سے ہٹا دیا گیا
- لاہور ہائیکورٹ؛ نیب ترامیم کے صدارتی آرڈیننس کیخلاف درخواست سماعت کیلیے منظور
- امام الانبیاء‘ سیّد المرسلین، خاتم النبیین، رحمۃ اللعالمین ﷺ
- سیرت رسول ﷺ اور خدمت خلق
- قرض کی خوشی میں عبداللہ دیوانہ
- چین میں قدیم ترین پنیر دریافت
- کراچی میں مون سون کا اختتام، اکتوبر کا مہینہ گرم رہنے کی توقع
- پاکستان کیخلاف سیریز سے قبل انگلش ٹیم کا اہم فاسٹ بولر انجری کا شکار
- بشریٰ بی بی کیخلاف درج مقدمات؛ پولیس نے رپورٹ عدالت میں جمع کرادی
- ریٹائرمنٹ کے چند گھنٹوں بعد براوو آئی پی ایل فرنچائز کے مینٹور بن گئے
- وزیراعظم آج جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس سے خطاب کریں گے
- ملک کے بیشتر علاقوں میں آج پھر بادل برسیں گے، کئی مقامات پر موسلادھار بارش کا امکان
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا ایک ہفتے میں شبلی فراز کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم
- بانی پی ٹی آئی کی تصویر،ویڈیو پرپابندی؛ چئیرمین پیمرا کیخلاف پی ٹی آئی کی درخواست
- شدید تنقید کے بعد کامران غلام ریزرو کھلاڑیوں میں شامل کرلیے گئے
- وزیراعظم کی ایرانی صدر سے ملاقات، غزہ میں فوری جنگ بندی پر زور
آئی ایم ایف کا بیل آؤٹ پیکج، پاکستان کو1 ارب ڈالر کی قسط جاری کر دی
اسلام آباد: آئی ایم ایف نے پاکستان کیلیے7 ارب ڈالرکے ایکسٹنڈڈ فنڈ پروگرام کی منظوری کے بعد بیل آؤٹ پیکیج کے تحت ایک ارب ڈالر کی قسط جاری کردی ۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے مشکل کاروباری ماحول، کمزور حکمرانی اور ریاست کا زیادہ عمل دخل سرمایہ کاری میں رکاوٹ بنتے ہیں جبکہ نئے قرض پروگرام کا مقصد میکرو اکنامک استحکام کی بحالی، سرکاری اداروں کی اصلاحات، عوامی خدمات کی فراہمی میں بہتری ہے۔
پاکستان میں معاشی شرح نمو 2.4 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ افراط زر میں کمی ہوئی مگر بڑے مسائل کا بدستورسامنا ہے جن میں مشکل کاروباری ماحول، کمزور حکمرانی، اور محدود ٹیکس بیس شامل ہے۔
عالمی ادارے کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے متعلق اعلامیہ میں بتایا گیا کہ 37 ماہ پر محیط پروگرام پر شرح سود 5 فیصد سے کم ہوگی ۔ نئے قرض پروگرام کا مقصد میکرو اکنامک استحکام کی بحالی، سرکاری اداروں کی اصلاحات، عوامی خدمات کی فراہمی میں بہتری ،بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے پر توجہ مرکوز کرنا مقصد ہے۔
پروگرام کی کامیابی کیلئے ترقیاتی شراکت داروں کی مسلسل مالی معاونت اہم ہوگی ۔ پاکستان نے 2023-24 ء میں سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت پالیسی پر مسلسل عمل درآمد کیااور اقتصادی استحکام کیلئے اہم اقدامات کئے۔مالی سال 2024 ء میں شرح نمو 2.4 فیصد تک پہنچ گئی، اس کی وجہ زرعی سرگرمیاں ہیں جبکہ مہنگائی سنگل ڈیجیٹ تک آ گئی ۔
آئی ایم ایف کے مطابق مناسب مالیاتی اور مانیٹری پالیسیوں کے سبب رواں تجارتی خسارہ قابو میں رکھنے میں مدد ملی، اس سے زرمبادلہ بہتر بنانے کا موقع ملا ۔افراط زر میں کمی اندرونی اور بیرونی حالات میں بہتری کی عکاس ہے۔ سٹیٹ بینک نے جون سے اب تک پالیسی ریٹ میں 450 بیسز پوائنٹس کی کمی کی،جون 2024 ء میں مضبوط بجٹ پیش کیا۔
اس کے باوجود ملکی کمزوریاں اور مسائل سنگین ہیں ،مشکل کاروباری ماحول، کمزور حکمرانی اور ریاست کا زیادہ عمل دخل سرمایہ کاری میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ایم ڈی کرسٹینا جارجیوا نے قرض پروگرام کی منظوری پر حکومت اور عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے حکومت امیروں سے ٹیکس لے کر غریبوں کی مدد کررہی ہے۔
پاکستان کی معیشت درست سمت جارہی ہے۔ قرض منظوری کے بعد ان کا واشنگٹن سے جاری بیان میں کہنا تھا حکومت پاکستان امیروں سے ٹیکس لے کر غریبوں کی مدد کی رہی ہے جبکہ معاشی ترقی میں اضافہ ہو رہا ہے اور مہنگائی میں کمی ہورہی ہے،پاکستان نے اصلاحات کی ہیں جس کے باعث معیشت بہتر ہوگئی ہے۔ وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق پاکستان کو قرض پروگرام کے تحت شرائط پرعمل درآمد کرنا ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔